اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

  اردو پاور کے لیے اپنی تحریر     اس ای میل ایڈریس پر روانہ کریں

Email:-ceditor@inbox.com.......... Email:-Jawwab@gmail.com

 
اصغر اعظم
يہ وہ زمانہ تھ اجب جموں اور سري نگر ميں تعليمي سہولتيں اتني تھيں کہ ايک طالب علم نے کہا ميں اس وقت چوتھي جماعت ميں تھا جب ميں نے پہلي مرتبہ اسکول ٹيطر ديکھا تھا، ان دنوں وہاں ايک ہيڈ ماسٹر اپني کلاس کے بچوں کو تقرير کرنا سکھا رہا تھا، ہر بچے کو بتا تا کس طرح بولنا ہے، ايک بچہ آيا تو ہيڈ ماسٹر نے کہا، تم صرف يہ سيکھو کيسے چپ ہونا ہے؟ يہ بچہ بڑا ہو کر پاک فضائيہ کا پہلا اور دنيا کا سب سے کم عمر کمانڈر انچيف بنا، پوري قوم نے اسے شاہين کہا مگر حنيف رامے نہ کہتے، کسي نہ وجہ پوچھي تو بولے ميں جب انہيں شاہين کہہ کر بلائوں لوگ سمجھتے ہيں ميں اپني پہلي بيوي کو بلا رہا ہوں۔
ديکھنے ميں اپنے بيٹے اصغر عمر خان پر گئے ہيں، بچپن ہي سے ان ميں سياست دانوں والي صلاحيتيں موجود تھيں، اگر کلاس ميں کامياب نہ ہوتے تو گھر والوں کو يہ نہ کہتے کہ ميں ناکام ہوا ہوں، کہتے ہيں دھاندلي ہوئي ہے، والد اس قدر سخت تھے کہ انہيں لگتا ميں گھر ميں نہيں اسکول ميں پيدا ہوا ہوں، آدمي نہيں الٹا ہو کر ديکھےتو سيدھے سادے آدمي ہيں، وطن کا دفاع کرکے اب يہ حال ہوگاي ہے کہ دوران گفتگو بھي دفاعي پوزيشن ميں رہتے ہيں، کسي سے سے پانچ روپے بھي وصول کرنے ہوں توضرور کريں گے، چاہے وصول کرنے ميں سو روپے لگ جائيں، اس قدر ذمہ دار کہ اگر انہوں نے آپ کو نيد کي گولي کھلانا ہو تو وقت پر کھلائيں گے، چاہے اس کيلئے انہيں آپ کو سوتے ميں اٹھانا پڑے، جو غلطي ايک بار کي، پھر اسے کبھي نہيں دہرايا، ہميشہ نئي غلطي کي، عمر اور ارادہ پختہ البتہ عمر کا پوچھو تو عمر اصغر خان کا بتانے لگ جاتے ہيں، ويسے بھي ہمارے ہاں سياست کا يہ حال ہے کہ ليڈر عوام کے حال کے بجائے ان کے ماضي کو ہي بہتر بناتے ہيں، وہ بھي ايسے کہ عوام کا وہ حال کرتے ہيں کہ اسے ماضي بہتر لگنے لگتا ہے۔
اصغر خان کہتے ہيں کہ سياست ميں ميرا آنا ايک حادثہ ہے، سياست کو يہ حادثہ 1968 ميں پيش آيا، بھٹو صاحب نے کہا تھا ايوبي دور ميں ميري نظر بندي نے دو شءصيتوں کو ليڈر بنايا، ايک بيگم بھٹو تھي اور دوسرے بے غم اصغر ، خان صاحب نے اسکول ميں اتني بار اے بي سي ختم نہ کي ہوگي جتني سياسي اتحاد بنا بنا کر کي، مثلا، جي پي، ٹی آئي، پي اي اے، ايم آر ڈي، اور پي ڈے اے وغيرہ وغيرہ۔ وہ فاتح سياست ہيں، اندرون ملک انکا دورہ اکثر ايسا ہوتا ہے کہ ان کے دورے کا سنتے ہي حکومت ايمبولينس روانہ کرتي ہے۔
جب فوج ميں تھے تو ہميشہ خطرناک کام سب سے پہلے خود کرتے تھے، پھر جونيرز کو اس کي اجازت ديتے يہاں تک بھي شادي بھي پہلے خود کي، ہوائي اور ہوائي جہاز اڑانے کے ماہر ہيں، کہتےہيں جب ميں ائيرمارشل تھا تو کبھي کسي نے شکايت نہ کي کہ چھالنگ لگتے ہوئے اس کا پيرا شوٹ نہيں کھلا، پي آئي اے ميں آئے تواسے اتنا آرگنائز کيا کہ ہر کام کيلئے الگ اسٹاف رکھا، يہا تک کہ مسافروں کي خدمات کرنے کيلئے الگ عملہ ہوتا اور نہ کرنے کيلئے الگ، خان صاحب آج کل بھي PLANکوPLANEسمجھتے ہيں، ڈرائيور ايسے کہ ان کي گاڑي کے آگے آنے والے کو اتنا خطرہ نہيں ہوتا جتنا پيچھے آنے والے کو۔
عمر اصغر خان دراصل کم عمر اصغر خان ہيں، اس لئيے معمر اصغر خان صرف بو عمر اصغر خان کے مشورے پر ہي عمل کرتے ہيں، کہتے ہيں، ميري پارٹي اکيلي ہي سہي پي پي کو ہرا سکتي ہے اور 1990 ميں انہوں نے اکيلئے پي پي سے اتحاد کرکے اس کو ہرا کر دکھايا، واحد سايست دان ہيں جو مقابلہ ميں کھڑے بھي ہوں تو ہار جائيں، جتني محنت سے وہ ہارتے ہيں اس سے کم محنت پر بندہ جيت سکتا ہے، ان ک احلقہ انتخاب ہميشہ ہلکا انتخاب رہا ، ہر اليکشن پر وعدہ کرتے ہيں کہ اليکشن کے بعد اس حلقے کو بدل کر رکھ ديں گے، واقعي اليکشن کے بعد اس حلقے کو بدل کر کسي اور جگہ سے اليکشن لٹرتے ہيں، صرف چار بار اليکشن ہارے جس کي ايک وجہ تو يہ رہي کہ وہ صرف چار بار ہي اليکشن کيلئے کھڑے ہوئے، ہار تو انہيں اس قدر پسند ہے کہ کوئي کسي اور کيلئے لايا ہو تو اپني گردن آگے کرديتے ہيں، بقول پير پگارہ انہيں ہميشہ کرسي ملي مگر اپنے گھر کے لائونج ميں، يہ وہ ہوا باز ہيں جنہوں نے تمام حادثے ہائي وے پر کئيے، وہ بھي يو کہ لوگ ہائي وے کي بجائے ہائے وے کہہ اٹھے، وہ اسي سايسي پارٹي کے سربارہ ہيں جسے ووٹ لينے کيلئے کمپين نہيں چلانا پڑتي، اميد وار لينے کيلئے بھي يہي کچھ کرنا پڑتا ہے۔

