خوابوں کے مسافر
تمہاري ياد جو دلاتے تھے
وہ سارے خط ميں جلا چکا ہوں
بھلا چکا ہوں
بھلا چکا ہوں
عہد ماضي کے وہ سارے قصے
جو تمہاري ذات سے منسوب تھے
ہاں کبھي ہم بھي بہت اچھے تھے
ہاں کبھي ہم بھي بہت خوب تھے
کہ محبتوں کہ در ديورا پر
جس نے قدم رکھ ديا
اس نے اپنے دل ميں
خوشي سے غم رکھ دئيے
کہ کسي کا دل دکھانےسے
کسي کو بھلانے سے
کہيں اچھا ہے
کہ کسي کو ياد ہي نہ کيا جائے
کل راستے جدا کرنے سے
کہيں بہتر ہے منزل ہي الگ رکھنا
اگر تمہارے بس ميں ہو مجھے معاف
کرسکنا
تو مجھ کو معاف کردينا
کہ محبتوں کے شہر ميں ملنا
لکھا ہي نہيں ہوتا
جو کچھ ہم سوچتے ہيں
وہ کبھي کبھي نہيں ہوتا
وہ کبھي کبھي نہيں ہوتا
|