کیس کا تفصیلی فیصلہ 172 صفحات پر مشتمل ہے جسے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تحریر کیا جب کہ راجہ ظفر الحق کمیٹی کی رپورٹ کے اہم نکات بھی فیصلے کا حصہ ہیں۔
مکہ ختم نبوت ﷺ قانون کو ارکان پارلیمنٹ اہمیت دینے میں ناکام رہے،متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پارلیمنٹ اس معاملے کی حساسیت کو سمجھنے میں ناکام رہی۔
آئین کےخلاف سازش کرنےوالےکوپارلیمنٹ بےنقاب نہیں کرسکی علاوہ ازیں عدالت نے شناختی کارڈ،پاسپورٹ،ووٹرلسٹ میں نام کےلیےمذہب کاحلف نامہ لازمی قرار دے دیا۔
مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے انتخابی اصلاحات بل میں ترمیم کی تھی جس میں کاغذات نامزدگی میں ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کی بھی نشاندہی کی گئی تھی ۔ اس ترمیم پر شدید احتجاج کے بعد فوری طور پر ترمیم کو واپس لے کر کاغذات نامزدگی کے فارم کو پرانی حالت میں بحال کیا گیا تھا۔
نوازشریف نے اس حوالے سے تحقیقات کے لیے 7 اکتوبر کو راجہ ظفر الحق کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی جس میں احسن اقبال اور مشاہد اللہ خان بھی شامل تھے۔
