اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

                    

 اگر آپ پڑھنے میں دشواری  محسوس کر رہے ہیں تو فونٹ ڈاون لوڈ کیجے۔۔۔

www.urdupower.com/power of the truth E-mail:jawwab@gmail.com     Tel:1-514-250-3200 / 0300-585-2143       Fax:1-240-736-4309
 
  ممتازمفتی پراني شراب نئي بوتل
  احسان علی
 
آپا
 
 
 
     
آپا

جب کبھي بيٹھے بٹھائے مجھے آپا کي ياد آتي ہے تو ميري آنکھوں کے آگے ايک چھوٹا سا بلوريں ديا آجاتا ہے جو مدھم ہوا سے جل رہا ہو۔
مجھے ياد ہے کہ ايک رات ہم سب چپ چاپ باورچي خانے ميں بيٹھے تھے، ميں آپا اور امي جان کہ چھوٹا بدد بھاگتا ہوا آيا ان دنوں بدو يہي چھ سات سال کا ہوگا، کہنے لگا امي جان ميں بھي بياہ کروں گا۔
اوہ ابھي سے اماں نے مسکراتے ہوئے کہا، پھر کہنے لگيں۔
اچھا بدو تمہارا بياہ آپا سے کرديں؟
انہوں نے بدو سے سر ہلاتےہوئے کہا۔
اماں کہنے لگيں، کيوں آپا کو کيا ہے؟
ہم تو چھا جو باجي سے بياہ کريں گے بدو نے آنکھيں چمکاتے ہوئے کہا۔
اماں نے آپا کي طرف مسکراتے ہوئے ديکھا اور کہنے لگيں کيوں ديکھو تو آپا کيسي اچھي ہيں۔
ميں بتائوں کيسي ہيں؟ وہ چلايا
ہاں بتائوں تو بلا ماں نے پوچھا بدو نے آنکھيں اٹھا کر چاروں طرف ديکھا جيسے کچھ ڈھونڈ رہا ہو، پھر اس کي نگاہ چولہے پر آکر رکي، چولہے پر اپلے کا ايک جلا ہوا ٹکڑا تھا، بدو نے اس کي طرف اشارہ کيا اور بولا ايسي پھر بجلي کے روشن بلب کي طرف اشارہ کيا اور چیخنے لگا، اور چھا جو باجي ايسي اس بات پر ہم سب دير تک ہنستے رہے اتنے ميں تصديق بھائي آگئے اماں کہنے لگي تصديق بدو سے پوچھ تو آپا کيسي ہي، آپا نے تصديق بھائي کو آتے ديکھا تو منہ موڑ کر يوں بيٹھ گئي جيسے ہنڈيا پکانے ميں منہمک ہو۔
ہاں تو کيسي ہے آپا بدو وہ بولے بتائو، بدو چلابيا اور اس نے اپنے کا ٹکڑا اٹھانے کيلئے ہاتھ بڑھايا غالبا وہ اسے ہاتھ ميں لے کر ہميں ديکھانا چاہتا تھا مگر آپا نے جھٹ اس کا ہاتھ پکڑ ليا اور انگلي ہلاتے ہوئے بولي اونہہ بدو رونے لگا تو اماں کہنے لگيں، پگلے اس ہاتھ ميں نہيں اٹھاتے اس ميں چنگاري ہے، وہ تو جلا ہوا ہے بدو بسورتنے ہوئے کہا، اماں نے جواب ديا ميرے لال تمہيں معلوم نہيں اس کے اندر آگ ہے، اوپر نہيں دکھائي ديتي بدو نے بھولے پن سے پوچھا کيوں آپا اس ميں آگ ہے اس وقت آپا کے منہ پر ہلکي سي سرخي دوڑ گئي، ميں کيا جانوں وہ بھرائي ہوئي آواز ميں بولي اور پھنکني اٹھا کر جلتي ہوئي آگ میں بے مصرت پھونکيں مانے لگيں۔
اب ميں سمجھي ہوں کہ آپا کي گہرائيوں ميں جتيں تھيں اور وہ گہرائياں اتني عميق تھي کہ بات ابھرتي بھي تو نکل نہ سکتي، اس روز بدو نے کيسے پتے کي بات کہي تھي مگر ميں کہا کرتي تھي، آپا تم تو بس بيٹھي رہتي ہو اور وہ مسکراکر کہتي، پگلي اور اپنے کام ميں لگ جاتي، ويسے تو وہ سارا دن کام ميں لگي رہتي تھي ہر کوئي اسے کسي نہ کسي کام کو کہہ ديتا اور ايک ہي وقت ميں اس اسے کئي کام کرنے پڑتے، ادھر بدو چيختا آپا مير دليا ادھر بار گھورتے سجاد ابھي تک چائے کيوں نہيں بني، بيچ ميں اماں بولي اٹھتيں بيٹا دھوبي کب سے باہر کھڑا ہے اور آپا جپ چاپ سارے کاموں سے نپٹ ليتي، يہ تو ميں خوب جانتي تھي مگر اس کے باوجود جانے کيوں اسے کام کرتے ہوئے ديکھ کر يہ محسوس نہيں ہوتا تھا کہ وہ کام کر رہي ہے يا وہ اتنا کام کرتي ہے، مجھے تو بس يہي معلوم ہوتا ہے کہ بيٹھي ہي رہتي ہے اور اسے ادھر ادھر گردن موڑنے بھي اتني دير لگتي ہے اور چلتي ہے تو چلتي ہوئي معلوم نہيں ہوتي اس کے علاوہ ميں نے آپا کو کبھي قہقہ مار کر ہنستے نہيں ديکھا تھا، زيادہ سے زيادہ مسکراديا کرتي تھي اور بس البتہ وہ مسکرا يا کرتي ، جب وہ مسکراتي تو اس کے ہونٹ بھيگ جاتيں، ہاں ميں تو سمجھتي تھي کہ آپا چپکي ہي بيٹھي رہتي ہے، ذرا نہيں ہلتي اور بن چلے لڑھک کر يہاں سے وہاں پہنچ جاتي ہے، جيسے کسي نے اسے دھکيل ديا ہو، اس کے برعکس ساحرہ کتنے مزے سے چلتي تھي جيسے دادرے کي تال پر ناچ رجي ہو، اپني خالہ زاد بہن ساجو باجي کو چلتے ديکھ تو ميں کبھي نہ اکتاتي جي چاہتا تھا کہ باجي ہميشہ ميرے پاس رہے اور چلتي چلتي اس طرح گردن موڑ کر مدہم آواز ميں کہے  ہيں کيوں جي اور اس کي کالي کالي آنکھوں کے گوشے مسکرانے لگے، باجي کي بات بات مجھے کتني پياري تھي۔
ساحرہ اور ثريا ہمارے پڑوس ميں رہتي تھي، دن بھر اس کا مکان ان کے قہقہوں سے گونجتا رہتا تھا، جيسے مندر ميں گھنٹياں بج رہي ہوں، بس ميرا جي چاہتا کہ انہيں کے گھر جائوں، ہمارے گھر ميں رکھا ہي کيا تھا ايک بيتھ رہنے والي آپي ايک کرودو کرودو کر دو والي اماں اور دن بھر حقے ميں گڑ
گڑانے والے ابا، سارے گھع ميں لے دے کہ صرف تصديق بھائي ہي ہنستے جو دل چپ باتيں کرتے تھے اور جب ابا گھر پر نہ ہوتے تو وہ بھاري آواز ميں گايا بھي کرتے جانے وہ کون سا شعر تھا۔۔۔۔ہاں۔۔۔۔۔
جپ چاپ سے وہ بيٹھے ہيں آنکھوں ميں نمي سي ہے
نازک سي نگاہوں ميں نازک سا فسانہ ہے
آپا انہيں گانا سنا کر کسي نہ کسي بات پر مسکرا ديتي اور کوئي بات نہ ہوتي تو بدو کو ہلکا سا تھپڑ مار کر کہتي بدو رونا اور پھر آپ ہي آپ بيٹھي مسکرا ديتي۔
تصديق بھائي ميرے پھوپھا کے لڑکے تھے انہيں ہمارے گھر آئے يہي دو ماہ ہوئے ہوں گےکالج ميں پڑھتے تھے پہلےتو وہ بورڈنگ ميں رہا کرتے تھے پھر ايک دن جب پھوپھي آئي ہوئي تھيں تو باتوں باتوں ميں انکا ذکر چھڑ گيا، پھوپھ بھي کہنے لگي کہ بورڈنگ ميں کھانےکا انتظام ٹھيک نہيں ہے لڑکا آئے دن بيمار رہتا ہے، اماں اس بات پر خوب لڑيں کہنے لگيں کہ اپنا گھر موجود ہوتو بورڈنگ ميں پڑے رہنے کا مطلب؟ پھر ان دونوں ميں بہت سے باتيں ہوئيں، اماں کي تو يہ عادت ہے کہ اگلي پچھلي تمام باتيں لے بيٹھيتي ہيں غرض يہ کہ نتيجہ ہوا کہ ايک ہفتہ کے بعد تصديق بھائي بورڈنگ چھوڑ کر ہمارے ہاں ٹھہر گئے۔
