رپورٹ و تصاویر : ساجد جنجوعہ

E-mail: janjua.sajid@yahoo.com

   
 
 
 

سلاو برکشائر (رپورٹ و تصاویر:صحافی ساجد جنجوعہ) سلاو  میں آباد اہل توحید( مسلم کمیونٹی) کے لئے ایک بڑی خوشخبری یہ ہے کہ اب ان کا یہاں پر ایک اپنا مرکز وجود میں آ گیا ہے۔ جہاں پر وہ اپنے پورے سکون اور آزادی کے ساتھ قرآن و سنت کے مطابق نماز باجماعت ادا کر سکتے ہیں۔چالوے سلاو  میں اخلاص اور سنت کے مطابق جمعہ کی نماز پڑھنے کے لئے مرکز معاذ بن جبل ، اسلامک سینٹر اینڈ بک اسٹور ،سپیکمینز وے

MARKAZ MUAADH BIN JABAL ISLAMIC CENTRE & BOOKSTORE 19 SPACKMANS WAY CHALVEY SLOUGH SL1 2SA

 میں تشریف لائیں۔سلاو  میں قران و سنت کی تبلیغ و ترویج اور اشاعت کے لئے چالوے میں ”مرکز معاذ بن جبل “ کے نام سے ایک اسلامی سینٹر کھل چکا ہے۔جہاں پر عقیدہ  اخلاص اور سنت نبوی ﷺ کے مطابق تعلیم دی جاتی ہےاور مفت لٹریچر بھی فراہم کیا جاتا ہے ۔اس کے علاوہ اسلامی ملبوسات، خوشبویات،کتابیں،عجوہ کھجور ،جو کا آٹا اور دیگر اشیا ءکے علاوہ اسلامی لٹریچر پر مبنی معلوماتی لیکچرز اور ڈی وی ڈیز بھی ارزاں نرخوں پر دستیاب ہیں۔جبکہ نمازجمعةالمبارک کے علاوہ باقاعدگی سے پانچوں وقت کی نمازیں باجماعت ادا کی جاتی ہیں۔اس اسلامک سینٹر اینڈ بک اسٹور میں مرد و خواتین کے لئے علیحدہ علیحدہ سے نمازباجماعت ادا کرنے کا انتظام موجود ہے۔مزید دینی مسئلے مسائل جاننے کے لئے بھی رجوع کیا جا سکتا ہے۔جہاں پر صرف قرآن اور حدیث کی روشنی میں اس کا مفصل طور پر بیان کیا جاتا ہے۔جبکہ اس سینٹر میں بچوں کو دینی تعلیم بھی دی جاتی ہے۔ الحمداللہ اب چالوے میں بھی توحید و سنت کا پودا لگ چکا ہے ۔اور اس سلسلہ میں مزید معلومات کے لئے فون نمبر01753533376پر بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے جبکہ ای میل

mail:info@markazmuaadh.com

 بھی بھیجی جا سکتی ہے۔مرکز معاذ بن جبل ، اسلامک سینٹر اینڈ بک اسٹور (یو کے) میں ایک رجسٹرڈ چی رٹی ادارہ ہے ۔جس کا نمبر

REGISTERED CHARITY NO.1119843

ہے۔مرکز معاز بن جبل اسلامک سینٹر اینڈ بک اسٹور کی اپنی ایک ویب سائٹ

www.markazmuaadh.com

بھی ہے۔مسلم کمیونٹی اس سے بھی بھرپور استفادہ حاصل کر سکتی ہے۔چالوے ،سلاو  برکشائر کاو نٹی (انگلینڈ)میں واقع ہے۔

سلاو (رپورٹ : ساجد جنجوعہ) آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے صدر سردار عتیق احمد خان غیروں کے ہاتھوں میں یرغمال بن کر جماعت کا بھٹہ نہ بٹھائیں۔انہیں چند روزہ اقتدار کی خاطر اپنی ہی جماعت کے منتخب وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا حصہ نہیں بننا چاہئے۔اس طرح کے غیر جمہوری حربے اختیار کروا کر سیاسی مخالفین ان کی نیک نامی کو بٹہ اور شہرت کو داغدار کرنا چاہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کی مجلس عاملہ کے ممبر اور مسلم کانفرنس برطانیہ کے مرکزی نائب صدر راجہ محمد شبیر خان ناڑوی نے اپنے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ سردار عبدالقیوم خان اور سردار سکندر حیات ایسی بزرگ ہستیوں نے اپنا خون جگر سینچ کر مسلم کانفرنس جماعت کی آبیاری کی اور حکومتیں بھی ٹھاتھ سے کیں مگر صد افسوس کہ ان کے بعد نوجوان قیادت نے آ کر ہوش مندی کی بجائے جوشمندی سے فیصلے کرکے جماعت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا۔اور ایک دوسرے کو سیاسی طور پر نیچا دکھانے کے لئے آپس میں ہی دست و گریبان رہے۔اب مسلم کانفرنس کے کارکنان مزید تماشہ نہیں دیکھ سکتے اور مسلم کانفرنس کو متحد رکھنے کے لئے اپنا کردار داد کریں گے ۔ راجہ شبیر خان ناڑوی نے کہا کہ ”کوئی مائی کا لعل “مسلم کانفرنس کی نظریاتی اساس کو نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ہم نے کل بھی جماعت اور جمہوریت کے لئے قربانیاں دیں تھیں اور آج بھی سیاسی میدان میں کسی سے پیچھے نہیں۔انہوں نے کہا کہ اپنے بزرگوں کے ہاتھوں لگے درخت کا پھل کھایا جاتا ہے۔اور مسلم کانفرنس جماعت بھی تمام چھوٹی بڑی برادریوں اور قبائل پر مشتمل ایک خوبصورت درخت کی مانند ہے۔اور جس کی چھاو ں میں ہم سب بیٹھے ہوئے ہیں۔اور آج اس تناور اور پھلدار درخت کو غیروں کے ہاتھوں کاٹنے والوں کے ساتھ شامل ہو کر غیر جمہوری عمل کا حصہ نہ بنیں۔بلکہ جماعت کو متحد رکھنے اور مسلم کانفرنس کی حکومت کو بچانے کے لئے اپنا ایک جاندار کردار ادا کریں۔اور یہی آواز مسلم کانفرنس کے کارکنان کی بھی ہے۔جو مسلم کانفرنس جماعت کا استحکام ، مضبوطی اور اپنی عزت نفس چاہتے ہیں۔
 تقریب سے خطاب تاریخ اشاعت:-22-07-2010
سلاو (رپورٹ:صحافی ساجد جنجوعہ) برطانیہ میں اردو اخبارات کے صحافی ساجدجنجوعہ نے کشمیری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے احباب کی جانب سے منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے مسئلہ کی راہ میں اصل رکاوٹ تو ہندوستان کی ہٹ دھرمی ہے ہی، مگر پاکستان کے بیورو کریٹ بھی نہیں چاہتے کہ یہ مسئلہ حل ہو ۔انہوں نے کہا کہ بھارت تو کشمیر یوں کا کھلا دشمن ہے جبکہ پاکستانی بیورو کریٹ طبقہ منافقت سے کام لے رہا ہے۔ساجد جنجوعہ نے کہا کہ پاکستانی حکومت کی پالیسیوں سے ہٹ کر پاکستانی عوام نے اپنے کشمیری بھائیوں کی ہر طرح سے مدد کی ہے۔نوجوان پاکستانی اپنی کشمیری ماو ں بہنوں کی عزت و ناموس بچانے کی خاطرآگ اورخون کے دریا عبورکرکے مقبوضہ کشمیر کے برف پوش اور سنگلاخ پہاڑوں سے پرے وادیوں اور جنگلات میں بھارتی فوج سے نبرد آزما ہوئے ہیں۔اورریاست جموں و کشمیر کی دھرتی پرپاک لہو گرا ہے۔صحافی ساجد جنجوعہ نے کہا کہ وزارت امورکشمیر کی وزارت کو ختم کر دینا چاہئے ۔یہ کشمیریوں کے سروں پر ایک لٹکتی تلوار کی مانند ہے۔کشمیریوں کو اپنے مستقبل کافیصلہ کرنے میں مکمل آزادی ہونی چاہئے۔کوئی بھی کشمیری بھارت جیسے بھیڑئے نما ملک کےساتھ رہنا کبھی بھی پسند نہیں کرے گا ۔جس کی رال سے مظلوم کشمیریوں کا خون ٹپک رہا ہو۔اور جس کی کشمیر میں موجود آٹھ لاکھ فوج ظلم ڈھا رہی ہو۔وہ بھلاکشمیریوں کا ہمدرداور خیرخواہ کیسے ہوسکتا ہے۔اب دنیا نے بھی بھارت کاوہ مکروہ چہرہ دیکھ لیاہے۔جس پر اس نے سب سے بڑی جمہوریت کاڈھونگ رچا رکھا ہے۔اور گاندھی جی کے عدم تشدد کا پوچا لگا رکھا ہے۔اور اسی کی آڑ میں عالمی برادری کوچونا لگاتا ہے۔ساجد جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان کے علاقے وزیرستان کے انگور اڈہ میں امریکیوں کی طرف سے تازہ ترین ڈرون میزائیل حملہ دراصل پاکستانی بری فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میںہونے والی توسیع کے پہلے ہی دن ”سلامی“ کا ایک تحفہ ہے۔اس امریکی جاسوس طیارے ڈرون کے حملے میں سولہ پاکستانی اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔اور وہ سب کے سب سولین تھے۔جنرل کیانی کو امریکیوں کا یہ ”سلیوٹ“مبارک ہو۔ صحافی ساجد جنجوعہ نے کہا کہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کے اخوت اورمحبت کے رشتے اٹوٹ اور لازوال ہیں۔مگر خدشہ ہے کہاگر کل کلاں کوآزاد کشمیراور گلگت بلتستان کے لوگوں نے پاکستانی صوبوں کی طرح خودمختاری اور اپنی آزادی کامطالبہ کیا تو کہیں پاکستانی فوج آپریشن سوات،آپریشن وانا اور آپریشن وزیرستان کی طرح ان پر نہ چڑھ دوڑے۔
 
سلاو (رپورٹ:صحافی ساجد جنجوعہ)برطانیہ میں آباد پاکستانی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد محمد زبیر ،عامر خان،اعجاز یعقوب ،آصف جنجوعہ،چوہدری اختر علی،راجہ شیراز،ارشد محمود،شاہد محمود بھٹی ،محمد ابراہیم و دیگر نے آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کو” امریکہ کی جی حضوری “کا نتیجہ ،اقربا ءپروری کی بد ترین مثال اور غیر جمہوری عمل کا حصہ قرار دیاہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم پا کستان یوسف رضا گیلانی کی نوازشات اور خوشامدات اپنے ذاتی مفادات کے لئے تو ہو سکتی ہیں۔اس سے ملک و قوم کو کو ئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔اپنی مدت ملازمت پوری کرنے والا جرنیل ریٹائرڈ ہو کرگھرجائے اور آرام کرے اور اس کے بدلے میں ملنے والی بھاری پینشن اور مراعات سے فیض یاب اور بہرا مند ہو۔قوم کو جنرل پرویزمشرف جیسے ڈکٹیٹرکی ریٹائر منٹ کے بعد جنرل اشفاق پرویز کیانی کی صورت میں ایسے سپہ سالار کا سامنا ہے ۔جو اپنے سابقہ پیش رو کی طرح امریکہ سے ڈرتا ہے۔ اور جو امریکی ڈرون حملوں تک کو نہیں رکواسکا۔اورالقاعدہ اور طالبان کے خلاف امریکی اقتدا ءمیں لڑی جانے والی دہشتگردی کی اس ان دیکھی جنگ میںاب تک ہزاروں فوجی افسر اور جوان ہلاک کروا چکا ہے۔مگر اس کے مربی آقاو ں کی طرف سے ابھی تک” ڈو مور“ کا مطالبہ ختم نہیں ہوا ۔صرف ایک فون کال پر امریکیوں کے آگے لمبے لیٹ جانے والے فوجی سپہ سالاروں کو پروٹوکول اور مدت ملازمت میں توسیع دینا پاکستانی قوم کی سمجھ سے بالا تر ہے۔ملک کے حالات پہلے ہی خراب ہیں۔ایسے میں کسی بڑی تبدیلی کی ضرورت تھی۔جو قوم کے رستے زخموں پر مرہم اور پھاہا رکھ سکے اور بھارت جیسے ازلی دشمن ملک کو مقبوضہ کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کے قتل عام پر باز پرس کر سکے۔ایسا جرنیل چاہیے جو خیبر سے کراچی تک لگی ہوئی نفرت کی آگ کو بجھا سکے۔وہ جو امریکیوں کے ڈرون حملے رکوانے کی طاقت اور استطاعت رکھتا ہو۔اور جس کے رعب و دبدبے کی وجہ سے دشمن کو میلی آنکھ سے بھی ملک کی سرحدوں کی طرف دیکھنے کی جرا ت نہ ہو سکے۔اپنے مشترکہ بیان میں کمیونٹی راہنماو ں نے کہا کہ آرمی چیف نے وہ کون سا معرکہ سر کر لیا ہے کہ انہیں شاہی خلعت و پوشاک سے نوازا جا رہا ہے ۔کیا انہوںنے ابھی تک 1971ءمیں مشرقی پاکستان میں سقوطِ ڈھاکہ کے وقت دشمن کی قید میں چلی جانی والی ایک لاکھ پاکستانی فوج کی ذلت آمیز شکست کا داغ دھویاہے ؟کیا جنرل کیانی مقبوضہ کشمیر کی ایک انچ زمین کو بھارت کے قبضے سے چھڑا سکے ہیں۔کیا سوات میں امن قائم ہو گیا ہے؟کیا پاکستان کے اندر سے تخریب کاروں کا صفایا کر دیا گیا ہے؟کیا لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم ر حملہ کرنے والے دہشت گرد پکڑے گئے ہیں؟ کیا کراچی میں ٹارگٹ کلنگ رک گئی ہے۔کیا وزیرستان میں امریکی میزائیل اور ڈرون حملے رک گئے ہیں؟۔پھر ایسا کون سا کارنامہ ہے کہ انہیں مدت ملازمت میں تین سال کی طویل توسیع دی گئی ہے۔جو کہ ملک و قوم کے ساتھ بھی ایک سنگین مذاق ہے۔آرمی چیف جب بوڑھا ہو جاتا ہے تو پھر اسے ایک نہ ایک دن فوج کو خیر آباد کہنا ہی پڑتا ہے۔اور پھر اس کی جگہ اس سے بہتر جرنیل آگے آ کر ملک کی سرحدوں کا دفاع اور قوم کی خدمت کرتے ہیں۔کیانی کی سپہ سالاری میں فوج کامورال بلند ہونے کی بجائے گرا ہے۔ایسا شخص آئندہ کیا کارنامہ سرانجام دے سکے گا؟وزیر اعظم انا فیصلہ واپس لےں اور آئین سے تجاوز نہ کریں۔بیرون ملک آباد پاکستانی کمیونٹی حکومت کے اس فیصلے سے خوش نہیں ہے۔ماضی میں اس طرح کے کئی ایک غیر جمہوری اقدامات اور فیصلے کئے گئے ۔جس کاخمیازہ بعد میں قوم کو بھگتنا پڑا تھا۔اور پھر دہشت گردی کی جنگ بھی ان ہی جیسے چیفوں کیوجہ سے ہم پر مسلط کردی گئی تھی۔جس کا ملک و قوم کوآج تک نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ فوج کسی کی وراثت یا اثاثہ نہیں ہوتی کہ عجلت میں وزیر اعظم یکمشت پورے تین سال کی توسیع کر دے۔ایسا کر کے انہوں نے باقی کے جرنیلوں کا حق مارا ہے۔اور یہ ملک کے لئے کوئی نیک شگون نہیں ہے۔ماضی میں جنرل ایوب خان، جنرل یحییٰ، جنرل ضیاء،جنرل پرویز مشرف اور جنرل خواجہ ضیاءالدین بٹ کی مثالیں ہمارے سامنے ہیں۔مگر شاہد حکمرانوں کی مت ماری گئی ہے۔پاکستان آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کی مدت ملازمت میں توسیع سے قوم خوش نہیں ہے اور نہ ہی ان سے کوئی توقعات ہیں اور نہ ہی کوئی امید باندھی گئی ہے۔قوم کسی بہادر سپہ سالار کی منتظر ہے۔جو ملک و قوم کا وقار اور عزت بحال کرسکے۔وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ آرمی چیف نے جمہوریت کی خدمت کی ہے۔ان کے اندر کی کمزوری کو ظاہر کرتا ہے۔فوج کا بھلا جمہوریت سے کیا رشتہ؟ اسے جب بھی موقع ملا اس نے جمہوریت پر شب خون ہی مارا ہے۔اور منتخب وزیر اعظم کی تذلیل کی۔کیا وزیر اعظم گیلانی اپنی پارٹی کے بانی چیرمین کا انجام بھول گئے۔جو فوجی جرنیل کی وجہ سے پھانسی چڑھے تھے۔
 
