اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-

Email:-m.qammariqbal@yahoo.com

کالم نگارمنظور قاد ر کالرو کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔2011-06-25

فراڈوں کے بدلتے انداز
کالم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ منظور قاد ر کالرو

سیانے کہتے ہیں کہ فراڈئیے لالچیوں کی آمدنیوں پر پلتے ہیں۔جیسے جیسے لالچیوں کا لالچ بڑھتا جا رہا ہے ویسے ویسے فراڈیوں کے طریقہ کار بدلتے جا رہے ہیں۔تیز رفتار زمانے میں فراڈوں کے تیز رفتار طریقے بھی سامنے آتے جا رہے ہیں۔پہلے بھی فراڈئیے لالچیوں کو سبز باغ دکھا کر لوٹا کرتے تھے اور اس زمانے میں بھی لوٹ رہے ہیں صرف طریقہ کار میں فرق ہی۔پرانے زمانے میں بھی ذہین شرارتی لوگ سادہ لوح مخلوق کو لوٹا کرتے تھے اور اس زمانے میں بھی ذرا کم ذہین خلقِ خدا اُن سے ذہین مخلوق سے لوٹی جا رہی ہی۔پرانے فراڈئیے بہت محنت کیا کرتے تھے لیکن ماڈرن فراڈئیے اپنی ذہانت و فطانت کی بدولت بغیر کسی کاوش کے سب کچھ ہتھیا لیتے ہیں۔پرانے وقتوں کا سٹائل یہ تھا کہ ایک گائوں میں ایک امیر آدمی ہر جمعہ کو آتا تھا اور جمعہ ادا کرنے کے بعد غرباء میں رقم تقسیم کرتا اور چپ چاپ چلا جاتا۔جلد ہی اُس امیر آدمی کی سخاوت کے ہرسو چرچے ہونے لگی۔لوگ اُس کے قدموں میں آنکھیں بچھانے لگی۔اُس کی خاطر مدارت کرنے لگی۔ایک دن ایک دیہاتی نے اُس سے پوچھا جناب کا کاروبار کیا ہی۔اُس نے کہا کہ میں بے روزگار نوجوانوں کو باہر کے ممالک بھجواتا ہوں۔وہاں جاکر وہ اتنا پیسہ کماتے ہیں کہ چند ہی دنوں میںبھوکے خاندان نوٹوں سے کھیلنے لگتے ہیں۔اُس نے کہا کہ میں تو بس جہاز کا کرایہ ہی لیتا ہوں اور وہ ایک لاکھ روپیہ ہی۔وہاں کسی کو کیا معلوم کہ جہاز کا کرایہ کتنا ہوتا ہی۔جہاں طلباء اپنے ابا سے شارپنر ، مارکرچ کے نام پر ہزار روپے ہتھیا لیتے ہیں کہ ٹیچر نے کہا ہے اگر تمہارے پاس شارپنر پنسل نہیں تو کل سکول نہ آنا اس لئے ابا جی اب ایک ہزار فوراَ نکالئی۔اُس نے راتو رات امیر ہونے کے ایسے خواب دکھائے کہ چند نوجوانوں نے اپنی بھینسیں اور زیور بیچ کر ایک ایک لاکھ اُسے جمع کروادیا۔جب کافی رقم اکٹھی ہو گئی توایک روز اُس باہر جانے والے قافلے نے زادِ سفر باندھا اور اُس شخص کے ساتھ باہر جانے کے لئے روانہ ہو گئی۔اُس شخص نے اُن کو لاہور میں چوبرجی کے مقام پر کھڑے جہاز میں بٹھا دیا کہ یہ جہاز تمہیں ایک گھنٹے میں باہر کے ملک لے جائے گا۔انہیں یہ بھی تاکید کر دی کہ سفر کے دوران کسی سے بات نہیں کرنی۔جہاز میں بڑے آدمی ایک دوسرے سے باتیں نہیں کرتی۔ جہاز کا دروازہ بند ہو گیا اور سائنسی ماحول بن گیا۔ تھوڑی دیر بعد جب شو ختم ہوا تو وہ نوجوان ابھی اُترے اور ارد گرد دیکھنے لگے کہ ہم جس ملک میں اُترے ہیں وہ کیسا ہے پھر وہ سوچنے لگے کہ یہ تو بالکل ویسا ہی ہی ملک ہے جیسے ملک سے ہم روانہ ہوئے تھی۔انہوں نے لوگوں سے ڈرتے ڈرتے پوچھا کہ یہ کونسا ملک ہے وہ ہنسنے لگے کہ تھوڑی دیر جہاز میں بیٹھے رہنے سے کبھی ملک بھی بدلا کرتے ہیں۔تب اُن پر حقیقت کھلی اور وہ روتے پیٹتے گائوں لوٹ آئی۔محلوں میں اس طرح کے واقعات بھی سننے کو ملے کہ گھر والے شہر سے باہر کسی شادی میں شرکت کے لئے گئے ہوئے تھی۔بچوں کے پاس اُن کے چچا،خالائیں، دور کے رشتہ دار یا اُن کے ابو کے دوست آ گئے ۔ کھایا پیا۔ اور پھر کہا کہ بیٹا جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ ہمارے سامنے رکھ دو اگر تمہیں اپنی جان پیاری ہے تو۔اب آئیے ذرا ماڈرن زمانے میں۔ایک دفع مجھے ،ایس ایم ایس ملا کہ اس نمبر پر فون کریں آپ کا بیلنس دگنا ہو جائے گا۔میں نے سوچا کہ باہر سے ایڈ مل رہی ہے حکومتیں بغیر شرمائے لے لیتی ہیں تو بھلا میں کیوں یہ موقع ضائع کروں چنانچہ میں نے فوراِ فون کر دیا۔تھوڑی دیر بعد کمپیوٹر والی لڑکی بولی کہ کٹوتی کے بعد اب آپ کے اکائونٹ میں پانچ روپے اور بارہ پیسے رہ گئے ہیں۔دھچکا سا لگا کہ بیلنس میں تو اضافہ ہونا تھا لیکن یہ تو کم ہو گیا سوچا شاید یہ پہلے کوئی رجسٹریشن فیس کاٹی جاتی ہوگی بعد میں بیلنس بڑھے گا۔ لیکن موبائل کے استادوں نے بتایا کہ آپ لوٹے جا چکے ہیں۔انٹر نیٹ پر ایک دفعہ میں نے ایک سائٹ وزٹ کی وہاں مبارک مبارک لکھا ہوا ٹمٹمانے لگا۔تھوڑی دیر بعد لکھا ہو ا آ گیا کہ آپ چونکہ نو ہزار نو سو ننانوے سے اگلے خوش قمست وزٹر ہیں جنہوں نے یہ سائٹ وزٹ کی ہے اس لئے آپ ہی وہ خوش قسمت ہیں جو ایک کروڑ روپیہ جیت چکے ہیں۔میرے پسینے چھوٹ گئے اور میں ارد گرد دیکھنے لگا کہ یہ مسیج کسی اور نے نہ دیکھ لیا ہو لیکن دوسرے دن جب میں نے اُن کی بتائی ہوئی ہدایت پر ایک فارم پر کرنا شروع کیا تو اُس میں کریڈت کارڈ کا نمبر بھی مانگا جانے لگا تب مجھے سمجھ آئی یہ تو لالچیوں کی آمدنی پر پلنے والے فراڈئیے ہیں۔اب ایک میل دوبئی سے ملی ہے کہ ایک انگریز کے اکائونٹ میں بہت بڑی رقم پڑی ہے لیکن وہ پچھلے دنوں مر گیا ہی۔میں دوبئی کے بنک میں ملازم ہوں۔ ملازم ہونے کی وجہ سے میں یہ رقم نکلوا نہیں سکتا۔ میں نے کہیں سے انٹر نیٹ پر آپکا ای میل دیکھا ہے اور میں آپ کو اس لئے کنٹیکٹ کر رہا ہوں۔ اگر آپ چاہیں تو یہ رقم بنک سے نکلوائی جا سکتی ہی۔ایک کاروبار ہوگا جس میں میرا بھی حصہ ہوگا۔آخر میں میرے پورے کوائف اور بنک اکائونٹ مانگا گیا تھا۔ایک بلی کافی دیر تک چوہے کے بِل پر بیٹھی رہی لیکن چوہا خوف کی وجہ سے بِل سے باہر نکل نہیں رہا تھا۔بلی نے چوہے کو باہر نکالنے کا ایک پلان سوچا۔بلی نے کہا برخوردار اگر تم اِس بِل سے نکل کر اُس بل میں داخل ہو جائے تو میں تمہیں چار کروڑ ڈالر دوں گی۔چوہے نے کہا خالہ فاصلہ بہت کم ہے لیکن رقم بہت زیادہ ہی، اس لئے میں یہ آفر قبول کرنے سے معذرت کرتا ہوں
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved