اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-  03336923115

Email:-qasima23@yahoo.com
 

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔16-05-2011

 اب حکومت بھی قوم کے سامنے سرنڈر کرے

کالم ۔۔۔------------ قاسم علی

پاکستان میں 2/5کے سانحے کے بعد حالات نے کچھ اس طرح کا رُخ اختیار کیا ہے کہ پاکستان ایک بار پھر © ©''تم ہمارے ساتھ ہو یا خلاف''کی اسی مکروہ پوزیشن پر آ کھڑا ہوا ہے جہاں آج سے دس سال قبل امریکی غروروتکبر کی علامات ٹوئن ٹاورز کے انہدام کے فوری بعد تھا۔آج ہم اِس بات پر بحث نہیں کریں گے کہ دہشت گردی کے خلاف اس نام نہاد اور دراصل صلیبی جنگ میں ہمیں فرنٹ لائن سٹیٹ کا تمغہ سینے پر سجانے کا آخر کیا صلہ ملا ؟غضب خدا کا ایک ایسا ملک جس کا ہر پیدا ہونے والا بچہ بھی 61ہزار کے قرض میں جکڑا ہوتا ہے کے 45ارب ڈالر اس پرائی آگ میں جھونک دیئے گئے جو جزبہءجہاد سے سرشارافواجِ پاکستان کے جوانوں سمیت35ہزار بے گناہ مسلمانوں کو بھی نگل گئی۔الغرض پاکستان کی طرف سے اپنے آقا و مولیٰ امریکہ کی خوشنودی کیلئے جو قربانیاں دی گئی ہیں اُن کی ایک طویل فہرست ہے جو ہماری آنیوالی نسلوں کو بجا طور پرشرمندہ کرتی رہیں گی۔لیکن جیسا کہ میں نے پہلے عرض کیا ہے کہ ہم آج اس رونے دھونے میں نہیں پڑیں گے کہ یہ تو ہونا ہی تھا کہ محب وطن حلقے تو شروع سے ہی یہ کہتے آرہے ہیں کہ امریکہ کی دوستی وہ زہرِقاتل ہے جس کا کوئی تریاق نہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ ہم قرآنِ پاک کی روشن تعلیمات جو ہمیںواضح طور پر یہ انتباہ کرتی نظر آتی ہیں کہ ''یہود و نصاریٰ کبھی تمھارے دوست نہیں ہو سکتے''سے انحراف کر کے اس سے بہتر مقام کی توقع رکھ بھی نہیںسکتے تھے جو ہمیں آج حاصل ہے ۔
لیکن اس سارے معاملے میں جو بات سب سے قابلِ غور ہے ہے وہ یہ ہے کہ ہمیں وہ جمہوریت جس کی افادیت و اہمیت سن سن کر ہمارے کان پک گئے ہیں اور جس کے بارے میں ایک انگریزی کا محاورہ تقریباََہر سیاست دان نے رٹا ہوا ہوتا ہے کہ