تاریخ اشاعت:-20-07-2010
سلاو (ساجد جنجوعہ سے)چالوے سلاو  کے رہائشی حاجی راجہ محمد یوسف خان آف نیو جیبوٹ (جاتلاں) میرپور آزاد کشمیر حال مقیم برطانیہ کے والد محترم راجہ محمد بشیر خان 90برس کی عمر میں آزاد کشمیر میں رضائے الٰہی سے وفات پا گئے۔(انا اللہ وان الہ راجعون)محمد یوسف یہاں برطانیہ میں مقیم ہیں۔جبکہ ان کے دیگر چھوٹے تینوں بھائی راجہ محمد ریاض،راجہ شہزاد احمد اور راجہ فیاض احمدجاتلاں میرپو آزاد کشمیر میں آباد ہیں۔راجہ محمد بشیر مرحوم صوم و صلواة کے پابند ایک سچے توحید پرست،مواحد اور راسخ العقیدہ مسلمان اور انتہائی شریف النفس انسان تھے۔18جولائی بروز اتوار کو انہوں نے جامع مسجد میں عصر کی نماز باجماعت ادا کی ۔اور پھر طبعیت کی ناسازی کے باعث انہیں میرپور ہسپتال لے جایا گیا ۔مگر وہ جانبر نہ ہو سکے اور اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ۔ان کے انتقال کی خبر جنگل کی آگ کی طرح قرب و جوار میں پھیل گئی۔اور ان کے گھر پر افسوس کا اظہار کرنے والوں کا ایک تانتا سا بندھ گیا۔اس کے بعد جونہی اسی دن شام کو مرحوم کا جسد خاکی گھر پہنچا۔سنت کے مطابق فوراً ہی دفنانے کی جلدی کی گئی۔فوراً ہی غسل کے بعد کفن دفن کا بندوبست کیا گیا۔اور اتنے قلیل اور مختصر وقت کے باوجود انکی نماز جنازہ میں ہزاروںکی تعداد میں ہر مکتبہ  فکر کے افراد نے شرکت کی۔بعد از نمازجنازہ انہیں مقامی آبائی قبرستان میں سپردخاک کر دیا گیا۔راجہ محمد بشیر مرحوم کی وفات پر ان کے صاحبزادے راجہ محمد یوسف سے تعزیت اور افسوس کا اظہار کرنے والوں میں راجہ محمد ایوب خان صدر پاکستان ویلفی ر ایسوسی ایشن سلاو  ،راجہ عبدالرحمٰن ،میڈن ہیڈ کی کاروباری شخصیت چوہدری مشتاق احمد،صوفی قربان،راجہ بابرخان،چوہدری علی اختر،ملک محمد حنیف،علی احمد چوہدری ،محمد ارشد جنجوعہ ڈڈلی و دیگر شامل ہیں۔

-----------------------------

لندن(ساجد جنجوعہ)کنزرویٹو پارٹی برطانیہ کی چی ر پرسن بیرونس محترمہ سیعدہ وارثی اپنے دورہ  پاکستان سے ایک دن قبل ہاو س آف لارڈزکے کمیٹی روم میں ایک تقریب میں لیبر پارٹی کے لارڈ نذیر احمد چوہدری کے ہمراہ بیٹھی ہوئی ہیں۔(تصویر:ساجد جنجوعہ)

ناٹنگھم( رپورٹ و تصاویر:صحافی ساجد جنجوعہ)جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ زون کے پاکستان سینٹر ناٹنگھم میںمنعقدہ کنونشن 2010کے موقع پر لبریشن فرنٹ کے مرحومین ساتھیوں ظفر شریف،افضل جاتلوی اور جاوید احمد ملک سمیت تمام کشمیری شہیدوں اور فوت شدگان کے ایصال ثواب اور بلندی  درجات کے لئے فاتحہ  خوانی کی گئی۔قاری صوفی محمد عجائب نے دعا کروائی۔اس موقع پراسٹیج پر جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ زون کے سابق عہدیدار ان راجہ رو ف خان،پروفیسر ریاض کے ہمراہ پروفیسر عبدالعاصم حسن،پروفیسر گلفراز ،علی اصغراور چوہدری اقبال بیٹھے ہوئے ہیں۔جبکہ حاضرین میں مشتاق ملک ،بشیر احمد،ملک ساجد،ظفر جونی ر ،ملک محمد عارف اور راجہ محفوظ کے علاوہ درجنوں موجود تھے۔

تاریخ اشاعت:-19-07-2010

بیڈفورڈ (رپورٹ و تصویر :صحافی ساجد جنجوعہ)تعارف:۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ زون کے معمر ترین کارکن حاجی فضل الہی بیڈفورڈ (برطانیہ) کے رہائشی ہیں۔76سال عمر کے تنومند کشمیری حاجی فضل الہی 1934ءمیں کلیال بینسی ضلع میرپور ریاست جموں کشمیر میں پیدا ہوئے۔انہوں نے جب ہوش سنبھالا تو اپنے آپ کو ڈوگرہ مہاراجہ ہری سنگھ کی غلامی میں دیکھا جو ریاست جموں کشمیر پر قابض تھا۔ایک تبدیلی یہ ضرور آئی تھی کہ 13جولائی 1931ءکے بعد کشمیر میں سیاسی طورحالات بدلنا شروع ہو چکے تھے۔مگر حکومت مہارجہ کے پاس ہی تھی۔پھر برصغیر کی تقسیم کے بعد دونئے آزاد ملک ہندوستان اور پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھرے۔جبکہ ریاست جموں کشمیر میں بھارت نے ہوائی جہازوں کے زرئعہ اپنی فوجیں اتار کر جبری طور پر ایک بڑے حصے پر قابض ہو گیا۔اور آج بھی مقبوضہ کشمیر بھارت کی غلامی میں ہے۔جہاں پر کشمیریوں پر اس کی کوئی آٹھ لاکھ فوج نے کشمیریوں پر عرصہ  حیات تنگ کر رکھا ہے۔حاجی فضل الہی کشمیری 25اکتوبر1961ءمیں زرئعہ معاش کے لئے برطانیہ آئے۔اور ان کے سینے میں آج بھی کشمیر کی آزادی کی تڑپ بدرجہ  اتم موجود ہے۔شہید کشمیر مقبول بٹ شہیدؒ کے زبردست شیدائی ہیں۔اور انہیں کشمیریوں کا” بابائے قوم“ قرار دیتے ہیں۔ان کا عہد ہے کہ مقبول بٹ شہیدؒ نے اپنے لہو سے آزادی کی جو شمع روشن کی تھی ۔اسے بجھنے نہیں دیں گے۔اور ریاست جموں کشمیر کی مکمل آزادی اور خود مختاری تک ہماری تحریک جاری رہے گی۔اور ہم کشمیر کے مسئلہ کا پرامن اور پائیدار حل چاہتے ہیں۔اور عالمی برادری ہمیں ہمارا پیدائشی حق ”حق خودارادیت “ دلوانے میں مدد کرے۔حاجی فضل الہی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں سنگین انسانی حقوق کی پامالیوں اور خلاف ورزیوں کی پرزور مذمت کی ہے۔اور کہا ہے کہ غیر ملکی غاصب کشمیر سے نکل جائیں۔انہوں نے ”گو بیک انڈیا“GO BACK INDIAسلوگن کی بھرپور حمایت کی ہے۔

سلاو  ( رپورٹ:صحافی ساجد جنجوعہ) کشمیر و پاکستانی کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے محب وطن افراد نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ فرقہ پرست اور پیٹو ملاں یہاں پر تفرقہ بازی اور متعصبانہ مذہبی منافرت پھیلانے سے باز رہیں۔سانحہ داتا دربار کے نام پر سیاسی دکانیں چمکانے سے باز رہیں۔کمیونٹی ان کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دے گی۔ برطانیہ کی مسلم کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے احباب محمد زبیر ،عامر خان ،محمد ابراہیم جنجوعہ،آصف جنجوعہ،محمد شاہد،اعجاز خان و دیگر نے برمنگھم میںاہلسنت والجماعت( بریلیوں) کی امیر ملت کانفرنس میں بعض علمائے سو کی جانب سے اشتعال انگیز تقاریر کرنے اور وہابیوں کا نام لے کر ابراہہ کے ہاتھیوں سے تشبہہ دینے پر ان تنگ نظر اور قبر پرست ملاو ں کی شدید مذمت کی ہے۔ اور کہا ہے کہ ایسے شرپسند اور بدعتی ملاں اتحاد بین المسلمین کی راہ میں اصل رکاوٹ ہیں۔اور داتا دربار کے سانحہ کی آڑ میں بیرون ملک بھی فساد پھیلانا چاہتے ہیں۔جو کہ ایک مزموم قسم کی سازش ہے۔اس طرح کی کانفرنسیں منعقد کر کے وہ بھائی چارہ اور رواداری کو فروغ دیں ۔جبکہ کئی ایک ٹی وی چینلز پر پکی روٹی اور نور نامہ پڑھنے والے بعض قبر پرست پیٹو ملاںعل اعلا ن توحید پرستوں پر آوازے کس رہے ہیں۔جو کہ قابل مذمت بات ہے۔ایسے فرقہ پرست جان لیں کہ اب سادہ لوح مسلمان ان کے جھانسے میں نہیں آئیں گے۔اور جن کا اللہ پر ایمان کمزور اور قبراطہر میں محو آرام بزرگوں پر زیادہ ہے۔وہ خود ہی ان سے معلوم کیوں نہیں کر لیتے کہ دربار پر دھماکہ کس نے کیا۔خوامخواہ وہابیوں پر غصہ کرنے یا سیخ پا ہونے کی کیا ضرورت ہے۔اپنے مشترکہ بیان میں انہوں نے کہا کہ وہابی بھی اولیائَاللہ کو مانتے ہیں،مگر ان کی قبروں سے حاجت روئی نہیں کرتے اور نہ ہی ان کے نام پر نذر نیاز شیرنی یا کوئی چڑھاوا کھاتے ہیں۔اور نہ ہی ان کی قبروں پر کوئی عرس کرتے یا دھمال بھنگڑا ڈالتے یا موسیقی بجاتے ہیں۔کیونکہ ان سب باتوں کا نہ ہی رسول اللہ ﷺ نے حکم دیا ہے اور نہ ہی ان باتوں کا دین اسلام سے تعلق ہے۔اگر کوئی یہاں انہیں اپناتا ہے تو وہ اس کا اپنا ذاتی کلچر اور رسم و رواج ہے۔ آئندہ کوئی جاہل اور فتنہ باز مولوی اپنی دلپشوری کے لئے وہابیوں کو تختہ  مشق نہ بنائے۔ورنہ ہم بھی ان کے خلاف احتجاج کا ایک سلسلہ شروع کریں گے۔وہائی پرامن قسم کے بے ضرر لوگ ہیں۔فرقہ پرست مولوی اپنے دل کی بھڑاس ان پر نہ نکالیں۔اور ماحول کو کشیدہ ہونے سے پاک اور بہتر بنائیں۔
 

سلاو (رپورٹ و تصاویر :صحافی ساجد جنجوعہ) آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کے مرکزی راہنماء،سابق ممبر کشمیر کونسل و سابق مشیر وزیر اعظم پاکستان چوہدری محمد یعقوب نے چالوے میں واقع پاکستان ویلفیر ایسوسی ایشن سلاو  سینٹر میں آکر پی ڈبلیو اے سلاو  کے صدر راجہ محمد ایوب خان سے ان کے آفس چیمبر میں ملاقات کی۔اس موقع پر دونوں راہنماو ں نے مختلف باہمی امور پر تبادلہ  خیال کیا۔چوہدری محمد یعقوب جو کہ ان دنوں اپنے نجی دورہ  برطانیہ کے آخری مراحل میں سلاو  میں مقیم ہیں۔انہوں نے پاکستان ویلفیر ایسوسی ایشن سلاو  کے صدر راجہ محمد ایوب خان کی انتھک محنت اور لگن کی تعریف کی اور کہا کہ راجہ محمد ایوب خان کی ملک و قوم اور کمیونٹی کے علاوہ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے گرانقدر خدمات ہیں۔اور مسلم کانفرنس جماعت کی بہتری کے لئے بھی بہت کام کیا ہے۔اس موقع پر کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے احباب جن میں صحافی راجہ محمد اصغر خان،پروجیکٹ منیجر پی ڈبلیو اے مسٹر نائید اسلم ،ہر دلعزیز سماجی راہنما ءراجہ محمد سروپ خان،محمد انور فیصل آبادی اور راجہ ولی داد ایڈووکیٹ بھی موجود تھے۔سابق ممبر کشمیر کونسل چوہدری محمد یعقوب آف سہنسہ ضلع کوٹلی آزاد کشمیر نے محفل کو زار زعفران بناتے ہوئے ازراہ  تکلم کہا کہ میں اس وقت برطانیہ کے دورہ پر ہوں اور لوگ مجھ سے ملنے کے لئے میرے پاس آتے ہیں۔اور راجہ محمد ایوب خان کو ملنے کے لئے میں کود ان کے پاس چل کر آیا ہوں۔اور یہ سب ان کی کشمیر کاذءکے لئے وقف صلاحیتوں کا اعتراف ہے اور آج برطانیہ میں مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی پلیٹ فارم پر اجاگر کرنے میں ان کی کوششوں اور کاو شوں کا بڑا دخل ہے۔اور بحیثیت صدر پاکستان ویلفیر ایسوسی ایشن سلاو  بھی یہ اپنے کارہائے نمایاں اور فرائض منصبی نہایت ہی خوش اسلوبی سے سر انجام دے رہے ہیں۔جس پر ہم انہیں ققدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور دل کی اتھاہ گہرائیوں سے خوش آمدید کہتے ہیں۔اس موقع پر راجہ محمد ایوب خان صدر پی ڈبلیو اے سلاو  نے سابق ممبر کشمیر کونسل چوہدری یعقوب کا یہاں تشریف لانے پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے شکریہ ادا کیا ۔اور کہا کہ ان کی حکومت میں رہ کر عوام کے لئے گراں قدر خدمات ہیں۔جو کہ قابل ستائش ہیں۔بعد ازاں انہیں پاکستان ویلفیر ایسوسی ایشن سلاو  کے مختلف دفاتر اور شعبوں کا دورہ کروایا گیا۔اور کمیونٹی کو دی جانے والی سہولتوں سے آگاہ کیا گیا۔جس پر چوہدری ےعقوب نے اطمعنان کا اظہار کیا۔اس موقع پر ان کے اعزاز میں ایک عصرانہ بھی دیا گیا۔
 

