اسلام آباد کی احتساب عدالت کی جانب سے ایون فیلڈ ریفرنس پر فیصلہ آنے کے بعد سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ ان کی اہلیہ کو ہوش آتے ہی پاکستان واپس آ جائیں گے۔
نواز شریف نے اپنی بیٹی مریم نواز کے ہمراہ لندن میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’جیسے ہی میری اہلیہ ہوش میں آتی ہیں میں ان سے سلام دعا لے کر واپس آ جاؤں گا۔’
واضح رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے جمعہ کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو دس سال، ان کی بیٹی مریم نواز کو سات سال اور مریم نواز کے شوہر کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو ایک سال قید کی سزا سنائی ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ ‘میں اپنی جدوجہد کے تسلسل کے لیے پاکستان واپس آرہا ہوں۔ اب عوام میرا ساتھ دیں۔ آؤ میرا ساتھ دو اور میرے ساتھ چلو۔ 25 جولائی کو ووٹ کے ذریعے ان زنجیروں کو توڑ دو۔ میں مسلم لیگ کے ہر ووٹر اور سپورٹر کی قدر کرتا ہوں۔’
احتساب عدالت کے اس فیصلے کے بارے میں نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’یہ سزا کسی کرپشن پر نہیں سرکاری خزانے کی خرد برد پر نہیں، لوٹ مار پر نہیں یہ سزا جو مجھے دی گئی ہے یہ سزا پاکستان کی 70 سالہ تاریخ کا رخ موڑنے کے جرم میں دی گئی ہے۔‘
‘میں نے نہ صرف ایک سو نو پیشیاں بھگتیں بلکہ اپنے خلاف غداری کے فتوے بھی دیکھے۔ جس جدوجہد کا میں نے آغاز کیا اس میں ایسے ہی فیصلے آتے ہیں۔’
نواز شریف سے جب یہ سوال پوچھا گیا کہ کیا وہ سیاسی پناہ لیں رہے ہیں تو انھوں نے جواب میں صرف اتنا کہا: ‘اللہ معاف کرے’۔
ان کے صاحبزادی مریم نواز نے اس موقع پر بات کرتے ہوئے کہا: ‘مجھے بھی پیغامات دیے گئے جیسے میرے والد کو دیے گئے تھے۔ میں نے وہ راستہ چنا جو میں چاہتی ہوں کہ ہر بیٹا اور بیٹی اس پر چلے۔ میں اس ملک کی بیٹی ہوں مجھے بھی پاکستان میں رہنا ہے۔‘
مریم نواز کا کہنا تھا: ’میری جدوجہد ہے کہ میں اور میرے بچے ایسے پاکستان میں رہیں جہاں کوئی خوف نہ ہو۔ جہاں سر اٹھا کر بات کر سکیں۔ پاکستان میں اس وقت آئین اور قانون کی بات کرنا سب سے مشکل ہے۔’
مریم نواز نے مزید کہا کہ ‘ہمیں احساس تھا کہ جس چیز کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں اس میں ہمیں پھولوں کے ہار نہیں پہنائے جائیں گے۔ کسی کو تو آواز اٹھانی تھی تو ہم نے پہلی شمع روشن کی ہے۔’
اس سے قبل ڈپٹی پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے جمعے کو عدالت کے باہر فیصلہ سناتے ہوا بتایا تھا کہ نواز شریف کو ایون فیلڈ کیس میں دس سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے جبکہ انھیں 80 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
انھوں نے احتساب عدالت کے باہر میڈیا کے نمائندوں کے سامنے فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا کہ احتساب عدالت نے ایون فیلڈ کیس میں نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو اثاثہ جات چھپانے میں نواز شریف کی مدد پر سات سال قید کی سنائی ہے جبکہ انھیں 20 لاکھ پاؤنڈ جرمانہ کیا گیا ہے۔
مریم نواز کو کیلیبری فونٹ کے معاملے میں غلط بیانی پر شیڈول 2 کے تحت ایک برس قید کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔
‘کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو بھی ایک سال قید با مشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔’ کیپٹن (ر) محمد صفدر کو ایون فیلڈ ریفرنس سے متعلق تحقیقات میں نیب کے ساتھ تعاون نہ کرنے پر سزا سنائی گئی ہے۔
احتساب عدالت سے سزا ملنے کے بعد مریم نواز 25 جولائی 2018 کو ہونے والے عام انتخابات میں حصہ لینے کی اہل نہیں رہی ہیں۔ وہ لاہور کے حلقہ این اے 127 سے الیکشن لڑ رہی تھیں۔
نیب کے پراسیکیوٹر سردار مظفر نے میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا ہے عدالت نے اپنے فیصلے میں وفاقی حکومت سے کہا ہے کہ ایون فیلڈ اپارٹنمٹس کو بحقِ سرکار ضبط کر لیا جائے۔
ایون فیلڈ ریفرنس کے فیصلے میں احتساب عدالت نے نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کو دس برس کے لیے انتخابات لڑنے کے لیے بھی نااہل قرار دیا ہے اور فیصلے میں کہا گیا ہے کہ نااہلی کی مدت کا آغاز اس دن سے ہوگا جس دن یہ اپنی قید کی سزا مکمل کر کے رہا ہوں گے۔
احتساب عدالت نے نواز شریف کو دو مختلف شیڈول کے تحت دس برس اور ایک برس مریم نواز کو سات برس اور ایک برس جبکہ کیپٹن صفدر کو ایک برس قید کی سزا سنائی ہے۔
فیصلے کے مطابق اس سزا میں سے نواز شریف کی دس برس، مریم نواز کی سات برس جبکہ کیپٹن (ر) صفدر کی ساری قید بامشقت ہے۔
دوسری جانب لندن میں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کے باہر موجود بی بی سی کے نامہ نگار جاوید سومرو کے مطابق احتساب عدالت کا فیصلہ آتے ہی چند لوگ ایون فیلڈ اپارٹمنٹ کے باہر پہنچے اور انھوں نے نواز شریف کے خلاف نعرے بازی کی، جس کے بعد وہاں موجود ن لیگ کے حامیوں اور ان افراد کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی۔
احتساب عدالت کی جانب سے فیصلہ سنائے جانے کے فوراً بعد ملک کے مختلف شہروں میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں کی جانب سے شدید احتجاج کیے گئے۔ ذرائع ابلاغ پر دکھائے جانے والے مناظر میں کارکنوں کو نعرے بازی کرتے اور سینہ کوبی کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں نے جشن منانا شروع کر دیا اور وہ عمران خان کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے ایک دوسرے کو مبارک بادیں دے رہے ہیں۔