تصديق بھائي مجھ سے اور بدو سے بڑي گپيں ہانکا کرتے تھے، ان کي باتيں بے دلچسپ ہوتيں، بدو سے تو وہ دن بھر نہ اکتاتے البتہ آپا سے وہ زيادہ باتيں نہ کرتے، کرتے بھي کيسے، جب کبھي وہ آپا کے سامنے جاتے تو آپا کے دوپٹےکا پلو آپ ہي آپ سرک کر نيم گھونگھٹ سا بن جاتا اور آپا کي بھيگي بھيگي آنکھيں جيک جاتيں اور وہ نہ کسي کا کام ميں شدت سے مصروف دکھائي ديتي  اب مجھے خيال آتا ہے کہ آپا ان کي باتين غور سے سنا کرتي تھي گو کہتي کچھ نہ تھي بھائي صاحب بھي بدو سے آپا کے متعلق پوچھتے رہتے ليکن صرف اسي وقت جب دونوں اکيلئے ہوتے۔
بدو يہ تمہاري آپا کيا کيا کر ہي ہے؟
آپا۔۔۔۔بدو لاپروئي سے دہراتا۔۔۔بيٹھي ہے۔۔۔۔بلائوں؟
بھائي صاحب گھبرا کر کہتے  نہيں نہيں اچھا بدو آج تمہيں يہ ديکھو اس طرف تمہيں دکھائيں۔
اور جب بدو کا دھيان ادھر ادھر ہوجاتا تو وہ مدہم آواز ميں کہتے  ارے يار تم تو مفت کے ڈھنڈوا ہوں، بدو چيخ اٹھتا کيا ہوں ميں؟ اس پر وہ ميز بجانے لگتے۔
جيسے ڈھول بھي کہتے ہيں ڈگمگ ڈگمگ اور آپا اکثر چلتے چلتے انکے دووازے پر ٹہر جاتي ان کے باتيں سنتي رہتي اور پھر چولہے کے پاس بيٹھ کر آپ ہي مسکراتي،اس وقت اس کے سر سے دوپتہ سرک جاتا، بالوں کي لٹ پھسل کر گلا پر آکر گرتي اور ہو بھيگي بھيگي آنکھوں ميں چولہے ناچتے ہوئے شعلوں کي طرح جھومتي، آپا کے ہونٹ يوں ہلتے گويا گارہي ہو مگر الفاط سنائي نے ديتے اسيے ميں اگر اماں يا ابا جان باورچي خانے ميں آجاتے تو وہ ٹھٹھک کر يوں اپنا دوپٹہ بال اور آنکھيں سنبھالتي گويا کسي بےت تلکف محفل ميں کوئي بے گانہ آگھسا ہو۔
ايک دن ميں آپا اور اماں باہر صحن ميں بيٹھي تھي، اس وقت  بھائي صاحب اندر اپنے کمرے ميں بدو سے باتيں کر رہے تھے ميرا خيال ہے کہ بھائي صاحب کو يہ معلوم نہيں تھا کہ ہم باہر بيٹھے ہوئے ہيں ان کي باتيں سن رہے ہيں، بھائي صاحب بدو سے کہہ رہے تھے ميرے يار  تم تو اس سے بياہ کريں گے جو ہم سے انگريزي ميں باتيں کرسکے کتابيں پڑھ سکيں، شطرنج، کيرم اور چڑيا کھيل سکے اور سب سے ضروري بات يہ ہے کہ ہميں مزے دار کھانے پکا کرکھلا سکے سمجھے؟
بدو بولا ہم تو چھا جوباجي سے بياہ کريں گے۔
اونہ بھائي صاحب نے کہا۔
بدو چيخنے لگا ميں جانتا ہو تم آپا سے بياہ کرو گے، ہاں اس وقت اماں نے مسکرا کر آپ کي طرف ديکھا مگر آپا نے اپنے پائوں کے انگھوٹے کا ناخن توڑنے ميں اس قدر مصروف تھي جيسے کچھ خبر نہ ہو، اندر بھائي صاحب کہہ رہے تھے، وہ تمہاري آپا فيرني پکاتي ہے تو اس ميں پوري طرح شکر نہيں ڈالتي، بالکل پيکي، آخ تھو۔
بدو نے کہا ابا جو کہتے فرني ميں کم ميٹھا ہونا چاہئيے۔
تو وہ اپنے ابا کيلئے پکاتي ہيں نا ہمارے لئے تو نہيں
ميں کہو آپا سے؟ بدو چيخا۔

 

 اگلا صفحہ      پچھلا صفحہ
 
 

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Disclaimer Terms Our Team