سلاو (صحافی ساجد جنجوعہ) جموں کشمیرلبریشن فرنٹ برطانیہ زون سلاو  برانچ کے سابق صدرو نعت خوان لالہ گلنواز خان راجہ21جولائی بروز بدھ کو ہیتھرو ائر پورٹ سے اسلام آباد (پاکستان) روانہ ہو رہے ہیں۔جہاں وہ اپنے ایک ماہ کے نجی دورہ کے دوران آزاد کشمیر میں جاتلاں (صبحت آباد)میں قیام کریں گے۔لالہ گلنواز خان انے دورہ کے دوران صدر آزاد کشمیر جناب راجہ ذوالقرنین خان،وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر خان،سپریم ہیڈ جے کے ایل ایف جناب امان اللہ خان اور چیرمین جے کے ایل ایف سردار صغیر سمیت دیگر اعلیٰ حکام سے بھی مختلف دلچسی کے امور کے علاوہ مسئلہ کشمیرکے حوالے سے تبادلہ  خیال کریں گے۔

*******************************************

 

 

ناٹنگھم (رپورٹ و تصاویر : ساجد جنجوعہ) جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ زون کے نئے عہدیداروںکا چناو  عمل میں لایا گیا۔اس موقع پر پروفیسر عاصم نے الیکشن کمیشنر کے فرائض سر انجام دئے۔جبکہ ان کی معاونت مشتاق ملک اور مسٹر واسطی نے کی۔نتائج کے مطابق جموں کشمیر لبریشن فرنٹ برطانیہ زون کے آئندہ سیشن کے چیف آرگنائزر علی اصغر،صدر محمود حسین،سنی ر نائب صدر حاجی اقبال،نائب صدر راسب کشمیری،جنرل سیکرٹری تحسین گیلانی،جوائینٹ سیکرٹری خواجہ گلفراز،خزانچی محمد رفیق اور سیکرٹری نشرو اشاعت خواجہ کبیر عہدیدار ہونگے ۔بعد ازاں ان سے دستور کے مطابق حلف لیا گیا۔

 

 

 

