ڈی جی آئی ایس پی آرمیجرجنرل آصف غفورنے الیکشن 2018 کے حوالےسے کی گئی پریس کانفرنس کےدوران کہاکہ الیکشن کےحوالےسےتمام شکوک وشبہات نےدم توڑدیا،پاکستان ایک بارپھرالیکشن کی طرف جارہاہے ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر 1997میں ایک لاکھ92ہزارفوجی تعینات ہوئے، 2002میں30ہزارسےزائد،2008میں39ہزارفوج تعینات رہی جمہوری تسلسل کایہ تیسراالیکشن ہوگا۔
فوج کانمائندہ براہ راست الیکشن میں ملوث نہیں ہوتا،فوج کانمائندہ بےضابطگی پرالیکشن کمیشن کوآگاہ کرتاہے،سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم بلاخوف ہونی چاہیے، عوام بغیرکسی دباؤکےاپناحق رائےدہی استعمال کرسکیں گے،ووٹرکوبلاخوف اپناحق استعمال کرنےکاموقع دینافرض ہے ۔
امن وامان کی صورتحال کویقینی بنایاجائےگا، 3پرنٹنگ پریسزمیں بیلٹ پیپرزکی پرنٹنگ جاری ہےبیلٹ پیپرزکی ترسیل میں سیکیورٹی کی ذمےداری ہماری ہے،الیکشن کےدوران کسی قسم کی مداخلت نہیں ہوگی ۔
25جولائی کوعوام جمہوری عمل کوآگےبڑھائیں گے،الیکشن کےانعقادمیں ہماراکوئی کردارنہیں ہے،الیکشن کمیشن کوہرقسم کی معاونت فراہم کریں گے،ماضی کےانتخابات میں بھی فوج تعینات ہوتی رہی،جمہوری تسلسل کایہ تیسراالیکشن ہوگا۔
سیاسی جماعتوں کی انتخابی مہم بلاخوف ہونی چاہیے،عوام بغیرکسی دباؤکےاپناحق رائےدہی استعمال کرسکیں گے،امن وامان کی صورتحال کویقینی بنایاجائےگا ۔
بیلٹ پیپرزکی ترسیل میں سیکیورٹی کی ذمےداری ہماری ہے،کوئی غیرمتعلقہ فردپرنٹنگ پریس میں نہیں جاسکتا،الیکشن کےدوران کسی قسم کی مداخلت نہیں ہوگی،بیلٹ پیپرزکی زیادہ ترترسیل بائی روڈہورہی ہے،ہم صرف پرنٹنگ موادکی ترسیل کےذمہ دارہیں ۔پرنٹنگ موادسےمتعلق دیگرامورالیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے ۔
راولپنڈی میں آرمی الیکشن سپورٹ سینٹرقائم کیاگیاہے، الیکشن کمیشن عملےکوتحفظ دینابھی ہماری ذمہ داری ہے۔
راولپنڈی میں آرمی الیکشن سپورٹ سینٹرقائم کیاگیاہے،سپورٹ سینٹرالیکشن کمیشن سےروابط مربوط بنائےگا،فوج کی معاونت کاضابطہ اخلاق جاری کردیاگیاہے،پاک فوج اس ضابطہ اخلاق پرعملدرآمدکی پابندہے۔
ملک بھرمیں85ہزار600سےزائدپولنگ اسٹیشنزقائم ہوں گے، 45ہزار800سےزائدعمارتوں میں پولنگ اسٹیشنزقائم ہوں گےفوج کوسیکیورٹی کےلیے3لاکھ71ہزارسےزائدنفری درکارہے،پاک فوج کےلیےاتنی نفری فراہم کرناممکن نہیں تھا،آرمی کےریٹائرڈافراد،ریزروفورس کی بھی خدمات لی گئی ہیں ۔
فوج میں ایک ہی حکم سب کےلیےجاری ہوتاہے، فوج کوغیرجانبداررہ کرالیکشن کمیشن کی معاونت کاحکم دیاہے،الیکشن کےعمل میں فوج کی کوئی مداخلت نہیں ہوگی،اتخابی موادکی ترسیل الیکشن کمیشن عملےکےبغیرنہیں ہوگی،پولنگ سے3روزپہلےسیکیورٹی اہلکارتعینات ہوجائیں گے ۔
حساس پولنگ اسٹیشنزمیں2جوان اندر،2باہرہوں گے،پولنگ اسٹیشنزمیں صرف فوج نہیں پولیس ودیگرادارےبھی ہوں گے ۔
پولنگ اسٹیشن میں صرف امیدوار،مقررکردہ ایجنٹ آسکتاہے،پولنگ اسٹیشن میں غیرملکی مبصراورمیڈیاآسکےگا،الیکشن کمیشن سےحاصل شدہ پاس ہونالازمی ہوگا ۔
ہماری کوئی پارٹی یاسیاسی وابستگی نہیں ہے،سیاسی عمل کوسیاسی عمل تک رہنےدیں،پاک فوج کی وابستگی صرف عوام سےہے
قوم اپنی پسندیدہ پارٹی کوبےخوف ہوکرووٹ دے،الیکشن میں دھاندلی کےالزامات ہمیشہ لگائےگئے،ہرالیکشن سےپہلےامیدوارپارٹیاں بدلتےہیں۔
کچھ لوگ ہمیں اصل مقاصدسےہٹاکرسیاسی معاملات میں گھسٹیناچاہتےہیں،ہم نےبہت کچھ سیکھ لیااب اپنےمقصدسےدورنہیں ہوں گے،جنرل فیض کانام لینےوالوں کومعلوم ہی نہیں ان کاکام کیاہے،ایک خط سےریگنگ ہوگئی ایسابالکل نہیں ہے،محکمہ زراعت کےواقعےمیں آئی ایس آئی نمائندہ ملوث نہیں تھا،انتخابی نشان آئی ایس آئی اورپاک فوج جاری نہیں کرتی،جس رنگ کی جیب کی بات ہورہی ہےوہ ہمارےپاس نہیں ہے۔
عوام نکلیں جسےچاہیں ووٹ ڈالیں،کروڑوں پاکستانیوں کونہیں بتایاجاسکتاووٹ کس کودیناہےکس کونہیں، کونسی پارٹی جیتےگی یہ25جولائی کوپتہ چل جائےگا،سیاست میں بہت سارےسلوگنزہوتےہیں،خلائی مخلوق بھی ایک سلوگن ہے،پاک فوج ملکی بقاکےلیےجان کانذرانہ دینےکےلیےبھی تیارہے۔
افواج پاکستان نےڈیمزکی تعمیرکےلیےفنڈزمیں اپناحصہ ڈالاہے،آرمی چیف نےڈیمزفنڈمیں ایک مہینےکی تنخواہ دینےکااعلان کیاہے،ووٹرزسےزبردستی کی اجازت کسی کونہیں ہوگی۔
کیپٹن(ر)صفدرکوسول کورٹ سےسزاہوئی ہے،معاملہ ملٹری کورٹ میں آنےپرکارروائی ہوگی،سوشل میڈٰیاپرملک کیخلاف کام کرنےوالوں نہیں چھوڑاجائےگا۔