worst democracey is the better than best dictatorship

کی عملداری کہیں دُور دُور تک بھی نظر نہیں آتی کیوںکہ جب ہم زمینی حقائق کی طرف نظر دوڑاتے ہیںتو کم از کم پاکستان کی موجودہ صورتحال جہاں پر اس وقت ایک جمہوری حکومت عنانِ اقتدار سنبھالے ہوئے ہے نہ صرف اپنے پیشروڈکٹیٹر پرویزمشرف کی پالیسیوں کو ہی جاری رکھے ہوئے ہے بلکہ اس سے بھی دو جوتے آگے ہی نظر آتی ہے۔مثلاََآپ ڈرون حملوں کو ہی لے لیں جو آئے روز ہماری سرحدوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نہ صِرف ہماری ملکی سا لمیت کو چیلنج کرتے رہتے ہیں بلکہ یہ ڈرونز ان محب وطن قبائلیوں کو بھی پاکستان کا دشمن بنانے میں اہم کردار اداکر رہے ہیں جن کو بانی پاکستان نے پاکستانی سرحدوں کے بے دام محافظ قرار دیا تھالیکن دوسری جانب ہماری ''جمہوری حکومت ''اتنی بھی سکت نہیں رکھتی کہ امریکہ کے سامنے اک پرزور احتجاج ہی ریکارڈ کرادیتی بلکہ ہماری سیاسی قیادت ہمہ وقت قوم کوامریکن ٹیکنالوجی سے ڈرانے میں مصروفِ کار نظر آتی ہے حالانکہ ائرچیف راﺅ قمر سلیمان بارہا آن دی ریکارڈ یہ کہہ چکے ہیں کہ اگر ہمیں حکم دیا جائے توہم ڈرون باآسانی گراسکتے ہیں ۔
اور ماضی قریب میں جس طرح حکمرانوں کی طرف سے نامور امریکی ایجنٹ اور سرعا م تین پاکستانیوں کو قتل کرنے والے ریمنڈ ڈیوس کوباعزت بری کر دیا گیا اور اب ایبٹ آباد میں جس طرح امریکیوں نے فوج اور سول قیادت کو یکسر نظر انداز کرتے ہوئے آپریشن کیا اس پروزیرِاعظم کی طرف سے بجائے شدید احتجاج کرنے کے اس کو ایک عظیم کامیابی قرار دیتے ہوئے جس طرح مبارکباد دی گئی اس پر پاکستانیوں کو توجوتشویش ہوئی سو ہوئی خود امریکی بھی حیران رہ گئے ہوں گے ۔بالکل اسی طرح جیسے 9/11کے بعد ایک فون کال پر پرویز مشرف نے تمام امریکی مطالبات مان کر پینٹا گون اور وائٹ ہاوس کو حیران کر دیا تھا ۔ لیکن اب بہت ہو چکا قوم ان تماشوں سے عاجز آچکی ہے پارلیمنٹ میں اِن کیمرہ بریفنگ میں آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل شجاع پاشا نے سرنڈر کرتے ہوئے خود کو احتساب کیلئے پیش کردیا ہے جو کہ ایک خوش آئند امر اور ہماری فوجی تاریخ کا ایک انوکھا واقعہ ہے ۔صدر آصف علی زرداری حکمران پارٹی کے رہنما ہونے کے ساتھ ساتھ افواجِ پاکستان کے سپریم کمانڈر بھی ہیںاور آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی کا یہ کہنا کہ فوج سیاسی قیادت کے فیصلوں کی پابند ہے واضح کرتا ہے کہ گیند اب حکومت کے کوٹ میں ہے ۔اور اب ضرورت اس بات کی ہے کہ آئی ایس آئی کےاپنی غیر دانستہ غلطی پر سرنڈر کرنے کے بعد اب سیاسی قیادت بھی اپنی غلطیوں اور( بعض مصلحتوں کی وجہ سے) ایک ڈکٹیٹر کی پالیسیوں کو جاری رکھنے پر قوم کے سامنے سرنڈر کرے کیوںکہ جس طرح آئی ایس ائی پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ہے اسی طرح حکومت اور پارلیمنٹ اس عوام کے سامنے بھی جوابدہ ہے جس نے انہیں اس منصب پر پہنچایا ہے اورعوام کی خواہش ہے کہ حکومت امریکہ کی غلامی کا طوق گلے سے اتار تے ہوئے قومی مفاد اور اسلامی جمہوری اور ایٹمی پاکستان کی شایانِ شان پالیسیاں ترتیب دے اور اِس بات سے نہ گھبرائے کہ امریکہ کے سامنے کھڑا ہونے کا کیا ردعمل ہو گا (جیسا کہ مشترکہ بریفنگ کے دوران اس وقت دیکھنے میں آیا کہ جب ائرچیف راﺅ قمر سلیمان نے کہا کہ حکومت ہمیں حکم دے ہم ڈرون گرا دیں گے تو پارلیمنٹ کو سانپ سونگھ گیا)پوری قوم اس پر حکومت اور اپنی بہادر اور جزبہءجہاد سے سرشارسپاہِ پاکستان کے ساتھ کھڑی ہو گیاور ہمیں تاریخ سے یہ لازوال سبق ملتا ہے کہ جس حکومت اورفوج کے ساتھ اس کی قوم کھڑی ہوتی ہے اس کے سامنے دنیا کی بڑی سے بڑی سپر پاور بھی زیر ہو جایا کرتی ہے ۔اور آخر میں میں اُن نام نہاد دانشوروں سے اپیل کروں گا جو اپنی روزی روٹی اور غیر ملکی آقاﺅں کی خوشنودی کیلئے فوج اور آئی ایس آئی پر کیچڑ اچھال رہے ہیں کہ خدا ر اوہ فوج اور آئی ایس آئی کو بدنام کرنے کی امریکی سازش کا حصہ نہ بنیں بلکہ قوم،فوج اور حکومت کو یکجا ہو کر اب امریکہ کو

shut up call

دینے پر ابھاریں۔اس ضمن میں جنرل خالد شمیم کی جانب سے دورہ امریکہ ملتوی کرنا بے شک عوامی امنگوں کے عین مطابق ہے ۔ ۔

 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved