اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Email:-

najeemshah@yahoo.com

Telephone:- 

کالم نگارنجیم شاہ کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔25-06-2011

پاکستان کیخلاف خفیہ اور ظاہری ایجنٹ متحرک
تحریر: نجیم شاہ

اس بات کا انکشاف تو بہت پہلے ہی ہو گیا تھا کہ نائن الیون کے بعد دو جنگیں لڑنے والے نیٹوافواج کے کمانڈر اور سی آئی اے کیلئے نامزد نئے سربراہ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس اپنی تیسری جنگ پاکستان میں لڑیں گے اور اس مقصد کے لئے خطے میں امریکی خفیہ ادارے کا نیٹ ورک بھی وسیع کیا جائے گا۔ جنرل ڈیوڈ پیٹریاس نے ابھی اپنے عہدے کا باقاعدہ چارج نہیں سنبھالا لیکن اس اعلان کے ساتھ ہی پاکستان میں امریکا کی تیسری غیر اعلانیہ جنگ شروع ہو چکی ہے۔ افواجِ پاکستان اور آئی ایس آئی کے خلاف ظاہری اور خفیہ ایجنٹ متحرک ہو گئے ہیں جن کا مقصد اِن دونوں انتہائی منظم اداروں کو بدنام کرکے دشمن کے لئے ایٹمی اثاثوں تک رسائی ممکن بنانا ہے۔ آج پاکستان کی مسلح افواج اور خفیہ ادارے کو ایک جانب امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے الزام تراشیوں، طعن و تشنیع اور براہ راست جملوں کا سامنا ہے جبکہ دوسری جانب پاکستان کے اندر ایسے عناصر پیدا کر دیئے گئے ہیں جو شعوری یا غیر شعوری طور پر ملک کی دفاعی طاقت پر کئے جانے والے حملوں کیلئے استعمال ہو رہے ہیں۔ امریکا کے پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف جارحانہ اقدامات اور بیانات تو سمجھ میں آتے ہیں مگر اپنے ہی لوگوں کا امریکا کی زبان بولنا تعجب خیز ہے۔ ایک طرف مغربی میڈیا کا پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف زہریلا پروپیگنڈہ جاری ہے اور ہفتہ وار جھوٹی اسٹوریوں کے ذریعے اِن اداروں کو بدنام کیا جا رہا ہے جبکہ دوسری طرف خطے کے اندر فوج اور انٹیلی جنس اداروں کی کردار کشی کے پراجیکٹ پر کام زور و شور سے جاری ہے۔ ملک دشمن خفیہ ایجنٹوں کا سراغ لگانا انٹیلی جنس اداروں کا کام ہے جبکہ ظاہری ایجنٹ قوم کے دماغ کی ایسی دہی بنارہے ہیں جو میٹھی یا کٹھی تو درکنار انتہائی بدبودار اور بدذائقہ ہوتی ہے۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے نام نہاد برائے فروخت کالم نگار، تجزیہ نگار اور اینکرز بظاہر تو فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف تعمیری اور مثبت تنقید کا شوشا چھوڑتے ہیں لیکن انہیں پڑھنے اور دیکھنے سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ ہماری صفوں میں چند نام نہاد کالی بھیڑیں ایسی بھی موجود ہیں جو پاکستان دشمن قوتوں کے آلہ کار بن کر اُن کے مذموم مقاصد کے لئے نہ صرف راستہ ہموار کر رہی ہیں بلکہ یہ ثابت کرنے کی بھی کوشش کر رہی ہیں کہ آئی ایس آئی شدت پسند انہ سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ ایبٹ آباد اور پی این ایس مہران جیسے واقعات کے بعد اخبارات کی شہ سرخیوں، کالموں، تجزیوں اور ٹاک شوز کا ایک بازار گرم ہے جس میں یہی ایک بات دھرائی جا رہی ہے کہ پاک فوج اور حساس اداروں نے ملکی خود مختاری پر ہمیں مایوس کیا۔ شیطانی اتحادِ ثلاثہ کا بھی یہ ٹارگٹ ہے کہ یکجہتی اور ڈسپلن کی حامل فوج کو عوام کے ساتھ لڑایا جائے ۔ اس سازش کی تکمیل کے لئے پروپیگنڈہ مہم جاری ہے اور مختلف ذریعوں سے فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف نفرت آمیز خبریں پھیلائی جا رہی ہیں۔ ایبٹ آباد آپریشن اور پی این ایس مہران واقعے کے بعد جہاں سیاست دان ان اداروں پر سوالات کی بوچھاڑ کر رہے ہیں وہیں میڈیا بھی روایت سے ہٹ کر فوج کے اعلیٰ جنرلوں، ان کے طریقہ کار اور طرز زندگی پر تنقید کرتا نظر آتا ہے۔ اس وقت ملک میں جتنے بھی منظم ادارے موجود ہیں ان میں افواجِ پاکستان اور آئی ایس آئی کا تعلق ہماری سکیورٹی سے ہے۔ پاکستان کا دشمن جانتا ہے کہ جب تک ان دونوں اداروں کو دیوار کے ساتھ نہیں لگایا جاتا اُس وقت تک جوہری اثاثوں تک رسائی حاصل کرنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے کیونکہ ان اثاثوں کے تحفظ کے لئے پاک فوج کے کئی جانبازوں نے اپنی ساری زندگیاں تک وقف کر رکھی ہیں۔ افواجِ پاکستان کا قصور یہ ہے کہ وہ بہادری اور جرا ¿ت کی لازوال روایت کی پاسداری کرتے ہوئے اندرونی اور بیرونی خطرات سے مادرِ وطن کا دفاع کر رہی ہے جبکہ اس کا سراغ رساں ادارہ دشمن کی چالوں، خفیہ سازشوں، ملک کو درپیش خطرات کو قبل از وقت بے نقاب کرکے ملک کا بالواسطہ طور پر تحفظ کر رہا ہے۔ ایبٹ آباد اور مہران بیس پر تنقید کرنے والے سیلاب اور زلزلہ کے دوران پاک فوج کے کردار کو کیونکر بھول جاتے ہیں۔ امریکا کی سی آئی اے، بھارت کی را، اسرائیل کی موساد، روس کی کے جی بی، افغانستان کی خاد اور ایسی دیگر کئی ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کی سازشوں کا مقابلہ آئی ایس آئی ہی کرتی ہے۔ یہ دونوں ادارے جاگ رہے ہوتے ہیں تو پوری قوم بے فکر ہو جاتی ہے اور دشمن بھی یہ سمجھتا ہے کہ جب تک فوج اور آئی ایس آئی موجود ہیں پاکستان کے اندر علیحدگی کی کوئی تحریک بھی کامیاب نہیں ہو سکتی اور نہ ہی امریکا اس کے ایٹمی اثاثوں پر ہاتھ صاف کر سکتا ہے۔ ایبٹ آباد اور پی این ایس مہران جیسے واقعات تو دوسرے ممالک میں بھی ہوتے ہیں اور وہاں تو ایسی کوئی صورتحال دیکھنے کو نہیں ملتی جو اس وقت پاکستان کے اندرموجود ہے۔ روسی خفیہ ایجنسی کے ہوتے ہوئے سوویت یونین ”مرحوم“ ہوا، امریکی سی آئی اے کی موجودگی میں ”نائن الیون“ کے واقعات رونماءہوئے جبکہ بھارتی ”را“ کی موجودگی میں ممبئی میں دھماکے ہو چکے ہیں لیکن ہمارے ہاں معاملہ ہی اُلٹ ہے۔ یوں لگتا ہے کہ سی آئی اے کے نئے نامزد سربراہ کے خواب کو تکمیل تک پہنچانے کے لئے کالم نگار، تجزیہ نگار، اینکرز اور سیاست دان تک ”فروخت“ ہو چکے ہیں ۔ ملک پر اس وقت جو کڑا وقت آیا ہوا ہے اس میں افواجِ پاکستان اور اس کے خفیہ ادارے کو سیاسی اور صحافتی شخصیات کی تنقید نہیں بلکہ تعاون کی ضرورت ہے۔ میڈیا کو آزادی دینے کا مقصدصحت مندانہ سیاسی بحث و مباحثے کو فروغ دینا تھا لیکن اس وقت الیکٹرانک میڈیا مقابلاتی رحجان کی بھینٹ چڑھ گیا ہے اور ٹی وی چینلز پر ایسے سیاسی مذاکرے اور پروگرام پیش کئے جا رہے ہیں جن سے ملکی سلامتی تک خطرے میں پڑ سکتی ہے حالانکہ مملکت کے چوتھے ستون کا کام صحت مندانہ سرگرمیوں کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ ملک کا دفاع کرنا ہوتا ہے۔ میڈیا کو آزادی دینے کا یہ مقصد نہیں کہ وہ ملک کے سیاسی معاملات اور فوج کے کردار پر ایسے مذاکرے پیش کرے جو ملک دشمن عناصر کے ناپاک عزائم کو تکمیل تک پہنچانے میں مددگار ثابت ہوں۔ اس وقت کئی سیاسی جماعتیں بھی فوج اور آئی ایس آئی کے کردار پر انگلیاں اُٹھا رہی ہیں جبکہ یہ بات بھی ڈھکی چھپی نہیں کہ جب مارشل لاءلگانا ہو یا پھر کسی جرنیل کی حکومت کو طاقت بخشنی ہو یہ جماعتیں ”نادانستگی“ میں ”استعمال “ہو جاتی ہیں اور اگلی دفعہ استعمال ہونے تک اس ”نادانستگی“ کا واویلہ کئے جاتی ہیں۔پاک فوج پر اس قسم کی بہتان بازی کا پراجیکٹ شیطانی اتحادٍ ثلاثہ امریکا، بھارت اور اسرائیل کا ہے جبکہ نام نہاد دانشور اور میڈیا فوج کی کردار کشی کرکے دشمن کے ناپاک عزائم کو تقویت دے رہے ہیں۔ فوج اور آئی ایس آئی تو ہماری حفاظت پر مامور ہیں اگر بُرے ہیں تو وہ گنے چنے سیاست دان جو ہر ایک اخلاقی اور سماجی برائی کی دلدل میں پھنس چکے ہیں۔ ان کی وجہ سے فوج آتی ہے اور ان کی وجہ سے ہی ملک بنتے اور ٹوٹتے ہیں۔ پاکستان کے جوہری پروگرام کے خلاف امریکا اور بھارت سمیت مغربی ممالک کے میڈیا نے تسلسل کے ساتھ ایک زہریلی مہم کا آغاز کر دیا ہے اس لئے اپنے ہی اداروں پر کیچڑ اُچھالنے کی بجائے دشمن کے ناپاک عزائم کو روکنے کے لئے پارلیمنٹ، فوج، عدلیہ، میڈیا، علماءاور سول سوسائٹی کو میدان میں آنا پڑے گا۔ فوج اور آئی ایس آئی پر تنقید کے سبب ان اداروں اور عوام کے درمیان فاصلے بڑھ جائیں گے جو ملک و قوم کے مفاد میں نہیں ہے۔ ان اداروں پر بلاجواز تنقید درست نہیں اور انہیں نیچا دکھانے کا رحجان بھی ختم ہونا چاہئے۔ پاک فوج پر غیر ضروری تنقید کرنے کی بجائے ملکی دفاع کی مضبوطی اور استحکام کے لئے ملک گیر سطح پر قومی اتحاد و یکجہتی کی اشد ضرورت ہے۔ فوج پر تنقید کرنے والے اس کی لازوال قربانیوں کو کیوں فراموش کر دیتے ہیں۔ یہی فوج ہے جس کے جوانوں اور افسروں نے اپنے خون سے بہادری کی داستانیں رقم کیں اورملکی دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا۔ ملک کو جب بھی کسی مصیبت نے گھیرا تو یہ فوج ہی ہے جس نے ہر اول دستے کا کردار ادا کیا۔ یہی آئی ایس آئی ہے جس نے انتہائی محدود بجٹ میں رہتے ہوئے ایسی کامیابیاں انجام دیں کہ دنیا حیران رہ گئی۔ پاک فوج کا یہ خفیہ ادارہ اپنی بے مثال کارکردگی کی بدولت ٹاپ رینکنگ کا حامل بن چکا ہے ۔ آج تک اس کا ایک بھی ایجنٹ منحرف ہوا نہ ڈبل ایجنٹ بنا جبکہ روس کو پاکستان پر حملے کا موقع دیئے بغیر کامیابی سے ہدف حاصل کیا۔ ایسا کارنامہ دنیا کی کسی بھی ایجنسی نے سرانجام نہیں دیا۔ افواجِ پاکستان اور آئی ایس آئی ہی ایسے ادارے ہیں کہ جن پر پاکستان کی عوام کو مکمل اعتماد اور بھروسہ ہے۔ عوام ان دونوں اداروں کو اپنی حفاظت کا ذمہ دار اور اپنی قربانیاں کا امین تصور کرتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ دونوں ادارے پاکستان کے دفاع و سلامتی کے بھی ضامن ہیں۔یہ دونوں ادارے چونکہ دشمن کے مذموم مقاصد کی راہ میں سیسہ پلائی دیوار کا کردار ادا کر رہے ہیں اسی وجہ سے دشمنانِ پاکستان کو بھی کھٹک رہے ہیں۔ قومی سلامتی کے حامل اِن اداروں پر تنقید سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ دشمن پاکستان کو توڑنے اور اس کی ایٹمی طاقت ختم کرنے کیلئے اپنے خفیہ اور ظاہری ایجنٹوں کے ذریعے متحرک ہو چکا ہے۔ وقت کا تقاضا ہے کہ فوج اور آئی ایس آئی پر بلاجواز تنقید کی بجائے امریکا کی تیسری غیر اعلانیہ جنگ کا راستہ روکنے کے لئے اِن دونوں اداروں کے ہاتھ مضبوط کرنا ہوں گے۔ سیاست دانوں، صحافیوں اور دانشوروں کو دشمن کا آلہ کار بننے کی بجائے حب الوطنی کا ثبوت دینا ہوگا اور اسی میں ایٹمی پاکستان کا مفاد پنہاں ہے۔
 
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved