اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

 

تاریخ اشاعت11-06-2010

 خدا رسول اور سنت سے گریز کیوں؟

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار

حضرت صلعم نے فرمایا تھا ائے مسلمانو جب تک اللہ کے دین اورقران و سنت کی پیروی کرتے رہو گے تب تک زلالت و خواری سے بچے رہو گے۔سرائیلی فورسز کے بحری قذاقوں نے چند روز قبل جس سفاکیت اور سنگ دلی کا ورلڈریکارڈ قائم کیا ہے روئے ارض پر بسنے والے اربوں انسانیت نواز لوگ ابھی تک چیخ رہے ہیں مگر ظلم تو یہ ہے کہ عالم اسلام کے ساتھ خوشگوار تعلقات استوار کرنے کے دعویدار امریکی صدر اور انتظامیہ نے یہودیوں کی اس کھلی دہشت گردی کی مذمت کرنے کی زحمت ہی نہیں کی۔ اقوام عالم کو امن کے تحائف دینے اور امریکی خارجہ پالیسی میں تبدیلی لانے کے انتخابی منشور کے بل بوتے پر الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے والا اوبامہ اس حادثہ جانکاہ کے بارہ گھنٹوں تک خاموش تماشائی کا کردار انجام دیتا رہا حالانکہ قافلے میں کئی بلند قامت شخصیات جن میں یورپین پارلیمنٹ کے35 اراکین ، امن کی نوبل پرائز ہولڈرimeed corrigon maguire M اور اسرائیلی پارلیمنٹ کے جرات مند عرب ممبر کن سیٹ شامل تھے۔ صدر اوبامہ نے صرف اتنا کہا کہ وہ اس صبح کے المناک واقعات کے حوالے سے رمام حقائق جاننے کی کوشش کریں گے ظلم تو یہ ہے کہ یواین او نے امریکی خواہش کو پورا کرتے ہوئے تاریخ کی بدترین دہشت گردی پر نہ تو اس اسرائیل کی سرزنش کی اور نہ ہی یہودی افواج کو واقعے کا زمہ دار ٹھہرایا گیا۔ امریکی وزیردفاع رابرٹ گیٹس سے جب یہ سوال براہ راست پوچھا گیا کہ کیا اپ کے پاس کھلے پانیوں میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے کی جانیوالی بہیمانہ دہشت گردی کی مذمت کرنے کے لئے الفاظ ہیں؟ گیٹس نے انتہائی محتاط لہجہ اپناتے ہوئے اپنے اپکو اقوام متحدہ کی قراداد کے الفاظ تک محدود رکھا۔ گیٹس نے کہا کونسل کے اجلاس میں ان افعال کی مذمت کی گئی ہے جو شہریوں اور امدادی کارکنوں کی ہلاکت کا سبب بنے مگر رابرٹ گیٹس نے کوئی ایسا شعبد نہیں بولا جو اسرائیلی وحشت پر تنقید کا کچوکا چلاتا۔ سلامتی کونسل نے امت مسلمہ کے زخموں پر لال مرچیں چھڑکتے ہوئے کیا سکرپٹ تیار کیا کہ معاملے کی جانچ پر کھ عالمی اصولوں کے مطابق کی جانے چاہیے۔امریکہ اس سکرپٹ کا مصنف و حامی ہے۔ سلامتی کونسل تو ویسے ہی پانچ طاقتوں کی رکھیل بنی ہوئی ہے۔چین و روس کے برعکس امریکہ کا نقطہ نظر یہ ہے کہ اپنے خلاف الزامات کی تحقیقات کا کام یہودیوں کے سپرد کردے۔ یوں ہیلری کلنٹن نے جگالی کی کہ وہ اسرائیل کی جانب سے واقعے کی تحقیقات کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ہیلری کے بیان سے یہ بات اموختہ ہوتی ہے کہ انکی رگوں میں بش دور کی کالی ماتا فارن منسٹر کی روح رچ بس گئی ہے۔امریکن وزارت خارجہ کے ترجمان فلپ کراولے نے ہیلری کے فلسفے کی حکمت اسرار و رموز بیان کرتے ہوئے کہا اسرائیلی فورسز نے ہی یہ اقدام کیا اسی لئے تحقیقات کے لئے اسرائیل ہی موزوں امیدوار ہے یعنی ڈاکو ظالم اور غنڈے اپنے جرائم کی خود تفتیش کرکے دنیا کو بتائیں کہ جرم کا ارتکاب انہوں نے ہی کیا۔ سامراجیوں اور فرعونوں کی صفوں میں کبھی کبھار کوئی حق پرست اور باضمیر انسان بھی موجود ہوتا ہے۔امریکہ کے سابق وزیرخزانہ پال گریک نے اپنے کالم میں امریکہ کو اسرائیل کے جرائم کا پارٹنر قرار دیا۔participation of amarcia in evil کے عنوان سے لکھے جانیوالے کالم میں پال گریک لکھتے ہیں کہ امریکہ نے اسرائیل کو ایک دفعہ پھر اجازت د ے دی ہے کہ وہ اچھے، امن پسند اور دنیا میں خونخواری کی بجائے پیار وامن کے سفینے باٹنے والی شخصیات کو راندہ درگاہ بنا دے۔پال گریک کے بقول اسرائیلی حکومت اعلان کرچکی ہے جو زندہ ضمیر شخص انکی مرضی کے بغیر غزہ میں فلسطینیوں کی داد رسی کی حماقت کرے گا تو اسے شوٹ کردیا جائے گا اور وہ اسرائیل کا دشمن ہوگا۔امریکی صدور ائزن ہاور اور کارٹر کے سوا تمام امریکی صدور نے اسرائیل کی ہاں میں ہاں ملائی ہے۔حق پرست کالم نویس لکھتا ہے کہ اسرائیل نے اپنے جرم سے انکار نہیں کیا بلکہ انتہاپسند صہیونی اپنے جرم کو قبول کرچکے ہیں ۔ یہودیوں نے اپنے دعوے کے لئے یہ تاویل پیش کی۔اسرائیلی فوج کی خاتون افیسرavital نے اسرائیلی فوج کی وحشت کے حق میں دلیل دی ہے یہ واقعہ اسرائیل کی حدود سے باہر پیش ایا اور ہم دفاع کے لئے کوئی قدم اٹھانے سے گریز نہیں کرسکتے۔ غم ناک واقعے کو تحقیقات کی گھتیوں میں الجھانے والے امریکہ کو مغربی دانشور جوناتھن نے ناک اوٹ کردیا ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اسرائیل کی معصومیت کو چند حقائق کی کسوٹی پر پرکھا جاسکتا ہے۔اسرائیل نے عالمی قوانین کو توڑ کر معصوم لوگوں کا قتل عام کیا جو جنگی جرم ہے۔جوناتھن نے اسرائیلی کمانڈوز کا یہ دعوی مسترد کردیا کہ شہریوں کی مارپیٹ کے بعد وہ حملہ کرنے پر مجبور ہوگئے۔ اب سوال تو یہ ہے کہ کیا امت مسلمہ اسرائیلی بداعمالیوں کے خونی سمندر کو روک سکتی ہے؟ حضرت محمد نے مسلمانوں کو جسم واحد سے تشبیہ دی تھی۔ قران پاک کی سورہ ال عمران میں فرمانٍ ربی ہے تم ہی غالب او گے اگر تم مومن ہو۔ پیغمبر انسانیت کا قول ہے کہ جب تک تم قران اور اللہ کے دین کی طنابیں تھامے رہو گے کبھی رسوا نہ ہوگے مگر دکھ تو یہ ہے کہ مومن کے خمیر میں جرات و صداقت کی بجائے بذدلی اور مادی ہوس اور مسلمان کی جبلت میں فتح و کامرانی کی بجائے ڈر خوف اور شکست و ریخت کا عنصر شامل ہوچکا ہے۔یہود و ہنود نے ہمیں مذہبی دینی لسانی گروہ بندیوں میں تقسیم کردیا ہے یعنی امت مسلمہ کی ناقابل شکست طاقت کا شیرازہ بکھر گیا ہے۔حد تو یہ ہے کہ امریکی چالبازیوں میں پھنس کر ہم اپنے ہی مسلمان بھائیوں کا خون بہارہے ہیں۔ جہاں تک قران و سنت پر عمل کرنے کا معاملہ ہے ہمیں ندامت ہوتی ہے کہ ہم رب العالمین کے احکامات اور تعلیماتاسلام کی پیروکاری کرنے کی بجائے مغربی تہذیب و تمدن ، مغربی روایات اور یورپین افکار کی پاسبانی نقالی اور ترجمانی کررہے ہیں۔مسلمانوں کو فرامین خدا اور احکامات رسول کی روشنی میں اپنا احتساب کرتے ہوئے اسرائیلی غنڈہ گردی امریکی سامراجیت اور مغربی استعماریت کا مقابلہ کرنے کی ٹھان لینی چاہیے۔جب تک امت مسلمہ حکمران اور مسلمان اسوہ حسنی کی روشنی میں اپنے اپکو مومن کے معیارات کے سانچے میں نہیں ڈھال لیتے ،جب تک قران و سنت کو زندگی کے ائین کا درجہ نہیں دیا جاتا اور جب تک مسلمان تفرقہ پرستی اور گروہی تقسیم ایسی خرافات سے اپنی جان نہیں چھڑوا لیتے تب تک نہ۰ تو ازادی فلسطین ممکن ہے اور نہ ہی مسلمانوں کی نشاط ثانیہ کی تکمیل کا کوئی خواب شرمندہ تعبیر ہوگا یہ نوشتہ دیوار اور دین محمدی کے فلسفے کا روز روشن باب ہے۔مسلمانوں کو ایک طرف جہاں اسلام کی افاقی تعلیمات سے استفادہ کرنا چاہیے تو دوسری طرف انہیں یہود و ہنود کے نت نئے سامراجی عزائم پر کڑی نظر رکھنی چاہیے۔ صہیونی میڈیا اور یہودیوں نے امت مسلمہ کی روحانی اماجگاہ سعودی عرب کے خلاف زہریلا پروپگنڈہ کرکے امہ کے مابین خلیج حائل کرنے اور جہادی تنظیموں کو تختہ مشق بنانے کی پلاننگ کی ہے۔اسرائیل سے شائع ہونے والے عبرانی جریدےMARIVE کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی وزیرخارجہ لائبرمین کی سرکردگی میں پلان تشکیل دیا گیا ہے کہ سعودی عرب کے خلاف میڈیا وار شروع کی جائے تاکہ وہ ہر سال جہادی تنظیموں کو اربوں ڈالر کی امداد عرب بادشاہوں کی طرف سے ملتی ہے۔اس مہم کا مقصد سعودی عرب کے خلاف عالمی رائے کو ہموار کرنا ہے۔ ازادی فلسطین کے حق اور اسرائیلی بربریت کے حق میں درجنوں غیر مسلموں نے لافانی خدمات انجام دیں جنہیں خراج عقیدت پیش کرنا ہمارا فرض ہے۔مرد کوئی ونونو اسرائیلی فوجی تھا جسے ملازمت سے برخواست کردیا گیا کیونکہ اس نے نہتے فلسطینیوں پر گولی چلانے سے انکار کیا تھا۔یہ وہی مرد قلندر ہے جس نے اسرائیل کی جوہری طاقت کا بھانڈا پھوڑا تھا اور بدلے میں وہ18 سال جیل میں بند رہا۔لنڈا گرانٹ لکھتی ہیں کہ جس طرح قیام اسرائیل کے وقت بحری جہاز اکزاڈس تباہ ہوا تھا اور وہ رائے عامہ کو یہودیوں کے حق میں ہموار کرگیا بعین اسی طرح حالیہ واقعہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے لئے نہایت سودمند ہوگا۔ہمیں فلسطین کی شام غریباں لکھتے وقت یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ اہل فلسطین پر ظلم و بربریت کی یورش کرنے کا ایک ایوارڈ پاکستان کے پاس بھی ہے۔سابق ڈکٹیٹر ضیاالحق نے شیتلہ اور صابریہ کے کیمپوں میں ہزاروں فلسطینی جوانوں کو بھون ڈالا تھا۔ضیا کے سینے پر چمکنے والا اردن کا ستارہ امتیاز انہی خدمات کا نتیجہ تھا۔
 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team