|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
|
Telephone:- |
Email:-nazim.rao@gmail.com
|
کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر
جانے کے لیے کلک
کریں |
تاریخ اشاعت:۔09-06-2011 |
پاکستانی ایٹمی اثاثے ،فیصلہ وقت پر کیا جائے |
کالم----------ایم ناظم راوﺅ |
ایرانی
صدر محمود احمد ی نژاد نے گزشتہ تہلکہ خیز
پریس کانفرنس میں انکشاف کیا ہے کہ امریکہ
پاکستان کے ایٹمی اثاثے تباہ کرنا چاہتا ہی۔یہ
دعویٰ انہوں نے ایرانی حکومت کے پاس امریکی
منصوبے کے بارے میں اہم معلومات اور مستند
اطلاعات کی بنیاد پر کیا ہی۔تہران میں پریس
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے احمد نژاد نے کہا
کہ امریکی حکومت پاکستان پر مضبوط کنٹرول اور
یہاں کی حکومت اور عوام کو کمزور کرنے کیلئے
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور دیگر عالمی
اداروں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرے گی
تاکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے نام پر خطے میں
اپنا تسلط قائم رکھ سکی۔اپنے ملک کے ایٹمی
پروگرام کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ عالمی
طاقتوں کی کوئی بھی پیشکش ایران ایران کو
یورینیم کی افزودگی سے نہیں روک سکتی۔تہران کے
جوہری پروگرام میں کوئی بریک یا ریورس گیئر
نہیں ہی۔ہم اپنے راستے پر چلتے رہیں گی۔صدر
احمد نژاد جس امر کی نشاندہی کی ہے اس نوع کے
خدشات اور امریکی عزائم کی نشاندہی کئی مبصرین
اور ملکی اور غیر ملکی حلقے کر چکے ہیں مگر
پہلی بار ایک انتہائی ذمہ دار شخص نے مستند
معلومات کی بنا پر اس مذموم منصوبے سے پردہ
کشائی کی ہے اسے محض الزام نہ سمجھا جائے
کیونکہ اگر کوئی غیر ذمہ دار شخص یہ بات کہتا
تو اس منصوبے کو ضرور نظر انداز کر دیا جاتا
مگر کسی ملکی سربراہ نے اس جانب اشارہ کیا ہے
تو ضرورکوئی اقدامات کرنے ہونگی۔صدر احمدی
نژاد کے بیان کے بعد ایوان صدر میں
صدر،وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان اہم
ملاقات ہوئی جس میں متعلقہ ایرانی صدر کی بیان
پر بات چیت کی گئی اور آرمی چیف نے بتایا کہ
ایٹمی اثاثے محفوظ ہیں ان تک کوئی نہیں پہنچ
سکتا اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ پاکستان کے
ایٹمی اثاثے ملک کی سلامتی اور دفاع کے ضامن
ہیں اور ایک کثیر الجہتی کمانڈ اینڈ کنٹرول
نظام کے تحت ہیں جو کہ عالمی اصولوں کے مطابق
ہیں ان اثاثوں کی حفاظت کیلئے تمام تر وسائل
بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ٹرائیکا کے اس اہم
اجلاس میں شامل لیڈرز کو اس بات کا بخوبی علم
ہو گا کہ پاکستانی عوام کے اندر ایبٹ آباد
آپریشن کے بعد سیکیورٹی کے حوالے سے کئی شبہات
پیدا ہوئے ہیں۔صدر وزیراعظم یا آرمی چیف کو
چاہیے عوام کے شبہات کا ازالہ کرے اور یاد رہے
کہ ازالہ صرف بیانات تک محدود نہ ہو ۔ملک کے
اندر بڑھتی ہوئی دہشت گردی کی
کاروائیاں،امریکی جاسوسوں کی نقل و
حرکت،افغانستان کی جانب سے دہشت گردوں کی در
اندازی،اور امریکی بیانات و ڈرون حملے اس
سلسلے کی کڑیاں معلوم ہوتے ہیں۔
کیا ہماری دفاعی طاقت صرف بھارت کو دیکھ کر
بنائی جاتیں ہیں؟اگر صرف بھارت کو دیکھ کر
دفاع کیا جاتا ہے تو ایسا کیوں ہی؟کیا ہمیں
کسی اور ملک سے خطرہ نہیں ہی؟امریکہ پچھلے
کتنے عرصے سے ہمارے خطے میں موجود رہ کر جنگ
لڑ رہا ہے کیا ہمیں اس دوران یہ بات بھی معلوم
نہ ہو سکی کہ ہمیں امریکہ کی طرف سے بھی خطرہ
ہی۔؟ایرانی صدر کے حالیہ بیان کے بعد ہماری
آنکھیں کھل جانی چاہئیں۔حکومت کو چاہیے کہ جلد
از جلد ایران سے وہ معلومات منگوائی جائیں جن
سے امریکی پیشگی حملے کی معلومات مل سکیں۔یہی
وقت ہے فیصلے کا کہ ہم نے امریکہ سے کس طرح
بچنا ہی؟وگر نہ ہمارا حال اُس بوڑھی عورت جیسا
ہو گا جو سوائے کف افسوس کے کچھ نہ کر سکی۔یہ
دوسری جنگ عظیم کا واقعہ ہے کہ ایک ہی ماں کے
دو بیٹے دشمن افواج کے ہاتھوں گرفتار ہوئے ۔دشمن
فوج کے جنرل نے دونوں کو پھانسی کا حکم سنایا
۔کچھ سپاہیوں نے بوڑھی عورت کا بڑھاپادیکھ کر
جنرل سے رحم کی اپیل کی اور کہا کہ یہ دونوں
بیٹے اس عورت کی اکلوتی اولاد ہیں اور بڑھاپے
کا واحد سہارا ہیں۔جنرل کو رحم آیا تو فیصلہ
کیا کہ صرف 10منٹ کا وقت ہے ۔یہ بوڑھی عورت اس
بات کا فیصلہ کرے کہ بڑے بیٹے کو زندہ رکھنا
چاہتی ہے یا چھوٹے بیٹے کو،عورت کی قسمت غریب
تھی اُس 10منٹ میں وہ شش و پنچ میں رہی اور
کسی بھی ایک بیٹے کے متعلق فیصلہ نہ کر سکی تو
نتیجتاً جنرل نے اُن دونوں بیٹوں کو تخت دار
پر چڑھا دیا اور عورت ہاتھ سوائے افسوس اور
کچھ نہ آیا۔دانشمندوں کا کہنا ہے کہ فیصلہ وہی
ہے جو وقت پر کیا جاوی، کچھ ایسا ہی حال اس
وقت پاکستان کا ہے اگر ہم نے وقت پر فیصلہ
نہیں کیا تو سمجھ لیں ہم سوائے افسوس کے اور
کچھ نہ کر سکیں گی۔پاکستان کو چاہیے کہ ایران
اور چین کو شامل کر کے مشاورت کرے اور اپنی
فکر کرے وگرنہ امریکی و یہودی ہمیں نقصان
پہنچا دیں گی۔azim |
|
|
|
|
|
|
 |
 |
|
 |
|
 |
|
|
© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved |
Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved
|