اعوذ             باالله من             الشيطن             الرجيم                بسم الله             الرحمن             الرحيم                الحمد لله              رب             العالمين .             الرحمن             الرحيم . ملك             يوم الدين .             اياك نعبد و             اياك             نستعين .             اهدناالصراط             المستقيم .             صراط الذين             انعمت             عليهم '             غيرالمغضوب             عليهم             ولاالضالين

WWW.URDUPOWER.COM-POWER OF THE TRUTH..E-mail:JAWWAB@GMAIL.COM     Tel:1-514-970-3200 / 0333-832-3200       Fax:1-240-736-4309

                    

 
 
Email:-ceditor@inbox.com

Telephone:-1-514-970-3200

 

اس دور کا فتنہ

قدرت الٰہی کی وسعتیں

ملت اسلامیہ کے بنیادی ارکان

اللہ تعالیٰ کی فوج

غلط استدلال

سخت دل

علم و عرفان

دینی اور لا دینی حکومت

خوارج

اجل

ابلیس

اصل جرائم

غفلت زدہ قومیں

قانون اقوام

دعا کا جواب

دینی اور لا دینی حکومت

 
 اردو پاور کے لیے اپنی تحریر     اس ای میل ایڈریس پر روانہ کریں

urdupower@inbox.com

jawwab@gmail.com

 
 

تین گروہ

سورہ المرسلات

سورہ الفاتحہ میں تین گروہوں کا بیان ہے۔ (۱) وہ جو صراط مستقیم پر چل کر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں سے بہرہ مند ہوئے (۲) وہ جو صراط مستقیم سے دور رہ کر غضب الٰہی کا شکار ہوئے۔ (۳) وہ جنہوں نے صراط مستقیم پا کر چھوڑ دیا۔ سورہ البقرہ کے آغاز میں بھی تین گروہوں۔ متقین، کافرین اور منافقین کا بیان ہے۔ متقین وہ ہیں جو ایمان و عمل کی دولت سے بہرہ یاب ہیں یہ لوگ مقصد حیات میں کامیاب ہیں۔ کافرین وہ ہیں جن کے قلوب اور سماعت پر مہر لگ چکی ہے۔۔۔۔مزید اس سے پہلی سورہ میں فرمایا تھا کہ ہر ایک کیلئے دونوں راستے کھلے ہیں گمراہی کا بھی اور ہدایت کا بھی۔
موجودہ سورہ کے آغاز میں ہواﺅں کا ذکر فرمایا کہ وہ پہلے تو اٹھتی ہیں‘ پھر زور پکڑتی ہیں‘ پھرکہیں رحمت کے بادل لاتی ہیں‘ کہیں عذاب کا طوفان۔ کسی کیلئے اتمام حجت بنتی ہیں۔۔۔۔۔مزید

وسعت رحمت

حق تعالیٰ کی صفت رحمت اس کی باقی صفات پر سبقت رکھتی ہے فرماتا ہے کہ :
میں نے رحمت کو اپنے آپ پر لازم کر لیا ہوا ہے۔ نیز یہ کہ میری رحمت ہر چیز کو چھائے ہوئے ہے۔
جناب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے کہ
۔۔۔۔۔۔مزید

عجوہ کھجور کی فضیلت

دینی اور لا دینی حکومت

عجوہ کھجور حضور اکو محبوب ترین کھجوروں میں تھی‘ یہ مدینہ منورہ زادہا اللہ شرفاً وتعظیماً کی عمدہ ترین‘ انتہائی لذیذ‘ مفید سے مفیدتر‘ قیمتاً بہت ہی عالی اور اعلیٰ قسم کی کھجور ہے۔
حدیث میں اس کے متعلق آیا ہے کہ یہ جنت کی کھجور ہے‘ اس میں دوران سر سے
۔۔۔۔۔۔۔مزید
دینی حکومت میں حکمران خدا خوف‘ اہل اور امانتدار ہوتے ہیں۔ وہ اختیارات اور سرکاری خزانہ کو امانت سمجھتے ہیں۔ انہیں اپنے آپ یا اپنے رشتہ داروں یا دوستوں کو فائدہ پہنچانے کیلئے استعمال نہیں کرتے۔ انکی حکومت لوگوں کیلئے رحمت ہوتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔مزید

سورۃ الانبیاء

سورۃ الانبیاء میں فرمایا اللہ تعالیٰ لوگوں پر مہربانی فرماتے ہیں کہ انکی ہدایت کیلئے پیغمبر بھیجتے ہیں اور سب سے آخر میں حضورﷺ رحمتہ للعالمین کو سارے جہانوں کیلئے رحمت بنا کر بھیجا، مگر نہ ماننے والے الٹا طرح طرح کی باتیں بناتے ہیں۔ کبھی کہتے ہیں یہ تم جیسا بشر ہے‘ کبھی قرآن پاک کو جادو کہتے ہیں۔
 کفار نے کہا۔ یہ پریشان خیالات ہیں
۔۔مزید

حکمران کون ہوں

شجاعت اور حربی قیادت

قرآن پاک میں ارشاد ہے (ترجمہ) اوربلا شبہ ہم نے زبور میں ذکر (وموعظت) کے بعد لکھ دیا تھا کہ زمین کے وارث میرے صالح باصلاحیت اور صاحب کردار) بندے ہوں گے۔ یقینًا اس میں واضح حقیقت ہے عبادت گزار بندوں کے لئےجو کچھ زبور میں فرمایا تھا، اس کا یہاں حوالہ دے رہے ہیں۔ جس کا مطلب ہے کہ قرآن پاک کے مطابق بھی یہی قانون الٰہی ہے۔ سورہ الحج میں مجاہدین کی بات کرتے ہوئے فرمایا۔۔۔۔۔۔۔۔مزید حضور اکرمؐ ذاتی شجاعت میں بھی یکتا تھے اور بطور سپہ سالار بھی آپؐ کی جنگی قابلیت اور مہارت بے مثال تھی ایک غزوہ سے واپسی پر دوپہر کے وقت درخت کے نیچے اکیلے استراحت فرما رہے تھے۔ تلوار درخت سے لٹک رہی تھی ایک دشمن نظر بچا کر وہاں پہنچ گیا۔ تلوار سونت کر کہا اب تجھے کون بچا سکتا ہے؟ آپؐ نے فرمایا اللہ۔ اور اس جلال سے فرمایا کہ اس کے ہاتھ سے تلوار گر پڑی   ۔۔۔۔۔۔۔۔مزید

کلمہ طیبہ

جناب رسول پاک نے فرمایا؟ کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ (کے ورد) سے اپنے شیاطین کو دبلا کرو۔ کیونکہ شیطان اس (کلمہ کے ورد) سے اسی طرح دبلا ہو جاتا ہے جیسے کوئی اپنے شریر اونٹ کو کثرت سواری اور کثرت بوجھ سے دبلا کرتا ہے۔ حضرت سلطان باہوؒ لکھتے ہیں۔
کلمے نال میں نہاتی دھوتی، کلمے نال بیاہی ہو
کلمے میرا پڑھیا جنازہ، کلمے گور سہائی ہو
۔۔۔۔۔۔۔۔مزید

ابلیس

جواہرات

صحیفہ محبوب‘‘ کے مولف لکھتے ہیں۔
سائیں توکل شاہ صاحبؒ کی مجلس میں ایک روز شیطان کا ذکر آ گیا۔ کسی نے عرض کیا‘ حضور! مولوی غوث علی شاہ کے تذکرہ میں شیطان کی بہت تعریف کی گئی ہے۔ انہوں نے اسے عاشق الہیٰ کا خطاب دیا ہے اور کہاہے کہ وہ سچا عاشق تھا۔ (اللہ تعالیٰ کے حکم پر بھی آدم کو سجدہ نہ کیا) سائیں توکل شاہ صاحبؒ نے فرمایا ‘ عاشق وہ ہے جو ہمیشہ معشوق کے کہنے پر چلے۔ یہ شیطان مردود اللہ تعالیٰ کا کیسا عاشق ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔مزید
ایک شخص نے حضرت ابراہیم ادھمؒ سے نصیحت چاہی۔ آپ نے فرمایا بندھے ہوئے کو آزاد کر دے اور آزاد کو بند کر دے۔ اس نے عرض کیا ’’میں آپ کا مطلب نہیں سمجھا۔‘‘ اپنی بند تھیلیاں کھول دے اور کھلی ہوئی زبان بند کر دے۔‘‘ ایک اور شخص نے عرض کیا۔ مجھے کچھ نصیحت فرمائیے۔فرمایا! ’’اگر تم منظور کرو تو چھ باتیں بتاتا ہوں۔ ۱۔یہ کہ جب حق تعالیٰ کی نافرمانی کرو تو خدا کی دی ہوئی روزی نہ کھائو‘ اس نے کہا‘ پھر کہاں سے کھائوں؟ فرمایا ’’زیبا نہیں کہ جس کی روزی کھائو اسی کی نافرمانی کرو؟‘۔۔۔۔۔۔۔۔مزید

رحمت بے پایاں … -1

قرآن پاک میں حق تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’میری رحمت ہر شے پر چھائی ہوئی ہے-کہہ دو، اے میرے بندو! جنہوں نے اپنے اوپر زیادتی کی ہے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا۔ بے شک اللہ تعالیٰ سارے گناہ بخش دیتا ہے۔ یقیناً وہ بخشنے والا مہربان ہے (39، 53) مزید فرمایا:
بھلا کون ہے جو مضطرب کی دعا قبول کرتا ہے، جب وہ اسے پکارتا ہے اور (اس کی) تکلیف دور  ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔مزید

اعتکافؑ

عیدالفطرؑ

اللہ تعالیٰ نے حضور اکرمؐ کے طفیل امت مسلمہ کو جن خاص نعمتوں سے نواز ہے ان میں سے ایک رمضان المبارک ہے۔ یہ سارا مہینہ ہی بہت برکتوں اور فضیلتوں کا مہینہ ہے، مگر اسکے آخری عشرہ میں اللہ تعالیٰ کی رحمتوں اور برکتوں کا نزول عروج پر ہوتا ہے۔ جناب رسول پاکؐ اس ماہ کے آخری عشرہ میں اعتکاف فرماتے۔
اللہ تعالیٰ کا خاص کرم اور عنایت ہے کہ آجکل بہت لوگ اعتکاف بیٹھتے ہیں اور ان میں نوجوانوں کی تعداد خاصی ہوتی ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔مزید
عیدالفطر کا تہوار اس امر پر خوشی کا اظہار ہے کہ ہم نے رمضان المبارک کے دوران اللہ تعالیٰ کی رحمت کی فصل اکٹھی کی ہے۔ اس مبارک مہینے کے دوران جو تقویٰ اور اللہ تعالیٰ کے قرب کا احساس اور اپنے اوپر ضبط حاصل کیا جاتا ہے، اسے سال کے باقی مہینوں میں برقرار رکھا جائے اور اپنی روزمرہ زندگی میں بھی اسے استعمال میں لایا جائے‘۔۔۔۔۔۔۔۔۔مزید

عزت و وقار

عزت و وقار کا احساس بہت سی برائیوں سے بچاتا ہے۔ اگر یہ احساس باقی نہ رہے تو انسان کو ذلیل سے ذلیل حرکت کرنے میں کوئی باک نہیں ہوتا۔ موجودہ دور میں یہ جو ساری دنیا میں اخلاقی زوال نظر آتا ہے اس کا ایک سبب بعض یورپی مفکرین کے نظریات ہیں جو پڑھے ہوؤں اور ان پڑھوں سب میں آہستہ آہستہ نامعلوم طور پر سرایت کر چکے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مزید

قرب قیامت کی علامیتں

حضرت ابراہیم ؑ

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے رویت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ ''جب مالِ غنیمت کو (گھر کی ) دولت سمجھا جانے لگے، اور جب امانت (کے مال ) کو مال غنیمت شمار کیا جانے لگے، اور جب زکوٰة کو تاوان سمجھا جانے لگے، اور جب علم کو دین کے علاوہ کیس اور غرض سے سیکھا یا جانے لگے، اور جب مرد بیو ی کی طاعت کرنے لگے، اور جب ماں کی نافرمانی کی جانے لگے، اور جب دوستوں کو تو قریب اور باپ کو دور کیا جانے لگے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔مزید قرآن پاک میں ارشاد ہے: (ترجمہ) ’’اور اللہ (تعالیٰ) نے ابراہیمؑ کو دوست بنا لیا‘‘۔ (سورہ النسائ: 125)۔ بڑی عزت افزائی ہے۔
یہ بھی فرمایا: ’’ابراہیمؑ جس نے وفا کی‘‘ (سورہ النجم: 37) انہوں نے اللہ تعالیٰ سے اپنا عہد وفا اس انداز سے نبھایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کی داد دی۔
سورہ النخل میں فرمایا: (ترجمہ) ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ ابراہیمؑ (اکیلے ہی) اُمت تھے۔ عبادت گزار اللہ تعالیٰ کے صرف اسی کے ہو کر اور وہ مشرکوں میں سے نہ تھے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔مزید

قلب کا ٹیلی ویژن

انسانی قلب کو ٹیلی ویژن سے تشبیہ دی جا سکتی ہے۔ قلب کا شیشہ صاف ہو تو اس میں نہ صرف اس دنیا میں دوردراز جگہ پر ہونے والے واقعات نظر آ جاتے ہیں بلکہ عالم پرزخ کی شخصیتوں کی صورتیں بھی سامنے آ جاتی ہیں اور ان کی آوازیں بھی سنائی دیتی ہیں۔ یاد رہے کہ یورپ میں ارواح سے ملاقات کا جو فن رائج ہے‘ اس کا قلب کی صفائی اور پاکیزگی سے کچھ تعلق نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔مزید

 

E-mail: Jawwab@gmail.com

Advertise

Privacy Policy

Guest book

Contact us Feedback Disclaimer Terms of Usage Our Team