ونسٹن چرل نے کہا تھا سايست اور جنگ دونوں ايک جيسي خطرناک ہوتي ہيں،  البتہ جنگ ميں آپ صرف ايک بار مارے جاتے ہيں  ليکن سياست ميں بار بار، اور اگر سياست دان خان صاحب جيسا ہو تو  ہر بار، اگر چہ ان کا دبدبہ دبا  گياہے، مگر پھر بھي ہر بات کہتے ہيں ميري نہ ماني گئي تو اينٹ سے اينٹ بجا دوں گا، اور بقول شفيق الرحمن يہ کونسا مشکل کام ہے، اس کيلئے صرف دو انيٹيں ہي تو چاہئيے ہوتي ہيں، فرماتے ہيں ہم ملک ديں گے،  لوگ کہتے ہيں اصغر خان صاحب تاريخ کو دہراتے ہيں مگہر اس سے سبق نہيں سيکھتے حالانکہ وہ اس مقام پر ہيں کہ تاريخ کو خود ان سے سبق سيکھنا چاہئيے، ذولفقار علي بھٹو صاحب سے خان صاحب کو ايسے نام سے پکارتے جس سے اتني محبت ظاہر نہيں ہوتي جتني سبزيوں سے ويسے تو محبت اور روزنامہ جنگ ميں سب جائزہ ہوتا ہے۔
اصغرا خان صاحب وہ دوسروں  کي خاميوں کي اس قدر لجمتعي سے اصلاح کرتے ہيں کہ بعد ميں پتہ طلتا ہے کہ موصوف ساتھ خوبيوں کي بھي اصلاح کرتے ہيں، کہتے ہيں کہ ہر مصيبت کا سامنا مسکرا کر کرتا ہوں،  يہ بات انہوں نے بيگم مہناز رفيع کے سامنے کہي، انہيں اپني پارٹي کے ہر کارکن کا نام نہيں آتا ہے، ليکن اس کي وجہ ان کا حافظہ نہيں ہے، کراکنوں کي تعداد ہے خان صاحب ميں اس قدر اس استقللال کو يوں چلايا کوئي ہيڈ ماسٹر کميٹی کا اسکول چلاتا ہے۔
ايک بار انہوں نے تقريري ميں اپني زندگي کي کہاني ان لفظوںميں سميٹي ميں وطن کا سپاہي تھا، وطن کا سپاہي ہوں، اور وطن کا سپاہي ہي رہوں گا، تو پيچھے سے آوازص آئي، ترقي نہ کرنا، اس کے باجود وہ جس اميداوار کو چاہيں اليکشن ميں جتوا سکتے ہيں، انہيں بس اتنا ہي کرنا پڑتا ہے، اس اميدوار کے خلاف کھڑے ہونے پڑتا ہے، ويسے ايک تجزيہ نگار کے خيال ميں وہ خود بھي اليکشن جيت سکتےہيں، بس انہيں اتنا کرنا ہے کہ وہ اس حلقےسے اليکشن لڑيں جہاں سے اصغر خان اليکشں لڑ رہا ہوں۔

 

 

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team