سپریم کورٹ کی اسحاق ڈار کی فوری واپسی کے لیے اقدامات کی ہدایت

سپریم کورٹ میں ایم ڈی پی ٹی وی کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے کی۔ سماعت کے آغاز پر سیکرٹری داخلہ عدالت عظمیٰ کے روبرو پیش ہوئے۔
سماعت میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے سیکرٹری داخلہ سے استفسار کیا کہ کیا اسحاق ڈار تشریف لائے ہیں جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ وہ موجود نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ بتائیں اسحاق ڈار کو کیسے واپس لایا جائے اور اگر کوئی عدالت کے بلاوے پر نہ آئے تو کیا کرنا پڑے گا جس پر سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ کئی طریقوں سے پاسپورٹ منسوخ ہوسکتا ہے جب کہ شو کاز نوٹس دے کر پاسپورٹ کینسل کیا جاتا ہے۔
سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ پرویز مشرف کیس میں پاسپورٹ اور شناختی کارڈ منسوخ ہو چکے ہیں جس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ اگر پاسپورٹ منسوخ کردیا گیا تو یہ بہانہ بھی ہوگا کہ اب کیسے آیا جائے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ کیا اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے انٹرپول سے رابطہ کیا جاسکتا ہے، کوئی طریقہ کار ہونا چاہیے کہ لوگوں کو واپس لایا جائے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ کے حکم پر بھی نہ آئیں تو کیا ہم بے بس ہو جائیں، ہمیں ملزم کی بیرون ملک سے وطن واپسی سے متعلق بھی قانون چاہیے۔
چیف جسٹس نے اسفتسار کیا کہ تین ماہ پہلے اسحاق ڈار کو نیب عدالت نے اشتہاری قرار دیا، حکومت نے کچھ کیا، اُس وقت کے وزیر اعظم نے اشتہاری سے ملاقات کی، کیا یہ ہے قانون کی بالادستی۔
سپریم کورٹ نے سیکرٹری داخلہ کو اسحاق ڈار کی واپسی کے لیے فوری اقدامات کرنے اور تمام اتھارٹیز کو سیکریٹری داخلہ کی معاونت کی ہدایت کی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی اتھارٹی نے معاونت نہ کی تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
جس کے بعد سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت ہفتے کو دوبارہ مقرر کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری داخلہ عدالت کو اقدامات سے متعلق آئندہ سماعت پر آگاہ کریں۔

اپنا تبصرہ لکھیں

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.