اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

 

Email:- 

Telephone:-         

 

 طا رق حسین بٹ

چیرمین پاکستان پیپلز ادبی فو رم ۔۔جنرل سیکر ٹری ہیو من را ئٹس مڈل ایسٹ

تاریخ اشاعت23-04-2009

آئینِ نو

کالمطا رق حسین بٹ

 

پختو نخو ا ہ کا نام کچھ سیا ستد ا نو ں پرٹا ئم بم کی طرح گرا ہے۔وہی سو سا لہ پرا نی گسی پٹی سیا ست گری کا رو نارویا جا رہا ہے ۔حب ا لو طنی پر شکوک و شبہات کے نشتر چلا ئے جا رہے ہیں۔ ہر طرف غیر یقینی صو رتِ حا ل اور نفر تو ں کے بادل چھا ئے ہو ئے ہیں۔ خان عبد الغفا ر خان (باچہ خان) اور خان عبد ا لو لی خان نے پختو نستان کا جو نعرہ لگا یا تھا اسی کی صدا ئے باز گشت ایک دفعہ پھر فضا ﺅ ں میں پو رے زورو شور سے سنا ئی د ے رہی ہے حالا نکہ مو جودہ سیاسی ما حو ل میں اس نعرے کی نہ کو ئی اہمیت ہے اور نہ ہی اس میں کو ئی دم خم ہے۔پختو نستان کی سیا ست تخلیقِ پا کستان کے ساتھ ہی دم توڑ گئی تھی لیکن پھر بھی چند مفاد پرست سیاستدان اس نعرے کو گھسیٹے چلے جا رہے ہیں اور اپنے مفا دات کے لئے استعمال کرتے جا رہے ہیں یہ سمجھے سو چے بغیر کہ اس طرح کی منفی سوچ کے وفا قِ پاکستان پر کیا نتا ئج مرتب ہو ں گے۔
وقت کا ہا تھ بڑا بے رحم ہو تا ہے یہ نئے منظر تراشتا ہے نئی را ہیں کشا دہ کرتا ہے اور نئی منز لو ں کی نشا ندہی کر تا ہے ۔ ملکی تا ریخ میںپہلی بار ہوا ہے کہ آصف علی زرداری نے اے این پی کو صوبہ سر حد کی وزا رتِ اعلی کاتاج پہنایاوگرنہ اے این پی ہمیشہ ہی حکو مت سازی میں معا ونت سازی کا رول ادا کیا کرتی تھی۔ کبھی وہ مسلم لیگ کی اور کبھی پی پی پی کی حلیف بنکر اقتدار میں شریک ہوا کرتی تھی لیکن فروری ۸۰۰۲ کے منقسم مینڈ یٹ نے ان کے مقدر کا ستا رہ بھی چمکا دیا اور انکی طو یل سیا سی جدو جہد رنگ لا ئی لہذا اب اس پرا نی سیا ست گری کو دفن ہو جا ناچا ئیے جس میں غدارِ وطن اور دشمنِ وطن کے القا با ت اے این پی کی قیا دت کے ساتھ چپکا ئے جا تے رہے ہیں۔ تحریکِ پا کستان کے ساتھ جڑی ہو ئی منفی سیا ست کو وقت کے بے رحم ہا تھو ں نے بڑی بے رحمی سے دفن کر دیا ہے لیکن پھر بھی کچھ سیا ستدا نو ں کے مفا دات کو جب کبھی بھی ضرب لگنے کا اندیشہ ہو تا ہے تو وہی پرانا راگ الاپ دیا جا تا ہے اور وہی چند گھسے پٹے نعرے منظرِ عام پر آجا تے ہیں جو لو گو ں کے درمیان نفرتو ں کا زہر گھو لنے کا کام د یتے ہیں۔
قوم یہ سمجھنے سے قا صر ہے کہ تحریکِ پاکستان سے جڑی ہو ئی دوسری جما عتو ں(جما عت اسلا می ، مجلسِ احرار،جمعیت علما ئے اسلام )کے ساتھ تو اس طرح کے رویے روا نہیں رکھے جا تے پھر ایک جما عت کے ساتھ امتیا زی سلو ک کیو ںاگر ہم تاریخ کے صفحات الٹنے کی کو شش کریں تو ہمیں دیکھ کر حیرا نی ہوتی ہے کہ پنجاب کے وہ سارے سیا سی زعماءجو بڑھ چڑھ کر بھڑ کیں مار رہے ہیں اور پختو نخوا ہ کی مخا لفت میں ایڑ ی چو ٹی کا زور لگا رہے ہیں انکا تحریکِ پاکستان میں اپنا رول کیا تھا۔سارے زمیندار تو یو نینسٹ پارٹی میں شا مل تھے اور کا نگرس کی مدد سے اقتدار کے مز ے لوٹ رہے تھے لیکن جیسے ہی ان مو قع پر ست سیا ستد ا نو ں نے محسو س کیا کہ قا ئدِ اعظم اپنی ولولہ انگیز قیا دت سے پاکستان کے قیام کو حقیقت کا روپ عطا کرنے وا لے ہیں تو یہ چھلا نگیں لگا کر مسلم لیگ میں شا مل ہو گے تحر یکِ پاکستان کے را ہنماٹھہر ے اورآزادی کے ہیرو قرار پا ئے حا لا نکہ تحریکِ پاکستان میں ان کا دور دور تک نام و نشا ن نہیں تھا ٰیہ تو انگریز کے پٹھو اور نمک خوار تھے آزادی کی جنگ تو قا ئدِ اعظم، علامہ اقبال ان کے رفقائے کار اور عوام نے لڑی تھی لیکن تحریک کے ٹھیکےد ار اور ما مے یہی جا گیر دار بن بیٹھے جو پاکستان کا سب سے بڑا المیہ ہے ۔اگر بات سینے پر تحریکِ پا کستان کے میڈل سجا نے تک ہی رہتی تو پھر بھی ٹھیک تھا لیکن یہ تو ہر آمر کے حا شیہ نشین ٹھہرے اور پی پی پی دشمنی میں سندھو دیش کے علمبر دار جی ایم سید کے حوا ری بنکر بھٹو کے قتل میں حصہ دار بنے اور پاکستان کی سا لمیت اسکی بقا اسکے استحکام اور اسکی حر مت کو اقتدار کی چو کھٹ پر قربان کر تے رہے بقولِ ڈا کٹر مقصود جعفری
شہرِ اصنام میں با وفا کو ن ہے۔۔۔زندگی اب تیرا آسرا کو ن ہے
حالِ دل بھی کہو ں میں تو کس سے کہوں۔۔تیری بستی میں غم آشنا کو ن ہے
پاکستان کے سارے صو بو ں کو ان کی جغرا فیا ئی حیثیت ،زبان اور علا قے کی مناسبت سے نام دئے گئے ہیں لیکن جب اسی چیز کو صو بہ سرحد پر منطبق کر نے کا مو قع آیا تو کچھ سیاستدان تعصب کا شکار گئے اور پختو نخو اہ کہنے سے خو ف کھا نے لگے ۔شائد کچھ لو گو ں کے تحت ا لشعور میں کہیں پر پختو نستان کا خو ف بیٹھا ہو ا ہے جو انھیں اس نا م کے قریب نہیں آنے دیتا حا لا نکہ انھیںعلم ہو نا چا ئیے کہ یہ پختون ہی تو تھے جنھو ں نے ڈنکے کی چو ٹ پر قائدِ اعظم کا ساتھ دیا تھا ریفرینڈم میں با چہ خان اور انکے حوا ریو ں کو شکستِ فا ش دی تھی اگر با چہ خان اور انکے حواری اپنی زندگی میں پختو نستان کا خواب حقیقت نہیں بنا سکے تو یہ پختو نو ں کی قا ئد اور پاکستان سے محبت ہے۔ پختون بہا در، غیرت مند او ر محبِ وطن لوگ ہیں اور پا کستان کی خاطر سر کٹا نا اپنے لےئے با عثِ فخر سمجھتے ہیں تبھی تو آج پختو نستان کا کہیں وجود تک نہیںلہذا ہم پر فرض ہے کہ ہم پختو نوںکی محبت کا بدلہ انھیں پختو نخوا ہ کانام عطا کر کے دیں۔ بات باچہ خان یا کسی فردِ وا حد کی نہیں بات پختو ن نسل کی ہے لہذا ہمیں حقا ئق، محبت اور جانثاری کا ادراک کر کے پائیدار فیصلے کرنے ہونگے۔
صو بہ سندھ پا کستان کا وا حد صو بہ ہے جس میں بلو چ پٹھان پنجا بی اور مہا جر بہت بڑی تعداد میں آباد ہیں لیکن صو بے کو دھرتی ،زبان اور جغرا فیا ئی حیثیت کے مطا بق ہی سندھ کا نام دیا گیا ہے یہی حال بلو چستان اور پنجا ب کا بھی ہے لیکن خدا جا نے صو بہ سرحد کے ساتھ کیا معا ملہ ہے کہ پختو نخو ا ہ کا نام آتے ہی کچھ سیا ستد ا نو ں کی بھنو یں تن جا تی ہیں نتھنے پھو ل جا تے ہیں ا آنکھو ں مین خو ن اتر آتا ہے اور بر د ا شت کا دامن ہا تھ سے چھوٹ جا تا ہے۔ پاکستان کے سارے صو بے تو اپنی علیحدہ پہچان رکھتے ہیں لیکن جب پختو نوں کی پہچان کا معا ملہ زیرِ بحث آتا ہو تو اسے سر حد کا نام دے دیا جا تا ہے اور تصیح کے وقت پختو نخو اہ کے ساتھ خیبر کا اضا فہ کر کے سارے کئے کرا ئے پر پا نی پھیر دیا جا تا ہے سچ تو یہ ہے کہ بحیثیت قوم ہم نے چند تعصب انگیز ذا تی معیار قائم کر رکھے ہیں اور بہت سی سیا سی جما عتیں مسا ئل کو انہیں معیا رو ں پر پر کھتیںہیں جب تک کو ئی موقف انکے مو قف کے مطا بق ہو تا ہے تو انھیں خو شی ہوتی ہے لیکن اگر کسی وقت انکے ذا تی مفادات کو ضرب لگتی ہو تو پھر مخا لفین کا پو را چٹا چھٹا سا منے لایا جا تا ہے اور ا یسے شخص کو وطن کا سب سے زیادہ قابلِ نفرت شخص بنا کر پیش کیا جا تا ہے اور کرادار کشی میں کچھ جما عتیں اس حد تک چلی جا تی ہیں کہ انھیں یہ بھی یاد نہیں رہتا کہ انھو ں نے کل کو ایک دوسر ے کے ساتھ مل کر شراکتِ اقتدار بھی کرنا ہے۔۔
آئینی کمیٹی۰۱ ماہ تک آئینی پیکج پر کام کر تی رہی لیکن اس دوران کسی ایک جما عت نے بھی پختو نخو اہ پر کو ئی ایک اعترا ض دا خل نہیں کیا ہاں جب میاں محمد نواز شریف کو کسی خاص ادارے سے پیغام ملا تو انھو ں نے جو ڈیشل کمیشن کی تشکیل پر اعتراض کیا اور اس کے ساتھ پختو نخو اہ کا مسئلہ بھی کھڑا کر لیا تا کہ سو دے با زی میں آسا نی رہے حا لا نکہ اس سے قبل میاں صا حب خود پختو نخو اہ کے قیام پر اپنی رضا مندی ظا ہر کر چکے تھے سرحد اسمبلی بھی پختو نخو اہ کے حق میں قرار داد منظو ر کر چکی تھی لہذا پختو نخو اہ کو ئی ایشو تھا ہی نہیں لیکن میا ں صا حب کے منہ سے پختو نخو اہ کی مخا لفت کا ہلکا سا اشا رہ ملتے ہی مسلم لیگ (ق) نے کھل کر پختو نخو اہ کی مخا لفت شرو ع کر دی اور ایسی فضا تیار ہو ئی جسمیں ہزا رہ ڈویز ن کے عوام نے علیحدہ صو بے کا مطا لبہ کردیا او رپھر مظا ہرو ں کے خو نی سلسلے میں ۸انسا نی جا نو ں کا ضیا ع ہو گیا اور مطا لبے میں انسانی خو ن کی امیز ش ہو گئی جو کچھ سیا ستدا نو ں کی خوا ہش اور آرزو تھی تا کہ پختو نخوا ہ کے نام کو کسی وجہ سے رو کا جا سکے لیکن بڑے فیصلے روکنے کا یہ انتہا ئی بھو نڈا طریقہ ہے لہذا نا کام ہو ا اور خیبر پختو نخوا ہ پار لیمنٹ سے پاس ہو کر نیا صو بہ
بن گیا جس پر پی پی پی مبا رکبار کی مستحق ہے کہ اس نے پختو نو ں کو انکی پہچان اور شنا حت عطا کی ۔ آئیے نفر ت انگیز ما ضی کو بھلا کر روشن مستقبل کی طر ف بڑ ھیں کہ اسی میں را زِ استحکامِ پاکستان ہے ۔بقولِ اقبال
آئینِ نو سے ڈرنا طرزِ کہن پہ اڑنا۔۔۔منزل کٹھن یہی ہے قو مو ں کی زندگی میں

 

مینارہ نور مزاح آپ کے خطوط انٹرویو ساءنس  رپورٹس

تصاویر

اردو ادب

 
 
Email:-jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team