اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

Telephone:-  03336923115

Email:-qasima23@yahoo.com

کالم نگار کے مرکزی صفحہ پر جانے کے لیے کلک کریں

تاریخ اشاعت:۔09-07-2011

۱۱جولائی یومِ سیاہ کیوں نہیں ؟

کالم ۔۔۔------------ قاسم علی

۱۱جولائی یومِ سیاہ کیوں نہیں ؟
بارہ اکتوبر کو ایک ڈکٹیٹر نے ایک جمہوری حکومت پر شب خون مارا یہ ہماری سیاسی تاریخ کا بدترین دِن ہی،جنرل ضیاالحق نے پاکستانی تاریخ کی کرشماتی شخصیت ذوالفقار
علی بھٹو کو تختہء دار پہ چڑھا دیایہ ہماری ملکی تاریخ کا ایک سیاہ دن ہی،2مئی کو چیف جسٹس افتخار چوہدری کی کراچی آمد پر ہونیوالے ہماری تاریخ کا ایک منحوس اور سیاہ
دِن ہی،نومبر کو پرویزمشرف نے ملک میں ایمرجنسی لگا کر بیک جنبش قلم 60ججوں کو گھر بھیج کر انصاف کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی جسکی مثال مہذب دنیا میں نہیں ملتی یہ
واقعہ پوری دنیا میں ہماری بدنامی کا باعث بنا ہے یہ دن ہمارے ملک کا سیاہ ترین دِن ہی۔یہ اور اس طرح کے کئی بیانات ہمارے معزز سیاستدانوں کی طرف سے اکثر
و بیشتر آتے رہتے ہیں جب کسی آمرِمطلق یا کسی ملک دشمن گروہ کی جانب سے کسی شخصیت ،ادارے یا ملک کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا جاتا ہے لیکن عوام حیران ہیں کہ
عہدِپرویزی میں 11جولائی 2007ء کے دن پیش آنیوالے اس دلخراش واقعے پر جب اسلامی جمہوریہ پاکستان میں اللہ کے گھر اور بیت اللہ کی بیٹی لال مسجد کو سرِ عام
ایک بدکردارکمانڈو کے حکم پر خون میں نہلا دیا گیا کسی سیاسی یا مذہبی جماعت کی طرف سے یومِ سیاہ منانے کا پرزورمطالبہ آخر کیوں نہیں کیا گیا ؟اس کا جواب بہت سادہ ہے کہ پاکستان میں اقتدار کی مسند تک پہنچنے کا راستہ واشنگٹن سے ہو کر آتا ہے اب اگر کوئی بھی ساستدان اس واقع پر احتجاج یا مذمت کرے گا تو وہ امریکہ کی نظروں میں ناپسندیدہ بن جائیگاکہ امریکہ کو پاکستان کا'مفاد'اسی میں نظر آتا ہے کہ پاکستان میں صرف ایسے لوگ ہی برسرِاقتدار آئیںجن کا قبلہ و کعبہ حرمین کی بجائے واشنگٹن اور
اسرائیل ہو جو قرآن کی آفاقی تعلیمات کہ'یہودونصاریٰ کو اپنا دوست نہ بنائو'کی بجائے نیو ورلڈآرڈر کے سامنے سرِتسلیم خم کرنے والے ہوں۔اور یہ پاکستان کی
بدقسمتی ہے کہ پاکستان کو اپنے قیام کے بعد ظفراللہ خاں قادیانی سے لے کر اب تک ایسے بیشمار ''خادم'میسر آتے رہے جو کھاتے تو پاکستان کا تھے لیکن گیت اپنے غیر ملکی
آقائوںکے گاتے تھے جو نام تو اسلام اور عوام کا لیتے تھے لیکن درحقیقت ان کی حیثیت اس کٹھ پتلی سے زیادہ نہ تھی جو ہمہ وقت اپنے مالک کی انگلیوں کے اشاروں پر
ناچنے کیلئے تیاررہتی ہی۔پرویز مشرف بھی ایسی ہی ایک کٹھ پتلی تھا جس نے امریکی اشارے پر اقتدار پر قبضہ کیا اور پھر ایک منظم صیہونی ایجنڈے (یادرہے کہ افغانستان پر حملے سے قبل امریکی دانشوروں اور تھنک ٹینکس کی جانب سے یہ پروپیگنڈہ بڑے زوروشور سے کیا گیا کہ افغانستان میں اٹھنے والی اسلامی لہر کل پاکستان کو بھی اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے جس سے فوری نپٹنے کی ضرورت ہے )کے مطابق پہلے اپنے افغان بھائیوں کی کمر میں'لاجسٹک سپورٹ'کے نام پرچھرا گھونپاپھر کمال اتا ترک جیسے
