|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
Telephone:- |
Email:-nazim.rao@gmail.com
|
کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر
جانے کے لیے کلک
کریں |
تاریخ اشاعت:۔02-06-2011 |
ذاتی
ملکیت کا خاتمہ وسیع تر قومی مفاد ہے |
کالم-----------
ایم ناظم راوﺅ |
ایم ناظم
راﺅ
قدرت نے دنیا میں ہر چیز یکساں رکھی ہے جس پر
ہر کسی کو برابر کا حق حاصل ہے۔ہوا،پانی،زمین
اور روشنی جیسے ذرائع قدرت پر سب کا برابر کا
حق ہے۔انسانی معاشرے کے ابتدائی دور میں زمین
ذاتی ملکیت میں نہیں آئی تھی تب جس کسی کو جس
زمین کے ٹکڑے کی ضرورت ہوتی استعمال کر لیتا
تھا۔اس دنیا میں سب سے زیادہ بدبخت وہ انسان
تھا جس نے سب سے پہلے زمین پر دائرہ لگا کر
اپنی ملکیت ظاہر کی بس بعد ازاں قبائل اور
خاندانوں نے رہائشی ضروریات کے پیش نظر اپنی
ملکیت بنانا شروع کر دی جبکہ ہر کسی کو یکساں
حق حاصل تھا۔اول تہذیبی دور میں انسانوں نے
خانہ بدوشی زندگی اختیار کی ہوئی تھی جبکہ بعد
میں دریاﺅں کے کناروں پر اور ہموار زمینی
ٹکڑوں پر تہذیب کی ابتدا شروع کی۔دنیا کی چیز
میں شامل خام اشیاءیا خام مال تمام بنی نوع
انسان کی مشترکہ ملکیت ہے اسی مشترکہ ملکیت
میں محنت کو جمع کریں تو ضروری اشیاءبن جاتیں
ہیں اور اب محنت کے نتیجے میں بننے والی چیزوں
پر صرف محنت کرنیوالا نہیں بلکہ کرانے والا
اپنے حق جتاتا ہے اور سامراجی تہذیبی کے اثرات
اس حد تک پہنچ چکے ہیں کہ ہر انسان دنیا کو
اپنی ذاتی ملکیت جانتا ہے (ذاتی ملکیت کا آسان
فہم مطلب ہے کہ ”یہ تیری وہ میری“)جو چیز
ہماری فطرت کا خاصہ نہیں اسی کو فطرت جان لیا
گیا ہے۔قدرت نے ہمیں مشترکہ و اجتماعی طور پر
ہر چیز عطا کی ہے اور اگر انسان مشترکہ حقوق
کو بھول گئے تو قدرت سے بھی دور ہٹ گئے ہیں آج
ہر ترقی یافتہ ملک میں اس بات کا رونا رویا
جاتا ہے کہ انسان قدرت سے دور ہٹ رہا ہے ۔اس
کی وجہ صرف یہی ہے کہ ہم نے قدرت کے اصولوں سے
روگردانی کی ہے۔ذاتی ملکیت نے انسانیت کو کتنی
جنگوں میں گھسیٹ لیا کتنے بے گناہ انسانوں کی
جانیں ضائع ہوئیں لیکن لالچی طبقات نے ذاتی
ملکیت کو ختم نہ کرنے کا ارادہ قائم
رکھا،کیونکہ اگر ذاتی ملکیت ختم ہو گئی تو
اجارہ داروں کی لوٹ کھسوٹ ختم نہ ہوگی۔ہر غریب
عوامی یا مذہبی تحریکوں میں ایک ہی بات پر زور
دیا گیا ہے کہ ایک مشترکہ ملکیتی احسان والا
معاشرہ تخلیق کریں گے مگر تحریک کے روح رواں
شخص کے بعد پھر سے مطلب پرست طبقات نے اپنے
ضروریات و مطالبات تحریک میں شامل کر لےے۔وسیع
النظری سے دیکھا جائے تو تمام انسانیت کی
بھلائی بھی مشترکہ رہائش و ملکیت میں ہی مضمر
ہے غریب و عام آدمی کی بھلائی بھی اسی میں ہے
لیکن کیا کیا جائے؟؟؟جب اوپر طبقات اپنے
نظریات ٹھونس دیں اور اکثر یت کا اتحاد نہ
ہونے کی وجہ سے مخصوص طبقات کو کامیابی لے
جاتے ہیں۔تحریک قبل از قیام پاکستان میں بھی
مسلمانان برصغیر نے یہی خواب دیکھے تھے کہ ہم
ایک قطعہ زمین پر اپنی مرضی کا نظام نافذ کر
کے اکٹھے زندگی گزاریں گے (پاکستان کی مذہبی
نظریاتی ساختی بنانے کی کوشش تو بعد میں شروع
ہوئی)مگر نوابوں نے جن زمینیں ہندوﺅں کے پاس
رہن شدہ تھیں فٹافٹ انگریزوں سے حکومت لے کر
ٹوٹا پھوٹا نظام نافذ کر کے ٹھونسنا شروع کر
دیا جس کا دکھ عوام ابھی تک سہہ رہے ہیں۔اگر
پاکستان بنانے کا مقصد صرف کچھ طبقات کی
حکمرانی تھی تو انگریزوں کو برداشت کیا جا
سکتا تھا (150سال سے بھی تو برداشت کر رہے
تھے)؟اگر پاکستان کی حکومت عوامی ہی نہیں
بنانی تھی تو کیا وجہ تھی اتنا خون بہانے کی
اور اتنی تنگی و تکلیف سہنے کی؟قائداعظم محمد
علی جناح کی تقاریر اور فکر کو پس و پشت ڈال
دیا گیا آپ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اُن کی
تقاریر کا اردو ترجمہ ابھی تک نایاب ہے اس کی
وجہ ہے کہ کہیں عام آدمی تک اُن کی فکر نہ
پہنچ پائے (پاکستان میں اس وقت کوئی بھی حقیقی
مسلم لیگ نہیں ہے جس میں قائد اعظم کی روح ہو)۔
آج بھی ہمارے نام نہاد سیاستدانوں کوذاتی
ملکیت کے خاتمے کا نعرہ زہر ہلاہل کی مانند
لگتا ہے۔ہمسایہ ملک چین کی ہر بات کو مانتے
ہیں ہم لیکن وہاں جو نظام ہے اس پے نظر ہی
نہیں پڑتی عظیم عوامی جمہوریہ چین کی ترقی کا
راز بھی ذاتی ملکیت کا خاتمہ ہے۔ہم چین کی ہر
بات ٹیکنالوجی کو استعمال کرنا جانتے ہیں مگر
وہاں جو نظام ہے اس کے بارے میں بات کرنا
گوارا نہیں سمجھتے اور پاکستان میں موجودہ
ذاتی ملکیت کا خاتمہ چاہنے والے اتنی طاقت و
ہمت نہیں رکھتے کہ باقی جماعتوں اور نظام سے
ٹکر لے سکیں۔پوری عالمی دنیا کو اس بات کا
اندازہ ہو چکا ہے کہ ذاتی ملکیت میں کتنے
نقصانات مضمر ہیں لیکن ہم اور ہماری قوم اس
بات کو سمجھنے سے قاصر ہیں کیوں؟؟؟مجھے بڑی
خوشی ہوئی جب صرف10نوجوانوں پر مشتمل ایک
جماعت نے ہماری قومی مسائل کا حل مشترکہ رہن
سہن اور نظام کی تبدیلی میں پوشیدہ بتایا ان
10نوجوانوں کو شاید 100آدمی بھی نہیں جانتے
ہوں مگر ان کے ارادے بلند ہیں اس چھوٹی سی
جماعت کا نام سوشل ڈیموکریٹک آرگنائزیشن ہے جس
کو مختصراً S.D.Oکہتے ہیں۔میری دعا ہے کہ اللہ
ان نوجوانوں کی خواہشات اور امنگیں پوری ہوں
تاکہ عوام کا بھلا ہو اور ہماری قوم دنیا کی
عظیم قوم بن سکے۔ |
|
|
|
|
|
|
 |
 |
|
 |
|
 |
|
|
© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved |
Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved
|