تاریخ اشاعت:-18-07-2010
سلاو (رپورٹ:صحافی ساجد جنجوعہ)کوٹلی آزاد کشمیر کے قریب دریائے پونچھ میں بڑالی کے مقام پر مورخہ 8جولائی بروز جمعرات کوڈوبنے والے نوجوان محمد یعقوب جنجوعہ زرگر کی لاش مل گئی ہے۔مسلسل 11دن کی تلاش کے بعد مرحوم کا جسد خاکی دریاسے مل گیا۔اور ھر عقیدت و احترام سے اسے سفر آخرت پر روانہ کر دیا گیا۔چار بچوں کے باپ محمد یعقوب کی میت 18جولائی بروز اتوار کو دریا سے ملی۔بعد ازنماز جنازہ مرحوم کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ محلہ جامع مسجد کوٹلی آزاد کشمیرکے مقامی قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔نماز جنازہ میں ہر مکتبہ  فکر کے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔اس سے قبل نماز جمعہ کے بعد بھی مرحوم کا غائبانہ نماز جنازہ ادا کیا گیا تھا۔ متوفی محمد یعقوب جنجوعہ زرگر کے بھائیوںجاوید اقبال جنجوعہ زرگر،محمد ذوالفقار جنجوعہ اور محمد لیاقت جنجوعہ زرگر سے تعزیت اور افسوس کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔جبکہ برطانیہ میں رہائش پزیر ان کے رشتہ داروں خان فاروق خان (سابق صدر جموں کشمیرلبریشن فرنٹ برطانیہ زون)و دیگرسے بھی تعزیت کا اظہار کیا جا رہا ہے۔محمد یعقوب جنجوعہ زرگر مرحوم کے چھوٹے بھائی 1995میں مقبوضہ کشمیرمیں مادر وطن کی آزادی، عزت و ناموس کی خاطر بھارتی فوج سے ایک جھڑپ میں شہادت کے مرتبے ر سرفراز ہو چکے ہیں۔
تاریخ اشاعت:-17-07-2010
لندن(رپورٹ و تصویر: ساجد جنجوعہ)برطانوی ہاو س آف پارلیمنٹ کے کمیٹی روم نمبر 9میںپاکستان پریس کلب(یوکے) کی تقریب حلف وفاداری کے موقع پر یس کلب کے نومنتخب صدر پی جے میر (اے آر وائی )حلف اٹھانے کے بعد سامعین سے اپنا پہلا روایتی خطاب کر رہے ہیں۔دوران تقریر ان کے ہمراہ پاکستان کے سینٹر جناب وقار احمد پاس بیٹھے ہوئے ہیں ۔جبکہ پریس کلب کے نومنتخب جنرل سیکرٹری مبین چوہدری (اوصاف) اور صحافی ارشد رچیال آپس کی کانا پھوسی میں مصروف ہیں ۔ان کے پیچھے پریس کلب کے نومنتخب سین ر نائب صدر جاوید اظہر بھی دکھائی دے رہے ہیں۔ ان کے چہروں کے تاثرات اور انداز گفتگو سے لگتا ہے کہ وہ پی جے میر کی ہاو س آف کامن کے کمیٹی روم نمبر9 میں تقریر کو کوئی اہمیت ہی نہیں دے رہے۔اس پروقار تقریب کی مہمان خصوصی کنزرویٹو پارٹی کی چی رپرسن بیرونس سیعدہ وارثی تھیں۔جو پی جے میر کی تقریر سے پہلے ہی اُٹھ کر چلی گئیں تھیں۔
لندن( تصویر : صحافی ساجد جنجوعہ) برطانیہ میں دہشت گردی کے خطرہ کے پیش نظر سرکاری عمارات اور پبلک مقامات کے باہر سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔زیر نظر اس تصویر میں برطانوی ہاو س آف پارلیمنٹ کے اندرونی احاطہ میں ایک مسلح پولیس آفیسربگ بین کے سائے تلے اپنے فرائض منصبی سرانجام دے رہا ہے۔
سلاو  (رپورٹ وتصویر:ساجد جنجوعہ) پاکستانی کمیونٹی کے ہردلعزیز سماجی راہنماءعبدالمجید کیانی نے صحافیوں سے اپنی کفتگو میں بھارتی فلم ”لمحہ“کو جدوجہد آزادی کشمیر کے خلاف ایک زہریلا پروئپگنڈا قرار دیتے ہوئے اس فلم کے دائریکٹر راہول ڈھولاکیا کو ایک متعصب شخص قرار دیا اور کہا کہ بھارتی فلم انڈسٹری جو کہ عریاں اور فحش قسم کی فلمیں بنانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتی،اور بھارتی فلمی سنسر بورڈ جو کہ پھر ان سیکس سمبل فلموں کو بخوشی پاس بھی کر دیتا ہے۔وہ بھی بھارتی نئی فلم لمحہ دیکھ کر چوکنا ہوا اور اس نے فلم کے کئی ایک مناظر کو سنسر کیا ۔جو کہ کشمیریوں کی تحریک آزادی کے خلاف ایک پروئپگنڈے کی حیثیت رکھتے تھے۔اور یہ فلم بھارتی خفیہ ایجنسی راءاور انڈرورلڈ کے تعاون سے تنگ نظر اور متعصب ہندوو ں نے کشمیری مسلمانوں کی تحریک کو سبوتاژ کرنے کے لئے بنائی ہے۔جو کہ ہماری نوجوان نسل کی رگوں میں میٹھا زہر اتار رہے ہیں۔حکومت پاکستان فی الفور بھارتی فلموں کی پاکستان میں نمائش پر پابندی لگائے۔جو یہاں سے بھاری زرمبادلہ سمیٹ کر بھارت لے جارہے ہیں ۔اور پھر اسی پیسے سے اس کی فوج گولا بارود خرید کر مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کا قتل عام کر رہی ہے۔۔اور ہم بھارتی سورماو ں اور ان کے پاکستان میں زرخرید فلمی ڈسٹری بیوٹروں کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔جو ہماری قوم کے نونہالوں کو تفریحی کے نام پر بے راہروی کا شکار بنا رہے ہیں۔ عبدالمجید کیانی نے کہا کہ حکومت برطانیہ بھارتی فلم لمحہ کی یہاں کے سینماو ں میں نمائش پر پابندی عائد کرے۔ورنہ برطانیہ میں آباد کشمیری کمیونٹی اس کے خلاف شدید احتجاج کرے گی۔۔انہوں نے کہا کہ آزادی  اظہار رائے کا یہ مطلب نہیں کی مسلمانوں کے خلاف دل آزار قسم کی فلمیں اور خاکے بنائے جائیں۔اور ڈچ فلم فتنہ کے بعد اب ہندی فلم لمحہ نے اب دنیا کا امن تہہ و بالا کرنے کی کوشش کی ہے۔ مسلم ممالک کو بھارتی فلم فتنہ کے کشمیر سے متعلق پروئپگنڈا کا مو ثر طور پر جواب دینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں جب پاکستانی فلم اندسٹری نے شاتم رسول ملعون سلیما ن رشدی کے خلاف فلم ”انٹرنیشنل گوریلے “ بنائی تھی تو برطانوی حکومت نے اس کی نمائش پر یہاں کے سینماو ں میں پابندی عائد کر دی تھی جبکہ وڈیو لانے کی بھی اجازت نہیں تھی اور ابھی تک یہ پابندی برقرار ہے۔اب ہمارا بھی برطانیہ کی اس حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ بھارتی فلم لمحہ کی یہاں کسی بھی قسم کی نمائش پر پابندی عائد کرے ۔جو کہ اسلام،تحریک آزادی  کشمیر اورکشمیری قومیت کا تشخص مجروح کرنے کی ایک خوفنا ک سازش ہے۔اور اس کے بنانے کا مقصد عالمی برادری کی آنکھوں میں دھول جھونکنا ہے۔ایک طرف بھارت نے اپنی سات لاکھ سے زائد مسلح فوج مقبوضہ کشمیر میں تعینات کر رکھی ہے۔جو بندوق کے زور پر ریاست پر قابض ہے جبکہ عملی طور پر کشمیر کا محاصرہ کر کے بھارت ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔عبدالمجید کیانی نے کہا کہ مڈل ایسٹ کے وہ ممالک جو بھارت کی دوستی کا دم بھرتے ہیں۔اور جہاں پر بھارتی افرادی  قوت سب سے زیادہ ہے ۔وہ بھی بھارت کے اس نئے فتنے سے سٹپٹا گئے ہیں۔اور متحدہ عرب امارات،کویت،قطر،بحرین اور عمان نے بھارتی فلم لمحہ کی اپنے ہاں سینماو ں میں نمائش پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔اور ان کی حکومتوں نے یہ واضح کیا ہے کہ اس فلم میں جدوجہد آزادی  کشمیر کے خلاف پروئپگنڈہ کیا گیا ہے۔اس فلم میں بھارتی اداکار سنجے دت اور بھارتی اداکارہ بپاشا باسو نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف بھارت ہمارے کشمیر بھائیوں اور مجاہدین کشمیر کے خلاف حقائق کے برعکس فلمیں بنا کے بدنام کر رہا ہے۔اور دوسری طرف بھارت کا وزیر خارجہ اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس میں بیٹھ کر کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ کہہ گیا ہے۔انہوں نے کرشنا قریشی مذاکرات کو ناکام اور وقت کا ضیاع قرار دیا۔
تاریخ اشاعت:-14-07-2010
سلاو  برطانیہ(رپورٹ و تصاویر: صحافی ساجد جنجوعہ) بھارت جبر اور بندوق کے زور پر کبھی بھی کشمیریوں کے جذبہ  آزادی کو سرد نہیں کر سکتا۔ کشمیریوں نے اپنے خون سے آزادی کے چراغ جلائے ہیں۔وادی میں بھارتی فوجوں کے ہاتھوں بڑے پیمانے پر کشمیریوں کے قتل عام کے دوران موجودہ پاک بھارت مذاکرات کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہیں۔بھارتی افواج مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر میں کشمیریوں کے قتل عام کی مرتکب ہو رہی ہیں۔جبکہ عالمی برادری نے اپنی مصلحت کے تحت چپ سادھ رکھی ہے جس پر ہمیں تشویش ہے۔اب کشمیریوں کو بھارت کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا۔آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس تحریک آزادی  کشمیر کی پشتی بان اور کشمیریوں کی سوادِاعظم جماعت ہے۔ بھارت جیسے جارح ملک کے خلاف سب سے پہلے مسلم کانفرنس نے علم ِجہاد بلند کیا تھا۔ہم شہدائے کشمیر کی لاشوںپر کسی کو بھی سیاست نہیں کرنے دیں گے۔ان خیالات کا اظہار مسلم کانفرنس برطانیہ کے ممتاز مرکزی راہنماءاور نائب صدر راجہ محمد شبیر خان ناڑوی نے 13جولائی ”یوم ِشہدائے کشمیر“ کے اس اہم اور مقدس دن کی اہمیت کے پیش نظر اپنے ایک بیان میں کیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے ہمیشہ اسلام،آزادی، حق،انصاف اور حق خودارادیت کے حصول کے لئے اپنا مقدس اور پاک لہو دے کر قربانیوں کی ایک نئی داستان رقم کی ہے۔اور بھارت بھی اپنا ہر قسم کا ہتھکنڈا اور حربہ کشمیریوں پر آزما چکا ہے۔مگر وہ اپنی تمام تر خباثت اور ظلم کے باوجود مظلوم کشمیری قوم کا جذبہ آزادی سرد نہیں کر سکا ہے۔راجہ محمد شبیر خان ناڑوی نے کہا کہ ہم شہدائے کشمیر کی قربانیوں کے طفیل ہی آزاد خطہ میں حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔اور آج اسی ثمر کا نتیجہ ہے کہ ریاست جموں و کشمیر کا یہ ٹکڑا آزادی جیسی بیش بہا نعمت سے مالامال ہے۔اور وہ دن دور نہیں جب ہمارے مقبوضہ کشمیر کے بھائی بھی بھارت کا طوق ِ غلامی توڑ کر آزادی کی مالا پہنیں گے۔انہوں نے شہدائے کشمیر کو عقیدت بھرا سلام پیش کیا اور شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔اور کہا کہ ہم آج اس عزم کا اظہار کرتے ہیں کہ ہم شہدائے کشمیر کی جلائی ہوئی شمع آزادی کو کبھی بھی بجھنے نہ دیں گے۔اور ریاست جموں و کشمیر سے آخری بھارتی فوجی کے نکل جانے تک تحریک جاری رہے گی۔راجہ محمد شبیر خان ناڑوی نے کہا کہ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے بیس کیمپ کے قلب میں تحریک آزادی کا جلسہ منعقد کروا کر امن پسند اور محب وطن کشمیریوں کے دل جیت لئے ہیں۔اور انہوں نے کشمیریوں کی غیرت اور دلوں کو گرما کے رکھ دیا ہے۔جس پر ہم ان کے تہہ دل سے مشکور ہیں۔انہوں نے اپوزیشن جماعتوں کو مشورہ دیا ہے کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر کے حالات ایسے ہیںکہ آپس میں الجھنے کی بجائے نیک نیتی کے ساتھ متحد ہو کر اپنے ازلی دشمن ملک بھارت کے خلاف سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ہو نا چاہئے۔ اور بین الاقوامی برادری کو اس کی سب سے بڑی جموریت کا دعویدار بننے کے ڈھونگ سے آگاہ کرنا چاہئے۔ جو سکیولر بھارت کے نام پر کشمیریوں کے خون سے ہولی کھیل رہا ہے۔
 

تاریخ اشاعت:-13-07-2010

سلاو (رپورٹ و تصاویر:صحافی ساجدجنجوعہ)برطانیہ کے خو بصورت شہر سلاو  میں 13جولائی یومِ شہدائے کشمیر کے حوالے سے جسٹس فاو نڈیشن کشمیر سینٹر لندن نے”شہدائے کشمیر“کی یاد میںخراج عقیدت کے طور پر ایک پروقارتقریب کا اہتمام کیا۔جس میں لندن سمیت ساو تھ زون سے تعلق رکھنے والے کشمیریوں نے شرکت کی۔اس روح پرور تقریب کی صدارت کل جماعتی کشمیر بین الاقوامی رابطہ کشمیر کمیٹی (یوکے) ساو تھ زون کے کنو نیرراجہ محمد ایوب خان نے کی ۔جبکہ مہمان خصوصی کشمیریوں کی ہردلعزیزشخصیت ،سابق امیدوار برطانوی پارلیمنٹ ،لب ڈیم کے راہنماءمعروف قوم پرست لیڈر کونسلر چوہدری قربان حسین آف لوٹن تھے۔کونسلر قربان نے بحیثیت مہمان خصوصی کے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کشمیری قوم مقبوضہ کشمیر و آزاد کشمیرسمیت دنیا کے دیگر حصوں میں شہدائے کشمیرکی یاد میں جلسے جلوس نکال رہی ہے۔اور انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے اور سلام عقیدت کے لئے تقاریب کا بھی خصوصی طور پر اہتمام کیا گیا ہے۔کونسلر قربان حسین نے کہا کہ آج ہم سب یومِ شہدائے کشمیر منانے کے لئے یہاں اکٹھے ہوئے ہیں۔ہمیں شہدائے کشمیر کے مقدس لہو سے جلائی ہوئی شمع آزادی کو تھام کر اور ان کی قربانیوں کو یاد کرکے آگے بڑھنا ہو گا۔کشمیری قوم قربانیاں دے رہی ہے۔اور بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی مرتکب ہو رہی ہے۔جس کی ہم اس پلیٹ فارم سے بھرپور مذمت کرتے ہیں۔بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کی مرتکب ہو رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کی مکمل آزادی تک تحریک مزاحمت جاری رہے گی۔کونسلرچوہدری قربان نے کشمیری سیاستدانوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے راہنماو ں نے ماضی میں بہت غلطیاں کیں ہیں۔اور ہم نے آج تک ان سے کوئی سبق نہیں سیکھا۔انہوں نے کہا کہ ہمارے خطہ میں برادری ازم بھی بہت زیادہ ہے۔اور اس کی حوصلہ شکنی کی جانی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ کو مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلہ میں مدد اور تعاون کرنا چاہئے۔تاکہ خطہ  جنوبی ایشیا ءمیں پائیدار امن قائم ہوسکے۔ انہوں نے تجویز دی کہ کشمیری کمیونٹی کو اپنے اپنے حلقہ کے ممبران پارلیمنٹ سے بھارتی زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کے حوالے سے بات کرنی چاہئے ۔تاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیریوں کا قتل عام بند کرایا جا سکے۔کونسلر قربان نے اپنے خطاب میںکشمیریوں کو آپس میں حق خودارادیت پر لازمی طور پر اتفاق ر زور دیا۔کشمیر سینٹر لندن کی شہداءکی یاد میںمنعقدہ تقریب کے صدر راجہ محمد ایوب خان نے شہدائے کشمیر کوشاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہماری صفوں میں نوجوان موجود ہیں۔ہمارے لئے فخر کی بات ہے۔تحریک میں کشمیریوں نے خوب کام کیا ہے۔یہاں چیرٹیز موجود ہیں۔جو رقم کشمیریوں کے لئے جمع ہوتی ہے۔وہ کہاں جا رہی ہے؟۔انہوں نے بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیریوں پرڈھائے جانے والے مظالم پر گہری تشویش کااظہار کیا۔صدر تقریب راجہ محمد ایوب خان نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں کی جانب سے کشمیریوں کی بڑے پیمانے پر ہلاکتوں کے دوران بھارتی وزیر خارجہ کو دورہ  پاکستان کی دعوت دینا کوئی دانش مندی کا تقاضہ نہیں ہے۔ کشمیر کے مسئلے کے اصل اور متاثرہ فریق کشمیری ہیں۔اور جب تک ان کے زخموں پر مرہم نہیں رکھا جائے گا۔اور انہیں پاک بھارت مذاکرات میں شامل نہیں کیا جائے گا۔خطہ  جنوبی ایشیاءمیں کبھی بھی مستقل اور دیر پا امن قائم نہیں ہو سکتا۔بیرون ملک کشمیریوں کے مسلمہ قائد اور ان کے دلوں کی دھڑکن اور سرکاری سفیر جذبہ  آزادی سے سر شار جسٹس فاو نڈیشن کشمیر سینٹر لندن کے ڈائریکٹر پروفیسر نذیر شال نے اپنے خصوصی خطاب میں کشمیری شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ جن لوگوں نے شہادت کا رتبہ حاصل کیا۔اور کشمیر کی آزادی کے لئے بیش بہا قربانیاں دیں۔ہم ان کی حب الوطنی اور جرا ت پرانہیں سلام پیش کرتے ہیں۔انہوں نے تڑپ کر اور درد میں ڈوبی ہوئی آواز میں کہا کہ آج کشمیر میں آگ لگی ہوئی ہے۔”کشمیرجل رہا ہے“۔”کشمیری مر رہے ہیں“۔10سال کے بچے سے لیکر 25سال تک کی عمر کے کشمیری نوجوانوں کو بھارتی فوجی نہایت بے دردی کے ساتھ شہید کر رہے ہیں۔آج وادی میں ظلم وستم اور بربریت کی تاریخ رقم کی جارہی ہے۔ہم سب کا فرض ہے کہ آپس میں اتحاد و اتفاق پیدا کریں۔انہوں نے کہا کہ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ کشمیری تھک چکے ہیں۔وہ جان لیں کہ وہ غلطی پر ہیں۔کشمیریوں نے اپنا خون سینچ کرتحریک کو مہمیز دی ہے۔اور موجودہ دور میں نوجوانوں نے ثابت کیا ہے کہ تحریک زندہ ہے۔اورہم پربھی فرض عائد ہوتا ہے کہ ہم بھی مسئلہ کشمیرکے حل کے سلسلے میں مو ثر طور پر آواز بلند کریں۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں کشمیری نوجوانوںنے جو قربانیاں دی ہیں۔ان کی قربانیاں رنگ لا رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ 13جولائی1931ءکو جن لوگوں نے قربانیاں دیں ۔اورلازوال تاریخ رقم کی۔ان کی زندگی کی قربانی سب سے اہم ہے۔ورلڈ کشمیرفریڈم موومنٹ کے نائب صدر نذیر احمد قریشی نے کہا کہ تحریک کو قائم رکھنا ہمارا فرض ہے۔ہم جب تک تحریک سے مخلص نہیں ہونگے۔کبھی بھی آگے نہیں بڑھ سکتے۔جبکہ ہم کشمیر کو آزاد کرانے کا دعویٰ کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کشمیرکی موجودہ تحریک آزادی 20سال سے چل رہی ہے۔لیکن تحریک کو کبھی دائیں طرف کھینچتے ہیں تو کبھی بائیں طرف ۔ایک ہماری آزادی کی تحریک کامیاب ہو گی۔اس میں شک نہیں ہے۔مگر اس کے لئے ہمیں ایک ہونا ہی ہو گا۔ کشمیری جہاں اس وقت دنیا کی مظلوم قوم ہے۔وہیں باشعور اور غیور بھی ہے۔اور بھارت اپنی تمام تر حشر سامانیوں کے باوجود بھی اپنا جابرانہ تسلط زیادہ دیر تک قائم نہیں رکھ سکتا۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے راہنماءمشتاق ملک نے حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے سب سے پہلے شہدائے کشمیر،شہدائے کشمیر 13جولائی،شہدائے چکوٹھی۔شہدائے جموں سمیت شہید کشمیر حضرت مقبول بٹ شہیدؒ کو زبردست اور شاندار الفاظ میں سلام عقیدت پیش کیا۔اور ان کی مادر وطن کشمیر کے لئے دی گئی قربانیوں کو مشعل راہ قرار دیا۔مشتاق ملک نے کہا کہ آپس میں اتحاد و اتفاق پیدا کرنا کریں۔نئی نسل کو واضع پیغام دیں۔عام طور پر کہا جاتا ہے کہ وہاں کہ سیاست یہاں نہ کریں۔لیکن تحریک کے لئے کام کرنا ضروری ہے۔مسلم کانفرنس برطانیہ کے سرپرست اعلیٰ اور سنی ر راہنما سیّد خادم حسین شاہ گیلانی نے 13جولائی شہدائے کشمیر کو سلام عقیدت پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیر سینٹر ہمارے پاس ہے۔یورپ میں سیاسی طور پر کام کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ آپس میں مل کر ایک لائحہ عمل تیار کریں۔ہمیں کشمیرکاز کے لئے اکٹھا ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ کشمیری کیا چاہتے ہیں؟ آزادی۔اور اسی سے بھارت سرکار کنی کترا جاتی ہے۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ یوکے و یورپ کے ترجمان و راہنماءراجہ محمد ایوب راٹھور ایڈووکیٹ نے کہا کہ شہدائے کشمیر کوخراج عقیدت پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے تحریک آزادی  کشمیر میں کیسے آگے بڑھنا ہے۔آزادی کےاس سفر کومشکلات کے باوجود کیسے جاری رکھنا ہے۔اگر کشمیری ایک ایک پونڈ دیں تو بہت کچھ ہو سکتا ہے۔ہم نے ان شہداءکو خراج عقیدت پیش کرنا ہے۔اور ایک لائحہ  عمل پر عمل کرنا ہے۔پھر ہماری منزل دور نہیں۔ممتاز کشمیری حریت پسند راہنماءارشاد ملک نے شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ کشمیری ریاست جموں و کشمیرکی آزادی کےلئے قربانیاں دے رہے ہیں۔اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے جو تجویزیں آتیں ہیں۔ان میں سے اگر 25%پر بھی عمل کیا جائے تو بہت کچھ ہو سکتا ہے۔کم از کم چند باتوں پر ہی عمل کیا جائے۔ارشاد ملک نے کہا کہ حق خود ارادیت ایک محدود آپشن ہے۔ہم نہیں مانتے۔نیشنل لبریشن فرنٹ کے سنی ر راہنما راجہ محمد اصغر خان نے شہدائے کشمیر کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا ۔انہوں نے کہا کہ شہدا ءکی قربانیاں رنگ لائیں گی۔اور کشمیر جلد آزاد و خودمختار ہو گا۔مسلم کانفرنس برطانیہ سلاو  برانچ کے صدر راجہ مہربان خان نے کہا کہ کشمیریوں نے قیام پاکستان سے لیکر آج تک لاکھوں کی تعداد میں قربانیاں دی ہیں ۔اور اب بھی بھارت جیسی ایک سپر منی طاقت سے بے سروسامانی کے عالم میں آزادی کے لئے برسر پیکار ہیں۔اور ہم ان کی جرا ت اور عظمت کو سلام پیش کرتے ہیں۔نوجوان کشمیری راہنماءمزمل ٹھاکر نے کہا کہ جو کام کشمیر میں ہو رہا ہے۔برطانیہ اور امریکہ اس اہم اور حساس مسئلہ کے حل کی طرف توجہ دیں۔ہمارا بنیادی مسئلہ آزادی کا ہے۔انسانی حقوق کا ہے۔لیکن جس کے جذبات ہیں وہی کام کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں اکٹھا ہونا چاہئے۔راجہ مہربان نے کہا کہ جب بھی کشمیر کے مسئلہ پر مذاکرات ہوئے ان میں بھارت نے کبھی بھی سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔لبریشن فرنٹ یوکے و یورپ کے ممتاز راہنما ءراجہ ممتاز راٹھور نے شہدائے کشمیرکوسلام پیش کیا۔اور کہا کہ ہمارا وطن جل رہا ہے۔ہمیں اس کے لئے قربانی دینا ہو گی۔کیا وجہ ہے کہ ہم اکٹھے نہیں ہورہے ہیں۔خون کی قربانی دے دی ہے لیکن اتفاق کی کمی ہے۔سردار شہزاد احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ قدیر خان ایک شخص تھا۔جس نے تقریر کی۔ہم مل جل کر کام کریں۔انہوں نے شہدائے کشمیر کو خراج عقیدت پیش کیا۔مسلم کانفرنس برطانیہ کے راہنماءاور ڈپٹی کنوئنیر راجہ طارق خان نے اپنے جوشیلے انداز خطابت میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ قوم کو ایک نظریہ پر اکٹھا ہونا چاہئے۔مسئلہ کشمیر کوکاروبار بنا دیا گیا ہے۔اسے انسانی مسئلہ سمجھا جانا چاہئے۔ بزرگ کمیونٹی راہنماءچوہدری کرامت حسین نے کہا کہ حکومت پاکستان ہو یا آزاد کشمیرحکومت وہاں کوئی کشمیر کانام ہی نہیں لے رہا ہے۔ہمیں شہدائے کشمیر کے لواحقین کی مدد کرنی چاہئے۔باتھ روڈ سلاو  سے ملحقہ سالٹ ہل پارک کے قلب میں واقع ایک معروف ریسٹورنٹ ”کشمیری بالٹی“ میں کشمیرسینٹر لندن کے زیر اہتمام شہدائے کشمیرکو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے منعقد کی جانے والی اس پروقار تقریب کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن حکیم سے ہوا۔اس کی سعادت ارشاد ملک نے حاصل کی۔جبکہ تقریب کی نظامت کے فرائض کشمیری راہنماءسردار شعیب اکبر نازش نے نہایت ہی خوش اسلوبی سے سرانجام دیئے۔سردار شعیب اکبر نازش نے مسئلہ کشمیر سے متعلق سپاسنامہ اور ایک قرارداد بھی پیش کی ۔اور کہا کہ وہ دن دور نہیں جب مقبوضہ کشمیر کے ہمارے بھائی بھی آزاد فضاو ں میں ہمارے ساتھ آ شامل ہوں گے۔دیگر شرکاءمیں راجہ محمد سروپ خان،چوہدری حق نواز ،عزیز نذیر،صحافی راجہ محمد اصغر خان،سیّد نوازش علی شاہ گیلانی،حزیفہ احمد،سردار شکیل احمدایدووکیٹ،راجہ محمد شیراز خان،یاسر شال،سردار سفیان علی خان،سردار ارسلان علی خان شامل تھے۔تقریب کے آخر میں کشمیرکی آزادی،پاکستان کی ترقی و خوشحالی اور شہدائے کشمیر کے ایصال ثواب اور بلندی  درجات کےلئے فاتحہ خوانی کی گئی۔مسلم کانفرنس کے سرپرست اعلیٰ پیر سیّد خادم حسین شاہ گیلانی نے دعا کروائی۔
 

 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise Guest book Privacy Policy Contact us   Disclaimer Terms of Usage Our Team