خلافتِ عثمانیہ کے قاتل کو اپنا آئیڈیل قرار دینے والے اس بے حمیت کمانڈو نے بھی اسی کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے اسلام کے نام پر قائم ہونیوالی اس عظیم مملکتِ خداداد
کے سینے پر کھڑے ہو کراسلام کا تمسخر اڑانا شروع کردیاداڑھی،پگڑی ، پردے اور اسلامی مدارس کی کھلی تضحیک کی گئی لیکن کسی کو اسے روکنے کی جرات نہ ہوئی ۔ق لیگ کو تو
چھوڑیے کہ پرویز نے اس کی تخلیق ہی اس لئے کی تھی کہ وہ بوقتِ ضرورت اسکی بیساکھی کا کام دے سکے سب سے شرمناک بات تو یہ تھی کہ متحدہ مجلسِ عمل جو کہ الیکشن میں
کتاب(قرآن)کے نام پر اسمبلی میں آئی تھی وہ بھی اس عرصے میں پرویز کی لونڈی کا کردار ادا کرتی رہی۔جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پرویزنے مزید دیدہ دلیری کا مظاہرہ کرتے ہوئے مساجد کو شہید کرنے کے منصوبے پر عملدرآمد شروع کردیاجس کا آغاز اس نے اسلام آباد سے ہی کیا اور ناجائزتجاوزات کے نام پریکے بعد دیگرے اسلام
آباد میں سات مساجد کو شہید کردیاگیا اس کے کبرونخوت کا یہ عالم تھا کہ اس نے اپنے روٹ پر آنیوالی مسجد امیرحمزہ کو بھی شہید کرنے کا حکم صادر کردیا جس پر 21جنوری
2007ء کو عملدرآمد بھی کردیا گیالیکن عہدپرویزی کی اس چنگیزیت پر کسی انسانی حقوق کی تنظیم نے انگلی اٹھائی اور نہ ہی کسی اور سیاسی و سماجی جماعت کو شرم آئی آخرکار
جامعہ حفصہ کی عفت ماٰب،معصوم ،نہتی لیکن غیورطالبات اس قبرستان کی سی خاموشی کو توڑتے ہوئے میدانِ عمل میں اتریں اورایک سرکاری عمارت پر قبضہ کرتے ہوئی
پرویزی حکومت کے سامنے دومطالبے رکھے کہ()مسجد امیر حمزہ کو دوبارہ اسی جگہ تعمیر کیا جائے ()حکومت کیطرف سے یہ یقین دہانی کرائی جائے کہ آئندہ اسلام آباد
میں کسی مسجدکو شہید نہیں کیا جائے گا ۔لیکن ان جائز مطالبات کو تسلیم کرنیکی بجائے حکومت ''انتہاپسندی'کو شکست دینے کیلئے میدان میں اتر پڑی جس کا نتیجہ لال مسجد کے محاصرے کی صورت میں سامنے آیا آخری وقت میں چوہدری شجاعت اوراعجازالحق نے علمائے کرام کے وفد کے ساتھ مولاناعندالرشیدغازی کے ساتھ مزاکرات کئے جو
bرات ایک بجے کامیابی سے ہمکنار ہوئے اور لیکن ایوانِ صدر نے اپنے ہی کارندوں کے کامیاب مزاکرات کو مسترد کرتے ہوئے حجاج بن یوسف کا کردار اداکرتے ہوئے لال مسجد کو ''فتح'کرنے کا حکم دیدیااس آپریشن میں 10سیکورٹی اہلکار ہلاک اور 150بچیاں شہادت کے عظیم رتبے پر فائز ہوئیں0جولائی کو مولانا عبدالرشید غازی شہید ہوئے اور 11جولائی کو آپریشن سائیلینس(جس پر زمین و آسمان کے فرشتے تک چیخ اٹھے ہوںگی) اختتام پزیر ہوا۔
 
 

Email to:-

 
 
 
 
 
 

© Copyright 2009-20010 www.urdupower.com All Rights Reserved

Copyright © 2010 urdupower.o.com, All rights reserved