اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

محمد مبشر انوار چیف ایڈیٹر اردو پاور ڈاٹ کوم

Email:-mmanwaar@yahoo.com

Tele:-                    333-

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔12-10-2010

اس پر معافی کب مانگیں گے؟؟
کالم  ۔۔۔۔۔  محمد مبشر انوار

محمد مبشر انوار:۔
پاکستان کے سیاسی افق پر جہاں اس وقت بھی بے حساب سیاسی جماعتیں اپنے اپنے منشور لے کر جگمگا رہی ہیں وہیں اب سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے بھی اپنی نئی سیاسی جماعت کا اعلان کر دیا ہے اور اس کا نام ایک بار پھر آل پاکستان مسلم لیگ رکھا ہے۔ پاکستان اور پاکستانی عوام کی یہ بد قسمتی سمجھئے یا بد نصیبی کہ پاکستان کی بانی جماعت پر ہر سیاسی شعور رکھنے والا اپنا پیدائشی حق سمجھتا ہے اور اس کے سائے میں نہ صرف اپنی عافیت سمجھتا ہے بلکہ عوامی جذبات سے کھیلنے سے بھی گریز نہیں کرتا۔ جناب پرویز مشرف کا سیاسی وژن تو ان کے حادثاتی طور پر اقتدار میں آتے ہی ان کے سات نکاتی ایجنڈے میں واضح ہو گیا تھا مگر افسوس کہ کامل نو سال تک اقتدار میں رہنے کے باوجود اس ایجنڈے کا عشر عشیر بھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکا بلکہ اس کی اٹھائی ہوئی گرد سے ملک میں مزید بے یقینی اور اداروں میں ٹکراو ¿ کی سی کیفیت پیدا ہو چکی ہے۔کسی بھی عام پاکستانی کی طرح ،جناب پرویز مشرف کو بھی بہ حیثیت پاکستانی سیاست کا حق حاصل ہے، لیکن کیا یہ بھی ممکن ہے کہ پاکستانی عوام میں ان کی پذیرائی بھی ہو؟ یہ وہ سوال ہے جس کی بنیاد پر ممکن ہے کہ جناب پرویز مشرف نے اپنے دور اقتدار میں کئے گئے کچھ غیر مقبول فیصلوں پر قوم سے معافی بھی مانگی ہے اور اپنے ان غیر مقبول فیصلوں کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرا رہے ہیں۔ دوسرے الفاظ میں یوں کہا جا سکتا ہے کہ عوام کو دھوکہ دینے کے لئے یا عوام کو بے وقوف بنانے کے لئے وہ دوسروں کے کندھے استعمال کر رہے ہیں لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی حقیقت ہے کہ اگر کل ان کے دور میں کسی نے ان کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا تھا یا ان کو بیوقوف بناکر اپنے مقاصد حاصل کئے تھے تو اس بات کی کیا ضمانت ہے کہ آنے والے کل میں وہ کسی کے ہاتھوں استعمال نہیں ہو ں گے یا ان کو بیوقوف نہیں بنایا جا سکے گا؟
خیر یہ تو الگ بات ہے کہ آنے والے وقت میں کیا ہو گا کہ اس کا علم فقط خدا کی ذات کو ہے اور ہمیں بہتری کی امید رکھنی چاہئے۔ جناب پرویز مشرف نے ایک نئی روایت کی ابتداءبھی کی ہے کہ انہوں نے اپنی غلطیوں کی کھلے عام معافی مانگی ہے مگر اس معافی میں بھی انہوں نے کچھ گنجائش رکھی ہے۔ انہوں نے بارہا یہ بھی کہا ہے کہ وہ کسی سے ڈرتے ورتے نہیں اور نہ ہی وہ جھوٹ بولتے ہیں اسی لئے انہوں نے اپنے وہ تمام اقدامات کوایسے تسلیم کیا ہے کہ اس کا بار براہ راست ان پر نہیں آ رہا ہے یہ ہی ان کے ”سچ“بولنے کا ثبوت ہے وگرنہ اگر وہ چاہتے تو یہ بھی کہہ سکتے تھے کہ یہ سب ان کے علم میں لائے بغیر ہی عمل پذیر ہو گئے تھے،انہوں نے نہ صرف اپنے ان اقدامات کا اعتراف کیا بلکہ اس پر معافی بھی مانگی ہے۔ کارگل کا معرکہ ہو یا آگرہ میں ہندوستانی میڈیا کا سامنا ہو انہوں نے کہیں بھی جھوٹ نہیں بولا اور ہر جگہ اپنے ”سچ“ کا دنیا سے اقرار کرایا ۔ آگرہ میں ہندوستانی میڈیا کو اپنے دلائل سے لاجواب کر کے رکھ دیا لیکن افسوس جب پرویز مشرف کشمیر حاصل کرنے کے قریب تھے توچند نا ہنجاروں نے ٹون ٹاور پر حملے کر کے ان کی پالیسی کا ستیا ناس کر کے رکھ دیا اور بہ امر مجبوری پرویز مشرف کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں امریکہ اور عالمی برادری کا حلیف بننا پڑا اور امریکہ کی ایسی شرائط بھی فوری ماننے پر مجبور ہو گئے جن کے متعلق خود امریکیوں کا خیال تھا کہ ان پر لین دین ہو گامگر آفرین ہے کمانڈو پر ،جو کسی سے ڈرتا ورتا نہیں ، اس نے ان پر بھی فوری طور پر سر تسلیم خم کر لیا۔
اقتدار کی ہوس میں تو پرویز مشرف صاحب کو شائد یہ بھی خیال نہیں رہا کہ وہ سب سے پہلے پاکستان کے نعرے کے خالق رہے ہیں اور ممکن ہے ان کی نئی سیاسی جماعت کا مقصد اولی بھی سب سے پہلے پاکستان ہی ہے مگر جس طرح کے اعترافات آج کل وہ کر رہے ہیں ان کا تعلق بھی پاکستان اور پاکستان کی سالمیت سے ہی ہے اور حیرت ہے کہ جوش خطابت میں پرویز مشرف صاحب بہت سے قیمتی رازوں کا احیاءکررہے ہیں ۔ سب سے پہلے پاکستا ن کا نعرہ لگانے والے کے یہ بیانات پاکستا ن کے لئے کیا قیامتیں ڈھائیں گے ، ان کا اندازہ بھی ممکن ہے ان کو نہ رہا ہو۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور یہ پرویز مشرف ہی تھے جنہوں نے کشمیر کے محاذ پر یکطرف جنگ بندی کر کے ہندوستان کو وہاں آہنی باڑ لگانے کی سہولت مہیا کی، یہ پرویز مشرف ہی تھے جنہوں نے متنازعہ علاقے کی لائن آف کنٹرول کو ایک طرح سے سرحد کا درجہ دلوا دیا۔پاکستان کی طرف سے جو اخلاقی مدد کشمیریوں کے لئے تھی اور کشمیر کی آزادی کے لئے تھی اس کو مشکوک بنا ڈالا۔ ان کا کشیمر کے متعلق یہ نیا سنہری اعتراف تو کشمیری اور پاکستانی کبھی بھی نہیں بھول سکیں گے ،جس نے ہندوستان کو ساری دنیا پر یہ ثابت کرنے کا موقع فراہم کردیا ہے کہ کشمیری جدوجہد آزادی میں پاکستان کا کیا کردار ہے؟اور یہ اعتراف بھی ایک ایسے وقت میں منظر عام پر آیا ہے جب پچھلے چار ماہ سے کشمیری اپنی جدوجہد آزادی کی تحریک کو انتہائی پرامن طریقے سے اور مکمل طور پر اپنے ذرائع سے کامیاب بنانے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ ہندوستانی وزیر داخلہ چدمبرم اس جدوجہد پر یہ اعتراف بھی کر چکے تھے کہ اب کشمیر ان کے ہاتھ سے نکل رہا ہے، ایک ایسے اہم موڑ پر ہندوستان کو اتنا نادر موقع دوبارہ کبھی نہیں مل پائے گا۔پرویز مشرف صاحب نہایت محب وطن ہیں اور ان کا کشمیر کے متعلق ان کا حالیہ بیان ان کی ”حب الوطنی“ کا ثبوت ہے یہ الگ بات ہے کہ ان کا حالیہ وطن وہی ہے جہاں بیٹھ کر انہوں نے یہ بیان دیا ہے۔ ہمیں ان کے جذبات کی قدر کرنی چاہئے کہ انہوں نے اپنی حب الوطنی کا ثبوت گیارہ ستمبر 2001کو بھی دیا تھا اور آج بھی پاکستان کی شہ رگ کے متعلق ان کا بیان ان کی حب الوطنی کا منہ بولتاثبوت ہے۔ ٹون ٹاور کے گرنے پر انہوں نے پنی حب الوطنی کا ثبوت دیا تھا آج پھر وہ اپنی حب الوطنی کا ثبوت دے رہے ہیں۔ آج وہ اپنے پچھلے کئے ہوئے اقدامات پر قوم سے معافی مانگ رہے ہیں لیکن کشمیر سے متعلق حالیہ بیان پر قوم ان سے یہ جاننے میں حق بجانب ہے کہ وہ اس پر معافی کب مانگیں گے یا اس پر انہیں قوم سے معافی مانگنے کی ضرورت نہیں کہ پاکستانی ان کی قوم نہیں اور جو ان کو قوم ہے یہ بیان اس کے حق میں ہے لہذا انہیں اپنے اس بیان پر معافی مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved