اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-250-3200 / 0333-585-2143       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 

Email:-raufamir.kotaddu@gmail.com 

Telephone:-       

 

ائل کارٹیل کا نیا ڈرامہ

کالم۔۔۔ روف عامر پپا بریار


جنوبی ایشیا کےلئے اوبامہ کے نامزد شاہی پیادے رچرڈ البروک کا تازہ ترین تجزیہ عرب نیوز ایجنسی میں شائع ہوا ہے جس میں البروک نے پاکستان کے متعلق تعجب خیز تبصرہ کیا۔وہ جگالی کرتے ہیں این ار او کے عدالتی فیصلے کے بعد پاکستان میں نیا ڈرامہ شروع ہوگیا ہے اور اس ڈرامے کے مرکزی کردار صدر پاک فوج ، پی پی پی سپریم کورٹ نواز شریف اور رائے عامہ ہیں۔ البروک نے امریکہ کے روائتی الزام کا غلغلہ بھی الاپا کہ القاعدہ کی مرکزی قیادت پاکستان میں روپوش ہے۔البروک نے تازہ ترین بیانات کا جنگل ایک ایسے وقت پر اگایا جب وائٹ ہاوس پر صہیونی ٹولہ قابض ہے جو افغانستان میں نوشتہ دیوار بن جانے والی شکست کا تاثر زائل کرنے کی ناکام اداکاری کررہا ہے۔اوبامہ نے اپنے ہی کیمپ میں موجود جنگ مخالفین اور حمائتیوں کو خوش رکھنے کے لئے ایک طرف نئے فوجی دستوں کو کابل بھیجنے کا پروانہ جاری کیا تو دوسری طرف انہوں نے انخلا کے شیڈول کا اشارہ بھی دیا۔تاہم جنگ کے شوقین غالب رہے۔قومی سلامتی کے صہیونیت پروردہ جیمز جونز نے اپنے صدر کی افغان پالیسی سے تضاد کیا اور کہا کہ ابھی کابل چھوڑنے کا کوئی ارادہ نہیں۔دوسری طرف صہیونی لابی نے ناٹو کمانڈر سے اعلان کروایا کہ افغانستان کو چھوڑنے کا رسک نہیں لیا جاسکتا۔بعد ازاں اسی لابی نے چند یورپی ملکوں سے چند سو فوجی کابل روانہ کرنے کا اعلان کروایا تاکہ امریکہ کی گرتی ہوئی فوجی ساکھ کو سنبھالا جائے۔وہ قبائے دامن پرکسی قسم کی شکست کا داغ برداشت کرنے کے موڈ میں نہیں۔صہیونی لابی کی تازہ ترین بڑھک یہ ہے کہ وہ فتح کے بغیر کابل نہیں چھوڑیں گے۔صہیونیت و سرمایہ داریت کی پجارن صہیونی لابی وہی ہے جسے ائل کارٹیل کہتے ہیں اور اسی کارٹیل کے وحشیوں نے 1953 میںمصدق اللہ کا دھڑن تختہ کیا تھا تاکہ ایران کے معدنی خذانوں کو لوٹا جائے۔ اسرائیل کی سابق وزیرخارجہ زپی لیونی کو غزہ میں تاتاری مظالم ڈھانے کے جرم میں جنگی مجرم نامزد کیا گیا ۔برطانوی قانون کے مطابق جنگی مجرم برطانیہ میں قدم رنجہ نہیں کرسکتا۔برطانوی جج نے زپی لیونی کے وارنٹ گرفتاری جاری کئے تھے مگر برطانوی حکومت نے اپنے ائین میں ترامیم کرنے کے وعدے پر اسرائیل سے معافی مانگ لی۔ائینی ترامیم اور معافی ائل کارٹیل کا کریا کرم ہے۔دوسری ورلڈ وار کے بعد مسلم دنیا عالمی استعماریت کے شکنجے سے ازاد ہوئی۔کالونیل ازم کے سادھووں نے سوچا کہ انکی عدم موجودگی میں استعماریت کے خلا کو وہی لوگ و بیوروکریسی پورا کریں گے جسے وہ اپنے سیاسی ورثے کا نام دیا کرتے مگر سچ تو یہ ہے کہ جونہی استعماریت کا سورج غروب ہوا تو انکے سیاسی ورثے کو مقامی قوتوں نے تہہ بالا کردیا۔یہ مناظر شرق الاوسط شمالی و وسطی افریقہ میں نمودار ہوئے۔یہ وہ وقت تھا جب مسلم دنیا میں دو تحریکوں نے سر اٹھایا جن میں اسلامی تحریکیں اور قوم پرست گروہ شامل تھے۔مغرب نے دورخی حکمت عملی اپنائی۔ مغرب نے صوبائی سطح پر ابھرنے والی تحریکوں کی سرپرستی کی تاکہ وفاق پر دباو رکھا جائے مگر وہ قوم پرست تحریکیں جو نسلی اور وفاقی لیول پر ظہور پزیر ہوئیں مغرب نے انہیں خطرات سے مشابہت دی۔اس سلسلے میں ایران کے ڈاکٹر مصدق کو دشمن سمجھاگیا۔ دوسری طرف عالم عرب میں عرب قومیت پرستی کو بھی مغربی مفادات کے منافی و متخالف تصور کیا جاتا رہا کیونکہ یورپی حکمران محسوس کررہے تھے کہ کہیں عرب بادشاہ ائل انڈسٹری کو نیشنلائز نہ کردیں۔اٍسی عرصہ میں پہلی اسلامی تنظیم الاخوان المسلمین مصر میں منصفہ شہود پر ائی جسکا مطمع نظر ٹکڑے ہوجانے والی امت کا اتحاد تھا۔حماس اور دیگر حریت پسند جماعتیں اخوان کے بطن سے پیدا ہوئیں۔پچاس کی دہائی میں قوم پرست اور اسلامی تحریکیں ایک دوسرے پر مغرب نوازی کے دشنام پھینکا کرتی تھیں۔دونوں کا طرز عمل درست نہ تھا۔الجزائر میں قوم پرستوں نے فرانسیسی استعماریت کے خلاف ہولناک جنگ لڑی جبکہ پڑوس میں ہی عمر مختیار کی قیادت میں مجاہدین نے اٹلی کو چنے چبوائے۔اخوان نے ایک طرف برطانوی استعماریت کے خلاف بغاوت کی تو دوسری طرف جانثاروں نے شاہ فاروق کے خلاف مصری فوج اور سول کمیونٹی کا ساتھ دیا۔کہا جاتا ہے کہ شاہ فاروق کے خلاف انقلابیوں نے اخوان کے کاندھے استعمال کئے مگر یہی انقلابی اخوان کو کچلنے لگے جب صدر ناصر نے عنان اقتدار سنبھالا۔انقلابیوں و قوم پرستوں کی یہی روش اسلامی تحریکوں اور عالم عرب کے مغرب مخالف قوم پرست گروپوں کو سو سال پیچھے دھکیلنے کا باعث بنی۔ساٹھ کی دہائی میں صہیونیوں نے قوم پرستوں کو سوویت یونین اور اسلامک تحریکیوں کو اپنے کھاتے میں ڈالنے کی کوشش کی۔صہیونیوں نے اگے چل کر بائیں بازو اور دائیں بازو کی اصطلاح ایجاد کی تاکہ مسلم دنیا کے وسائل کو دسترس میں لایا جاسکے۔دائیں و بائیں بازو کے نام پر امت مسلمہ بازیچہ اطفال بن گئی۔دونوں بازووں نے نسلی و لسانی بعدالمشرقین کی بنیاد رکھی۔ایران میں رضا شاہ پہلوی کی امریکن نواز پالیسیوں کے خلاف لاوا پک رہا تھا کہ خمینی کی دینی قیادت میں اسلامی انقلاب برپا ہوگیا۔پاسداران انقلاب تین دہائیوں سے صہیونی لابیوں امریکہ و مغرب کی مخالفت پر کمربستہ ہیں۔سوویت یونین کے خلاف ائل کارٹیل نے اسلامی تحریکوں کو استعمال کیا۔کیمونزم کا بت پاش پاش ہوا تو نئی صورتحال نے جنم لیا۔ایک طرف سنٹرل ایشیا کے تیل و گیس کو لوٹنا مقصود تھا تو دوسری طرف بحیرہ کیپسین کے تیل و گیس کا رخ مغرب کی جانب موڑنا مطلوب تھا۔اس لوٹ مار کے ائل کارٹیل نے تین راستے چنے جنکا تعلق افغانستان سے تھا۔صہیونیوں نے76 طالبان سے مزاکرات کئے کہ گیس و تیل کی پائپ لائنیں افغانستان سے گزاری جائیں مگر طالبان کے یکسر انکار پر ائل کارٹیل کے بازیگر حرکت میں اگئے اور پھر انہوں نے نائن الیون نام کے ڈرامے کے کتھارس میں پہلے افغانستان اور پھر عراق پر قبضہ کرلیا۔امریکہ کے صہیونیوں نے اسلامی تنظیموں کو مسلم ممالک کی افواج کے تعاون سے رگڑا لگوایا۔سیکیورٹی فورسز اور مجاہدین ایک دوسرے کو کاٹنے پر امادہ نہ تھے مگر صہیونی گرگوں نے سی ائی اے موساد اور دیگر ایجنسیوں کے توسط سے طرفین کی صفوں میں اپنے ایجنٹ شامل کروائے جنہوں نے جنگ و جدال کا سامان پیدا کردیا اور یوں مسلم خطوں میں خانہ جنگی کی کیفیت پیدا کردی۔پاکستان اجکل ایسی خون ریز صورتحال سے دوچار ہے۔پاکستان کا جوہری پروگرام عالمی صہیونیت کے نشانے پر ہے۔ البروک صہیونیوں کی ائل کارٹیل کا ایک مہرہ ہے،البروک نے ڈرامے کی اصطلاح استعمال کی ہے مگر سچ تو یہ ہے کہ امریکہ خود ڈراموں کا بڑا دیدہ ور ہے۔کیا مشرف ایسے حاکم کو پاکستان پر مسلط کرنا ڈرامے سے کم ہے؟ کیا نائن الیون ڈرامہ نہ تھا؟ کیا پاکستان کے جوہری پروگرام پر دہشت گردی کے لیبل ڈرامے سے کم ہیں؟ اگر صہیونی ائل کارٹیل نے نائن الیون کے ڈرامے کا سہارا لیکر بغداد و کابل پر قبضہ کرلیا تو کیا وہ القاعدہ کی پاکستان میں روپوشی کا ڈرامہ لکھ کر ہماری کسی ایسی شے پر دادا گیری قائم نہیں کرسکتا جو صہیونیت کو ایک انکھ نہ بھاتی ہو؟ ڈرامے کا نام کوئی بھی ہو اسکی ہدایت کاری امریکی کریں یا صہیونیت کے چارہ گر ڈرامے کی قسطیں جلد یا بادیر نمائش کے لئے پیش کی جائیں ڈرامے کی منظر کشی افغانستان امریکہ اسرائیل یا کسی اور مقام پر کی جائے ایک بات طے ہے کہ اسکا سٹیج پاکستان میں بنایا جائیگا۔ارباب اختیار کو یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان اس وقت صہیونیت کی انکھوں میں کانٹا بن کر چبھ رہا ہے۔

 

 
 

 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team